اسٹیفن ہاکنگ کو دوسرا آئن اسٹائن کیوں کہتے ہیں؟

March 15, 2018

اسٹیفن ہاکنگ اور آئن اسٹائن گوکہ الگ الگ دور کے عظیم سائنسدان تھے لیکن ان میں کچھ قدریں مشترک بھی تھیں جس کے سبب اسٹیفن کو آئن اسٹائن کہا گیا ۔مثلاً:

آئن اسٹائن کی تاریخ پیدائش اوراسٹیفن کی تاریخ وفات ایک ہی ہے یعنی 14مارچ ۔

آئن اسٹائن کی طرح اسٹیفن ہاکنگ بھی ماہر طبیعات تھے ۔

اسٹیفن ہاکنگ کی طرح آئن اسٹائن جنہیں ’’ایٹمی بم کا خالق ‘‘کہا جاتا ہے ، ان کی وفات بھی 76برس کی عمر میں ہوئی ۔

اسے اتفاق ہی کہا جاسکتا ہے کہ اسٹیفن ہاکنگ کا انتقال ، پائی ڈے یعنی 14مارچ کو ہوا ۔اس دن کو ہر سال سائنس دان اور ماہر ریاضیات دائرے کے محیط کے قطر کا تناسب کے طور پر مناتے ہیں۔

Your browser doesnt support HTML5 video.


اس دن آئن اسٹائن کی سالگرہ بھی منائی جاتی ہے اور اس سال ان کی 139ویں سالگرہ منائی گئی۔

وہ آئن اسٹائن ہی تھے جنہوں نے 1939میں اس وقت کے امریکی صدر فرینکلن روز ویلٹ کو خط لکھا تھا جس میں ہٹلر کے نئی قسم کے ایک طاقتور بم سے متعلق آگاہی فراہم کی گئی تھی اور امریکا کو تجویز دی گئی تھی کہ وہ بھی اس طرح کی تحقیق کرے ۔

اس خط کو بعد ازاں مین ہٹن منصوبہ کہا گیا جس کے نتیجے میں پہلا نیوکلیائی ہتھیار تیار کیا گیا۔

اسٹیفن ہاکنگ برطانیہ کی معروف کیمبرج یونیورسٹی کے مرکز برائے نظریاتی کوسمولوجی کے ڈائریکٹر ریسرچ تھے۔انہوںنے فطرت کائنات کا مطالعہ کرکے بلیک ہولز سے متعلق انقلابی پیشن گوئیاں کی تھیں، اسی طرح انہوں نے کشش ثقل سے متعلق بھی تحقیقات کی تھیں۔

Your browser doesnt support HTML5 video.


ڈاکٹر ہاکنگ نے اس بات کا پتہ لگایا تھا کہ بلیک ہولز سیاہ نہیںہوتے ۔درحقیقت ، وہ اچانک منجمد ہوجاتے ہیں ، جس کے بعد وہ تابکاری اور ذرات خارج کرتے ہیں اور بالآخر دھماکے سے پھٹ جاتے ہیں۔

موٹر نیورون کی جان لیوا بیماری میں مبتلا ہونے کے باوجود معروف ماہر طبیعات اور ریاضی دان ڈاکٹر اسٹیفن ہاکنگ اب اس دنیا میں نہیں ہیں ، تاہم ان کی کاسمولوجی سے متعلق دریافتوں کو طویل عرصے تک یاد رکھا جائے گا۔

حیران کن بات یہ بھی ہے کہ 16ویں صدی کے عظیم مفکر اور ماہر فلکیات گیلیلیو کا 8؍ جنوری 1642ء کو انتقال ہوا تھا جبکہ اسٹیفن ہاکنگ کی پیدائش کی تاریخ بھی 8؍ جنوری (1942) ہے۔