شاید یہی وقت ہے فیصلے کا

March 16, 2018

مملکت خداداد پاکستان کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے جب تشکیل دینے کا فیصلہ کیا تو پاکستان جو اللہ اور اللہ کے محبوب رسول کریم ﷺکے نام و کام کے حوالے سے طلب کیا گیا تھا تب اللہ نے جو بڑا ہی مسبب الاسباب ہے نے ایک ایسا قطعہ زمین جو اپنے حدود اربع اور محل وقوع کے اعتبار سے نہ صرف خطے کیلئے بلکہ تمام بڑی اور اہم دنیاوی طاقتوں کیلئے اہم ترین حیثیت کا حامل ہو یقیناََ پاکستان ہر طرح سے اور ہر طرف سے بڑی اہمیت اور حیثیت رکھتا ہے اسکے ایک طرف چین، روس، افغانستان، ایران ہیں تو دوسری طرف بھارت اور دیگر ریاستیں ہیں جبکہ ایک طرف بحیرہ عرب اور دوسری سمت دنیا کے بلند و بالا پہاڑ موجود ہیں پانی اور زراعت کے رشتے کی مضبوطی کے لیے پانچ دریا اور زرخیز زمین اور معدنیات سے مالا مال پہاڑ موجود ہیں اس کے علاوہ پاکستان اپنے محل وقوع کے اعتبار سے جہاں امریکہ کی اہم ضرورت ہے وہیں یہ روس اور خصوصا چین کے لیے بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے اس کے باوجود امریکہ گزشتہ ستر برسوں سے پاکستان کی سرپرستی کے حوالے سے مسلط ہے ۔ پاکستانی حکمران اقتدار کے نشے میں اندھے، گونگے بہرے ہیں اس کے ہر حکم پر اس کی توقعات سے کہیں بڑھ چڑھ کر عمل کرتے رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان کو بھی اپنی ایک کالونی کی طرح استعمال کرتا رہا ہے پاکستان میں ہر آنے اور جانیوالی حکومت امریکی اقتدار کے زیر اثر آجاتی ہے چاہے وہ سیاسی حکومت ہو یا مارشل لائی حکومت جب تک اسے امریکہ کی حمایت نہ حاصل ہو تو چل نہیں سکتی ایسا صرف اس لیے ہوتا ہے حکمران وقت اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے امریکی فرمائش پوری کرتے رہے ہیں روس کے سفید ریچھوں کو نہ افغان نکال سکے تھے بلکہ انہوں نے تو پسپا ہو کر روس کے آگے شکست تسلیم کرلی تھی پھر ہمارے حکمرانوں نے اپنی عسکری قوت کے زور پر امریکی فرمائش پورا کرنے کیلئے افغانستان میں روسی افواج سے نبرد آزما ہو کر اسے واپس اس کے گھر بھیج دیا جبکہ افغان اور امریکی افواج اس محاذ آرائی میں ناکام ہوچکے تھے اسکے صلے میں پاکستان کو دہشت گردی اور منشیات کی آگ میں جھونک دیا گیا مارے اور رونے نہ دے کے مصداق اب تمام تر دہشت گردی جس کا محرک خود امریکہ ہے طالبان اور اس کے عسکری ونگ سب کے سب امریکہ کے پیدا کردہ ہیں، تمام الزامات پاکستان کے سر ڈال رہا ہے ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو بنیادی طور پر ریسلر (پہلوان) ہیں وہ ہر مسئلے کو اپنی طاقت کے زور پر حل کرنا چاہتے ہیں اب جبکہ وہ ایک بڑی سپر پاور کے صدر ہیں اور مطلق العنان صدر ہیں انہیں پاکستان بھی دیگر اسلامی ممالک کی مانند نظر آرہا ہے جو ان کی جنبش ابرو پر ہی ڈھیر ہوجاتے ہیں لیکن پاکستان کا محل وقوع اور حدود اربعہ ان کے حلق میں ہڈی بن کر اٹک رہا ہے اب جبکہ چین نے بھی اپنے بازو کھول دئیے ہیں اور پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کر رہا ہے جس سے بقول تجزیہ کاروں کے پاکستان کی معیشت و اقتصادیات کو چار چاند لگنے والے ہیں وہیں امریکی لابی کے ہرکاروں کے مطابق پاکستان میں اب نئے انداز سے ایسٹ انڈیا کمپنی یعنی برطانوی تجارتی سینیٹ کمپنی کی مانند سرمایہ کاری کی آڑ میں اپنے پنجے گاڑنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن یہ ساری کوشش اور سازش امریکی لابی کی ہے کہ چین جو پاک چین راہداری کے نام سے سرمایہ کاری کررہا رک جائے وہ ناکام ہوجائے تاکہ پاکستان کسی بھی طرح سے خود کفیل نہ ہوسکے امریکی صدر اس کی آڑ لے کر ہی پاکستان پر الزامات لگا رہے ہیں اور سیکورٹی امداد معطل کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں جبکہ پاکستان پہلے ہی دہشتگردوں کیخلاف بھرپور کارروائیاں کر رہا ہے اور یہ بات بھی ثابت ہوچکی ہے کہ پاکستانی حدود میں کہیں بھی افغان دہشت گرد جو خود امریکہ کی پیداوار ہیں کی کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں ہے عساکر پاکستان نے اپنی پوری قوت و توانائی سے ان کا بلکہ پاکستانی دہشت گردوں کابھی بھرپور انداز میں قلع قمع کیا ہے ۔ خود امریکی تحقیقاتی حکام نے بھرپور تحقیق کی جو رپورٹ جاری کی جس میںوہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں خود جا کر دیکھ چکے ہیں ان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان مثبت کارروائیاں کر رہا ہے اور دہشت گردی کے خلاف پوری طرح کامیابی حاصل کر رہا ہے دراصل امریکی حکام اور خود صدر امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے جو چیز سب سے زیادہ پریشانی کا باعث ہے وہ پاک چین تعلقات اور پاک چین راہداری ہے امریکی حکام کو غالباََ یہ خدشہ ہے کہ پاکستان جیسی سونے کی چڑیا کہیںان کے ہاتھوں سے نہ نکل جائے اگر پاکستان نے اپنی راہ تبدیل کرلی تو امریکی سپر پاور کا رعب دبدبہ جو روس اور چین پر قائم ہے وہ سحر ٹوٹ جائے گا اور پاکستان بھی جو پہلے ہی جوہری قوت حاصل کرچکا ہے ایک نئے روپ میں عالمی سطح پر ابھار سکتا ہے اپنے پیروں پر کھڑا ہوسکتا ہے خود مختار اور آزاد حیثیت سے وہ امریکہ کی من مانی سے انکار بھی کرسکے گا دوسرا سب سے بڑا خطرہ افغانستان ان کے ہاتھوں نکل سکتا ہے پاکستان کا اولین دشمن اور امریکہ کے نئے حلیف بھارت جو پہلے ہی بلوچستان کے حوالے سے اپنی تخریبی کارروائیاں سر انجام دیتا رہا ہے جس کا بڑی حد تک کلبھوشن یادو کی گرفتاری سے تدارک ممکن ہوسکا ہے یہی وجہ ہے کہ بلوچستان کے ناراض اور باغی افراد بھی اب بتدریج واپس آرہے ہیں اور ہتھیار ڈال رہے ہیں اگر ہمارے حکمران وقت کی اہمیت کو سمجھ سکیں اور امریکہ کے بنائے جال کو توڑ کر نکل سکیں تو یہ پاکستان اور پاکستانی قوم کیلئے ایک بہترین وقت ہے کیونکہ امریکہ خود پہلو تہی کی کوشش کر رہا ہے ہمیں اپنا وزن اپنے پڑوسیوں چین اور روس کے پلڑے میں ڈالنا چاہئے تاکہ امریکہ کے چودہ طبق روشن ہو سکیں۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ پر رائے دیں 00923004647998)