اسٹیٹ بینک اور کارانداز پاکستان کے درمیان سمجھوتے پر دستخط

March 20, 2018

کراچی(اسٹاف رپورٹر)اسٹیٹ بینک پاکستان اور کارانداز نے پیر کو کو اسلام آباد میں ایک سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت کارانداز ڈیجیٹل بینکوں کی بہترین عالمی روایات پر مبنی سازگار ماحول کی تخلیق کے لیے اسٹیٹ بینک کی کوششوں میں اس کی معاونت کرے گا۔ کارانداز پاکستان میں ڈیجیٹل بینکوں کے لیے لائسنسنگ کے معیار سمیت قانونی و ضوابطی فریم ورک کی تشکیل میں تکنیکی تعاون فراہم کرے گا۔ سمجھوتے پر اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید عرفان علی اور کارانداز کے سی ای او علی سرفراز نے دستخط کیے۔ اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر ریاض ریاض الدین اور سارک فنانس فورم 2018ء میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں موجود سارک ممالک کے وفود اور دیگر سینئر حکام بھی سمجھوتے پر دستخط کی تقریب میں موجود تھے۔ریگولیٹری اور نگرانی کے فریم ورک کو مضبوط بنانا اور اس میں بہتری لا کر بینکاری نظام کی کارکردگی، اثرانگیزی اور شفافیت کو بہتر بنانا اسٹیٹ بینک کے وژن 2020ء کے 6 اہم مقاصد میں شامل ہے۔ بینکاری کے شعبے اور بازار کے فریقوں کو اس وقت صرف ڈیجیٹل بینکوں کی حیثیت سے خدمات کی پیشکش کے لیے ریگولیٹری سمت درکار ہے۔ اسٹیٹ بینک پہلے ہی پاکستان میں ڈیجیٹل بینکوں کے فریم ورک کے نفاذ کے ذریعے بینکاری خدمات کا ایک الگ زمرہ متعارف کرانے پر کام کر رہا ہے۔ ان کوششوں کے نتیجے میں ریگولیٹری فریم ورک کی تشکیل کے لیے جامع سفارشات تیار کی جائیں گی جس میں لائسنسگ کا معیار اور پاکستان میں ڈجیٹل بینکوں کے قیام کی صورت میں موجودہ قانونی فریم ورکس میں ضروری ترامیم بھی شامل ہوں گی۔اس موقع پر بات کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید عرفان علی نے کہا پاکستان میں 90 فیصد سے زائد آبادی کو دنیا کی سستی ترین آئی سی ٹی خدمات تک رسائی حاصل ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران پاکستان میں صارفین کی جانب سے الیکٹرانک ادائیگیوں کے استعمال میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر آبادی کے مالی سہولتوں سے محروم طبقے کو ڈجیٹل مالی خدمات کی فراہمی کے متعلق اسٹیٹ بینک کے وژن کے باعث آئندہ برسوں میں اس رجحان میں تیزی آئے گی۔اس موقع پر کار انداز کے سی ای او علی سرفراز نے کہا تکنیکی تعاون میں موجودہ قوانین، قواعد و ضوابط کا، اور ڈجیٹل بینکوں کے ریگولیٹری فریم ورک کی بہترین عالمی روایات کا تفصیلی جائزہ شامل ہوگا۔ ڈیجیٹل بینکوں کے لیے ایک مضبوط اور سازگار ریگولیٹری نظام کی تیاری کی غرض سے اس صنعت کے ارکان کے ساتھ تفصیلی مشاورت بھی کی جائے گی۔