شیخ رشید نااہلی کیس، فیصلہ محفوظ، فلیٹس کے بجائے اقامہ پر نااہل کرکے طے کردیاگیا

March 21, 2018

اسلام آباد (نمائندہ جنگ، اے پی پی) عدالت عظمیٰ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 55 راولپنڈی سے عام انتخابات میں کامیاب قرار دیئے جانے والے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کیخلاف عوامی عہدہ سے نااہلیت کے حوالے سے انکے مدمقابل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شکیل اعوان کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ فلیٹس کے بجائے اقامہ پر نااہل کرکے طے کر دیا گیا کہ غلطی کی سزا نااہلی ہوگی، اگر شیخ رشید قصوار ثابت ہوئے تو نااہل ہوجائینگے، عوامی نمائندگی ایکٹ کے مطابق تمام اثاثے ظاہر کرنا لازم ہے، کچھ مقدمات سخت نوعیت کے ہوتے کچھ نہیں، مقدمات میں نیت بھی دیکھی جاتی ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ شیخ رشید نااہلی کیس میں غلطی تسلیم کرلی گئی ہے،دیکھنا یہ ہوگا کہ غلطی جان بوجھ کر کی گئی ہے یا غیر ارادی طور پر ہوئی ہے۔جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی تو درخواست گزار کی جانب سے الیاس شیخ ایڈووکیٹ جبکہ شیخ رشید کی جانب سے عبدالرشید اعوان ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ الیاس شیخ ایڈووکیٹ نے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ انکے موکل نے غلطی تسلیم کی ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ شیخ رشید نے اپنے بیان حلفی میں کہا ہے کہ اثاثے چھپائے نہیں ہیں لیکن غلطی ہوگئی،جس پر الیاس شیخ نے موقف اختیار کیا کہ شیخ رشید نے اثاثے چھائے ہیں اس لئے انکی نااہلیت بنتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ شیخ رشید نے ایک کنال گھر کی قیمت ایک کروڑ2 لاکھ بتائی ہے جبکہ اسکی قیمت 4 کروڑ80 لاکھ تھی۔ عوامی نمائندگی ایکٹ کے مطابق تمام اثاثے ظاہر کرنا لازم ہے، غلط کاغذات نامزدگی بھرنے سے متعلق حالیہ فیصلہ پاناما لیکس کا ہے۔جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ ہم اسی فیصلے کا حوالہ دیئے جانے کا انتظار کر رہے تھے،آپ یہ کیوں سوچ رہے ہیں کہ ہمیں کیس کی سمجھ نہیں آئی ہے،کیا پانامہ کیس میں غلطی تسلیم کی گئی ہے؟جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا اگر شیخ رشید قصوار ثابت ہوئے تو نااہل ہوجائیں گے، کیاغلطی تسلیم کرنے یا نہ کرنے پر سپریم کورٹ نے کوئی فیصلہ دیا ہے؟کچھ مقدمات سخت نوعیت کے ہوتے ہیں کچھ نہیں،مقدمات میں نیت بھی دیکھی جاتی ہے۔ایک ایسی غلطی بھی ہوتی ہے جس میں فائدہ بھی دیا جاتا ہے،کیا پاناما کیس میں سٹرک لائیبلیٹی کا اصول طے کر دیا گیا ہے؟کیا پاناما فیصلے میں وضع کردہ اصولوں کا اطلاق سب پر نہیں ہوگا؟جس پر عبدالرشید اعوان نے کہا ان کے موکل نے اثاثے نہیں چھپائے ہیں،عدالت میں پیش کردہ کاغذات نامزدگی نامکمل ہیں،سپریم کورٹ نے جتنے بھی فیصلے دیئے ہیں وہ اثاثے چھپانے سے متعلق تھے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا آپ کہتے ہیں کہ اگر ان سے غلطی ہوئی تو اسی فیصلے کے تناظر میں انہیں نااہل کردیا جائے، اگر یہ بات ہے تو پاناما کیس میں معاملہ لندن فلیٹ کا تھا لیکن نااہل اقامہ پر کردیا گیا،ایک انگلی کسی پر اٹھاتے ہیں تو چار انگلیاں اپنی طرف اٹھتی ہیں۔اے پی پی کے مطابق سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےکہا بات پانامہ لیکس کے فیصلے پر رکے گی کیونکہ ایک اصول کے دو معیار نہیں ہوسکتے، اگرغلطی ہے تو نااہلی ہوگی۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا زیر غور کیس میں غلطی تسلیم کرلی گئی ہے،دیکھنا یہ ہوگا کہ غلطی جان بوجھ کر کی گئی ہے یا غیر ارادی طور پر ہوئی ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کیس کے فیصلے نے طے کردیا ہے کہ جب بھی کوئی امیدوار غلطی کرے گا تو وہ الیکشن سے باہر ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکی صدر تو کہتا ہے کہ وہ فلاں ٹیکس ریٹنز ظاہر نہیں کریں گے جبکہ پاکستان میں غلطی کرنے پر نااہلی ہوجاتی ہے۔