گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کیلئے موثر حکمت عملی بنائی جائے، وحید احمد

March 24, 2018

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت اور آل پاکستان فروٹ اینڈویجیٹل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن نے ملک میں ہارٹی کلچر سیکٹر کی ترقی کے لیے قومی روڈ میپ کی تیاری کے سلسلے میں سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے اسٹیک ہولڈرز اور صوبائی محکموں اور اہم شخصیات سے مشاورت کے بعد اب پنجاب کے کاشتکاروں، تاجروں اور سرکاری محکموں کے ساتھ مشاورت کا عمل شروع کردیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک اہم اجلاس ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر اور پی ایف وی اے کے سابق چیئر مینوحید احمد کی صدرات میںریجنل آفس لاہور میں منعقد ہوا۔اجلاس میں ایف پی سی سی آئی کی نائب صدر شبنم ظفر، پی ایف وی اے کے چیئرمین اسلم پکھالی، سابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی حمید اختر چڈا و دیگر نے شرکت کی، اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر وحید احمد نے اجلاس کے شرکاءکو قومی روڈ میپ کی تشکیل کے لیے اب تک ہونے والی کاوشوں اور پنجاب میں مشاورتی عمل کی اہمیت اور اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا،انہوں نے بتایا کہ تمام صوبوں اور گلگت بلتستان میں ہارٹی کلچر سیکٹر میں پائے جانے والے امکانات اور رکاوٹوں کا پہلی مرتبہ قومی سطح پر احاطہ کیا جارہا ہے اور مئی کے مہینے میں نیشنل ہارٹی کلچر کانفرنس میں ملکی و غیرملکی ماہرین سمیت متعلقہ سرکاری محکموں اور نجی شعبے کی مشاورت سے ہارٹی کلچر سیکٹر کی ترقی کا قلیل، وسط اور طویل مدتی پلان تیار کیا جائے گا۔وحید احمد نے کہا کہ گلوبل وارمنگ سے پیدا ہونے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر فوری اور سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں فوڈ سیکیوریٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔ گلوبل وارمنگ سے بڑھتے ہوئے مسائل پیچیدہ اور حساس ہیں اس لیے ضروری ہے کہ اس مسئلے کا حل صوبوں کی ذمہ داری قرار دینے کے بجائے وفاقی حکومت تمام صوبائی حکومتوں کے اشتراک اور مشاورت سے ایک قومی پلان تیار کیا جائے اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی تیار کی جائے۔وحید احمد نے بتایا کہ ملک سے پھل اور سبزیوں کی برآمدات میں پنجاب کا حصہ 50فیصد سے زائد ہے اور صوبہ سے 35کروڑ ڈالر کے پھل اور سبزیاں برآمد کی جاتی ہیں۔ ہارٹی کلچر کی ترقی کے لیے معاون پالیسی اور اس پالیسی پر اصل روح کے مطابق عمل درآمد کرکے پنجاب سے پھل اور سبزیوں کی برآمدات دس سال میں 3.5ارب ڈالر تک بڑھائی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے اجلاس میں شرکت پر اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ ان کی تجاویز اور سفارشات ملک میں ہارٹی کلچر سیکٹر کی ترقی کی رفتار تیز بنانے اور معاون پالیسیوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کریں گی۔ پنجاب میں مشاورت کا عمل رواں ماہ کے اختتام تک جاری رہے گا۔