پاکستانی بلے بازوں کے یادگار چھکے

March 28, 2018

کرکٹ میں متعدد ایسے بیٹس مین ہیں ،جنہوں نے کئی منفرد کارنامے انجام دے کر ریکارڈ بک میں اپنا نام ثبت کرایا۔سر گیری سوبرز سے لے کر بابر اعظم تک کئی ایسےبلے بازہیں جنہوں نے عالمی شہرت حاصل کی۔

کریز پر آکر جب وہ بیٹنگ شروع کرتے تو فضا میں اڑتی ہوئی گیند باؤنڈری لائن پار کرنے سے قبل زمین پر نہیں آتی تھی۔پاکستان کے جاوید میاں داد،شاہد آفریدی اور ویسٹ انڈیز کے کرس گیل انہی کرکٹرز میں شامل ہیں جن کے چھکے ، مخالف ٹیم کے چھکے چھڑا دیتے تھے۔ ایسے ہی چند بلے بازوں کا احوال، نذر قارئین ہے ،جن کے بلند و بالا چھکے کرکٹ کی تاریخ کے صفحات پر ہمیشہ کے لیے امر ہوگئے۔

جاوید میاںداد

لیجنڈ بلے باز جاوید میاں داد پاکستان کے میچ وننگ بیٹس مین تھے، ان کے جارحانہ کھیل کی بہ دولت، قومی ٹیم کئی مرتبہ فتح سے ہم کنار ہوئی۔ وہ بہترین اسٹروک پلیئر تھے ، ان کے چھکے اور چوکے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔

18 اپریل1986میں شارجہ میں لگایا جانے والا چھکا ، کرکٹ کی تاریخ میںیاد گار بن چکا ہے۔’’آسٹریلیشیا کپ ‘‘کے فائنل میچ میں پاکستان کا مقابلہ روایتی حریف، بھارت کے ساتھ ہوا۔ بھارتی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتےہوئے گرین شرٹس کوڈھائی سو رنزسے زیادہ کا ہدف دیا۔ آخری اوور تک پاکستان کے 9بلے باز آؤٹ ہوچکے تھے اور اسے میچ جیتنے کے لیے اوور کی آخری گیند پر چار رنز درکار تھے۔ جاوید میاں داد 110رنز پر بیٹنگ کررہے تھے۔ آخری اوور بھارت کے فاسٹ بالر، چیتن شرما کرا رہے تھے ،جب کہ بیٹنگ اینڈ پر میاں دادتیار کھڑے تھے۔

بھارتی ٹیم کے کپتان کپل دیو نے میاں داد کو چوکا مارنے سے روکنے کے لئے اپنے کھلاڑیوں کوفیلڈ کے چاروں طرف کھڑا کردیا ۔آخری گیند کھیلنے سے قبل میاں داد نے فیلڈ کا بہ غور جائزہ لیااور بالر کی حرکات و سکنات پر نگاہیں مرکوز کردیں۔فضا میںہیجانی کیفیت تھی، اسٹیڈیم میں بیٹھ کر میچ دیکھنے والے پاکستانی و بھارتی تماشائیوںنے سانسیں روکی ہوئی تھیں، جب کہ گھر میں ٹی وی میچ دیکھنے والے ناظرین کا بھی یہی عالم تھا۔آخری گیند پھینکنے کے لئے چیتن شرما نے دوڑنا شروع کیا ، اسٹیڈیم میں ہر طرف مکمل خاموشی چھائی ہوئی تھی۔

چیتن شرما نے تیز رفتاری کے ساتھ گیند پھینکی جو سیدھی میاں داد کے بلے پر آئی، انہوں نےاسے بلے پر روکتے ہوئےمڈ وکٹ کی طرف فلک شگاف شاٹ کھیلا، گیند فضا میں بلند ہوئی اور باؤنڈری لائن پار کرکے پویلین میں جاکر گری، ایمپائر نے دونوں ہاتھ بلند کرکے چھکے کا اشارہ کیااور پاکستان نے ایک وکٹ سے آسٹریلیشا کپ میں اپنی روایتی حریف ٹیم کو شکست دی۔ شارجہ کے گراؤنڈ میں لگایا جانے والا یہ چھکا نہ صرف پاکستان اور بھارتی شائقین کرکٹ کے ذہنوں بلکہ کرکٹ کی تاریخ کے اوراق میں بھی ہمیشہ کے لیے محفوظ ہوگیا۔

1974-75 میںکاردار سمر شیلڈ کے مقابلوں کا انعقاد ہوا ،میاں داد اس وقت جونیئر ٹیم کے کپتان تھے لیکن اس کے ساتھ فرسٹ کلاس کرکٹ بھی کھیلتے تھے، جس میں انہوں نے کراچی کی جانب کھیلتے ہوئے311رنز کی شاندار اننگز کھیلی اوربلند و بانگ چھکے لگا کر، فرسٹ کلاس کرکٹ میں ٹرپل سینچری اسکور کرنے والے دنیا کے سب سے کم عمر کھلاڑی ہونے کا ریکارڈ قائم کیا ۔

اس میچ کوعبدالحفیظ کاردار نے بھی دیکھا اور میاں داد کو مستقبل کا لیجنڈ کھلاڑی قرار دیا۔ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ کی تاریخ، ان کے کارناموں سے بھری پڑی ہے جو انہوں نے اپنے چھکے اور چوکوں کی بہ دولت انجام دیئے تھے۔

اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میںانہوں نے ڈبیو سنچری اسکور کی ، ایک سے زائد مرتبہ انہوں نے ڈبل جب کہ صرف چند رنز کی کمی سے وہ ٹرپل سنچری بنانے سے محروم رہے۔1992کے عالمی کپ میں انہوں نے بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کرکے قومی ٹیم کو اچھا اسٹینڈ فراہم کیا، جس کی وجہ سے قومی ٹیم عالمی چیمپئن بننے میں کامیاب رہی۔

شاہد آفریدی

شاہد آفریدی کا شمارقومی ٹیم کے ان بلے بازوں میں ہوتا ہے جو جب تک کریز پرہوتے تھے، اپنے جارحانہ شاٹس سے بالرز کے چھکے چھڑاتے رہتے تھے۔انہوں نے کئی منفرد ریکارڈقائم کیے ہیں۔وہ ایک روزہ کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والے بلے بازوں کی صف میں شامل ہیں۔

ان کے چھکوں کی تعداد 351 ہے ،اسی طرح انھوں نے ٹی 20 میں 73 اور ٹیسٹ کرکٹ میں 52 چھکے لگائے ہیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ کے تینوں فارمیٹس میں ان کے چھکوں کی کل تعداد 476 بنتی ہے ۔وہ اپنی جنگجویانہ انداز کی بلے بازی کی بہ دولت ساری دنیا میںمعروف ہیںاور بہترین اسٹرائیک ریٹ کا ریکارڈبھی اپنے نام کر چکے ہیں۔

شاہد آفریدی نے کرکٹ کے کھیل میں اکتوبر 1996ء میں صرف سولہ سال کی عمر میںقدم رکھااور سری لنکا کے خلاف کھیلتے ہوئےپہلی ہی اننگ میں چھکوں کی مدد سے ایک روزہ کرکٹ کی تیز ترین سنچری صرف 37 گیندوں پر بنائی، ان کا یہ ریکارڈ کئی سال تک ناقابل شکست رہا۔جنوری 2006ء میں بھارت کے خلاف ٹیسٹ میچ میں ہربھجن سنگھ کے ایک اوور میں لگاتار چار چھکے لگائے تھے، جب کہ 2007ء میں سری لنکا کےخلاف کھیلنے ہوئے انہوں نے آئی لینڈر بالر، ملنگا بندارہ کے ایک اوور میں بلند و بانگ چھکوں کے ساتھ 32 رنز بنائے، یہ کرکٹ کا دوسرا مہنگا ترین اوور تھا۔

میلبورن اسٹیڈیم میں آسٹریلیا کے ساتھ میچ میں فاسٹ بالر ڈیمن فلیمنگ کی گیند پر ان کاچھکا اس لحاظ سے یادگار ہے کہ ایک چھکے پر ان کے کھاتے میں 12رنزدرج کیے گئے تھے۔کرکٹ کے قواعدکے مطابق، اگر کسی بلے باز کا لگایا جانے والا شاٹ اسٹیڈیم کی چھت پر گرے گا تو وہ ’’ڈبل چھکا‘‘ شمار کیا جائے گا۔ شاہد آفریدی کا لگایا جانے والا اونچاشاٹ، باؤنڈری لائن عبور کرکے اسٹیڈیم کی چھت پر جاکر گرا۔

امپائر ہولڈر نے اس چھکے کا عجیب و غریب انداز میںاشارہ دیا۔ انہوں نے دونوں ہاتھوں کی کلائیوں کو جوڑ کر ایک کراس بنایا، جس کا مطلب 12 رنزتھا۔شاہدآفریدی نے ایک اور میچ میںکرکٹ کی تاریخ کا سب سےلمبا چھکا لگانے کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔ ان کا یہ شاٹ 158 میٹر دور جا کرگرا تھا۔

شعیب ملک

شعیب ملک نے ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز آف سپنربالر کی حیثیت سے کیا، لیکن جلد ہی وہ کو آل راؤنڈر کے طور پر معروف ہوگئے ۔بالر کے علاوہ وہ اچھے بلے باز بھی ہیں اور ہر پوزیشن پربیٹنگ کرچکے ہیں۔ان کا شمار، تحمل مزاج بیٹس مین میں کیا جاتا ہے لیکن کئی مواقعے پر ان کےجارحانہ کھیل نے قومی ٹیم کوفتح سے ہم کنار کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔گزشتہ سال دسمبر میں انہوں نے ٹی-10کے ایک نمائشی میچ میں ریڈ ٹیم کی جانب سے کھیلتے ہوئے گرین ٹیم کے خلاف ایک ہی اوور میںلگاتار چھ چھکے لگاکرٹی ۔

10کرکٹ کا پہلا ریکارڈقائم کیا۔ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلے گئے ایک روزہ میچ میںان کے چھکے نے جاوید میاں داد کےشارجہ کےچھکےکی یاد تازہ کردی تھی۔ شعیب ملک نے یہ کارنامہ ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک اہم سیریز کے میچ میں انجام دیا ، سیریز جیتنے کی صورت میں قومی ٹیم کو عالمی کپ اور چیمپئنز ٹرافی میں رسائی حاصل کرنا تھی۔ میچ کے آخری اوور میں پاکستان کو جیت کے لیےچار، جب کہ شعیب ملک کو سنچری مکمل کرنے کے لیے پانچ رنز درکار تھے۔

کیربئن فاسٹ بالر جیسن ہولڈر بالنگ کرارہے تھے، انہوں نے اپنے اوور کی پہلی گیند شعیب ملک کی جانب کرائی اور شعیب نے اس پرجارحانہ شاٹ لگایا جو فضا میں پرواز کرتا ہوا پویلین میں جاکر گرا۔ ان کا چھکا اس اعتبار سے یادگار ثابت ہوا کہ اس کی بنیاد پر میچ پاکستان نےجیت کردونوںعالمی ٹورنامنٹس میں رسائی حاصل کرلی۔

عبدالقادر

پاکستان کے لیگ اسپن بالر عبدالقادر اپنی گگلی کی وجہ سے معروف تھے ،لیکن بعض مواقعے پر ان کی بیٹنگ نے بھی کھیل میں بہترین نتائج دیئے۔ عالمی ٹورنامنٹ کے ایک اہم میچ میں ان کا ایک ’’چھکا‘‘ فتح گر ثابت ہوا اور پاکستان کرکٹ کے صفحات پر اَمر ہوگیا۔کرکٹ کی تاریخ کا چوتھا عالمی کپ اکتوبر1987میںکھیلا گیا، جس کا ایک میچ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں منعقد ہوا۔ پاکستان کی ٹیم اس ٹورنامنٹ کے لیے موسٹ فیورٹ قرار دی جارہی تھی، جب کہ اس دور میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم دنیا کی بہترین ٹیم کہلاتی تھی اورکالی آندھی کے نام سے معروف تھی۔

اس میچ میںجیت کر، ویسٹ انڈیز کی ٹیم سیمی فائنل میں پہنچ سکتی تھی، چنانچہ اس کے لیےیہ میچ انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ پاکستان سیمی فائنل میں بھارت کے ساتھ مقابلے سے بچنے کے لیے ہر صورت میں یہ میچ جیتنا چاہتا تھا۔

ویسٹ انڈیز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے217رنز بنائے تھے، جب کہ ہدف کے تعاقب میں پاکستان کے پانچ بلے باز 110رنز کے اسکور پر آؤٹ ہوچکے تھے۔ کپتان عمران خان اور سلیم یوسف بیٹنگ کررہے تھے، جنہوں نے اسکور 202رنز تک پہنچادیا تھالیکن جیت سے پندرہ رنز قبل وہ دونوں آؤٹ ہوگئے ، اس کے بعد آنے والےبیٹس مین، توصیف احمد صرف ایک رن بنا کر پویلین واپس لوٹ گئے۔

جب ہدف تک پہنچنے کے لیے 14رنز درکار تھے، پاکستان کے 9بیٹس مین آؤٹ ہوچکے تھےاور بیٹنگ اینڈ پر ٹیل اینڈرز سلیم جعفر اور عبدالقادر باقی بچے تھے۔ میچ کا آخری ا وور،فاسٹ بالر کورٹنی والش کرارہے تھے۔اس اوور کی پہلی گیند پر عبدالقادر نے ایک رن بنایا، دوسری گیند پر سلیم جعفر بھی رن بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ تیسری گیند میں اوور تھرو کی وجہ سے دومزید رنز بن گئے لیکن تین گیندوں پر دس رنز ابھی بھی باقی تھے۔

کورٹنی والش نے چوتھی گیند کرائی ، عبدالقادر نے بیک فٹ پرکھیلتے ہوئے زور دارانداز میں بلا گھمایا، گیند ہوا میں بلند ہوئی اور تماشائیوں میں جا کر گری ، یہ ایک خوب صورت چھکا تھا، جس نے پاکستان کوسیمی فائنل تک رسائی دلوائی ۔باقی کے چار رنز قادر نے آخری دو گیندوں پر پورا کرکے کالی آندھی کو عالمی ٹورنامنٹ سے ناک آؤٹ کردیا۔

مصباح الحق

مصباح الحق کا شمار قومی ٹیم کے کامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے جنہوں نے قومی ٹیم کو 26میچوں میں فتح سے ہم کنار کرایا،جب کہ وہ ایشیا کے پہلے کپتان ہیں جن کی قیادت میں قومی ٹیم نے جنوبی افریقہ کو اسی کی سرزمین پر شکست سے ہم کنار کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔اپنی احتیاط پسندی کی وجہ سے وہ جارحانہ بلے بازی سے گریز کرتے تھے ، جس کی وجہ سے انہیں ’’سست ترین‘‘ بیٹس مین سمجھا جاتا تھا، لیکن کئی اہم میچز میںانہوں نے تیز ترین بلے بازی کرکے اس تاثر کو غلط قرار دیا۔

انہوں نے چھکے اور چوکوں کی بہ دولت پانچ مرتبہ ناٹ آؤٹ سنچری اسکورکی۔ \2014میں انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف تیز ترین اننگ کھیلی اور 56گیندوں پر سنچری بنانے کا کارنامہ انجام دے کر سر ویوین رچرڈز کا ریکارڈ برابر کردیا، جب کہ کینگروز کے خلاف ہی انہوں نے 21گیندوں پر نصف سنچری اسکور کی۔

اپریل2013 میںہانگ کانگ سپر سکسز کے ایک میچ میں،’’ہانگ کانگ آئی لینڈ یونائٹیڈ‘‘ کی جانب سے کھیلتے ہوئے انہوں نے ہنگ ہون جے ڈی جیگوارز کے خلاف مشن روڈ کرکٹ گراؤنڈمیںشاندار بیٹنگ کی۔ اپنی اننگ میںجارحانہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے لگاتار چھ چھکے لگاکر اپنی ٹیم کو فتح سے ہم کنار کرایا۔

بابراعظم

بابر اعظم کا شمار پاکستان کے ریکارڈ ساز بلے بازوں میں ہوتا ہے جنہوں نےقومی ٹیم کے لیےکھیلتے ہوئے ایک روزہ اور ٹی۔20میچوں کئی تاریخی کارنامے انجام دیئے ہیں۔اب انہوں نے مختصر ترین اوورز کرکٹ کی نئی جہت ٹی۔10میں چھکوں کی برسات کرتے ہوئے صرف 26گیندوں پر سنچری اسکورکرنے کا نیا ریکارڈ قائم کردیا۔

یہ کارنامہ انہوں نے شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کے زیراہتمام دسمبر 2017میں فیصل آباد کے اقبال اسٹیڈیم میں ہونے والے نمائشی میچ میںگرین ٹیم کی جانب سے کھیلتے ہوئے انجام دیا، جس میں ان کے مقابل ریڈ ٹیم تھی۔ بابر اعظم اس سے قبل اکتوبر 2017میں ایک ہی ملک میںلگاتار پانچ سنچری ،ایک وزہ بین الاقوامی میچوں میں سات سنچریاں اسکور کرکے اے بی ڈی ویلیئر اورہاشم آملہ کا ریکارڈ توڑچکے ہیں۔