پاکستانی اپنے خطے میں زیادہ خوش رہنے والے قرار پائے گئے ، یو این او

April 13, 2018

ایک جدید طریقہ خوشی کا دریافت کیا گیا ہے اور یو این او اس میں نمایاں طور پر کام کررہی ہے خوشی کے اشاریے (انڈیکس) کو ترقیاتی فلاسفی کہا گیا ہے اور اشاریے کے جو اوزان رکھے گئے ہیں جن کا ذکر کیا جائے گا اوزان کے سروے کے مطابق کسی قوم کی خوشی کا اشاریہ ناپا جائے گا اس تصور کو سب سے پہلے بھوٹان میں آزمایا گیا۔ یہ اصطلاح بھی پہلی بار 1979ء میں ممبئی ایئرپورٹ پر بھوٹان کے بادشاہ نے گھڑی ایجاد کی تھی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ بھوٹان کا اس وقت جی ڈی پی کتنا ہے تو انہوں نے کہاکہ ہم گراس نیشنل پروڈکٹ پر یقین نہیں رکھتے ہم گراس نیشنل خوشی کو زیادہ ضروری سمجھتے ہیں۔

عالمی خوشی کا دن اور خوشی ناپنے کا طریقہ کار

20مارچ کو عالمی سطح پر خوشی کا دن منایا گیا اس سے پہلے ہی ’’ورلڈ ہیپی ایسٹ نیشنز انڈیکس‘‘ شائع ہوا باالفاظ دیگر دنیا کی خوش ترین قوموں کا اشاریہ شائع ہوگیا۔ یہ ترقیاتی سلوشن نیٹ ورک نے یو این او کو پیش کیا، رپورٹ میں خوشی ناپنے کے چھ اوزان گئے جن میں قوموں کی فی کس آمدنی، آزادی، بھروسہ، صحت مند زندگی کا دورانیہ، سماجی مدد اور سخاوت انڈیکس مقرر کئے گئے۔

مالدار ترین چھ بڑے ممالک

سب سے پہلے تو بڑے چھ ممالک کا ناپ تول ہوا، ظاہر ہے وہ ان چھ شرائط پر پورا اترے ان ممالک میں ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ، ناروے قابل ذکر ہیں لیکن ان سب میں اولین سطح پر فن لینڈ آیا۔یہ ممالک مسلسل 2012ء سے پہلے نمبر پر آرہے ہیں۔ ظاہر قدرتی وسائل، آبادی بہت کم، سرد علاقہ اور خوبصورت ترین ملک، فی کس آمدنی ضرورت سے زیادہ ہے اس لئے انہیں خوشی ہر لحظہ نصیب ہورہی ہے۔

پاکستان کیسے خوشی میں پیش پیش رہا

پاکستان کی خوشی کا موازنہ اس کے سرحدی ملکوں سے کیا گیا ہے جس میں ہندوستان، افغانستان، ایران اور چین شامل ہیں۔ بعض لوگوں کو حیرت ہوگی کہ پاکستان میں رہنے والوں کی خوشی ہندوستان کے مقابلے میں زیادہ ہے اور پاکستانی ہر حال میں خوش رہتے ہیں سرحدی علاقوں میں ہندوستان سے موازنہ کرتے ہوئے پاکستان 58 پوائنٹس آگے رہا۔ ظاہر ہندوستان کی چمک صرف 20 کروڑ آبادی تک ہے وہاں عورتوں، نچلی ذات کےاور مسلمانوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جاتا ہے وہ سب پر عیاں ہے۔ کا نظام ایک بڑی آبادی کی خوشی میں رکاوٹ ہے۔ مسلمان بھی خوش نہیں۔ عورتوں کے ساتھ ایسا سلوک جو دنیا میں کسی جگہ روا نہیں ہے۔

یہ بھی دیکھئے کہ ہندوستان سے تو 58 پوائنٹس خوشی میں پاکستان آگے ہے تاہم چین سے گیارہ پوائنٹس آگے ہے۔ چین کے لوگ اس قدر محنتی ہیں کہ ان کی چار فیصد اشرافیہ ہی خوشی کے میلوں میں حصہ لے سکتی ہے یعنی چھ کروڑ آبادی بہت زیادہ امیر ہے غالباً اسی وجہ سے خوشی وہاں بھی پاکستان سے گیارہ پوائنٹ کم ہے پاکستان میں کسی ایک وقت کے بھوکے سے بھی پوچھو کیسے ہو؟ تو جواب میں کہتا ہے کہ اللہ کا شکر ہے۔

یہ رویہ پاکستان کے عوام کے صبر کی انتہا ہے لیکن صبر کے معنی بھی مذہب میں یہ ہیں کہ جدوجہد کرو لیکن نتیجہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دو۔ اگر جدوجہد کریں تو ملک بھی خوش حال ہوسکتاہے ،جس سے اور عوام زیادہ خوشی محسوس کرے گی۔ یہ بھی دیکھئے پاکستان افغانستان سے 70 پوائنٹس آگے ہے۔ یعنی افغانستان پاکستان سے خوشی میں 70 پوائنٹس کم ہے۔

سارک ممالک کی صورتحال اور خوشی کا اشاریہ

یہ بھی پڑھ کر قارئین کو حیرت ہوگی کہ سارک ممالک میں بھی پاکستان کئی ممالک سے زیادہ خوش رہنے والی قوم ہے 2018ء میں جو سروے کیا گیا اس میں بھی پاکستانی قوم زیادہ خوش رہنے والی قرار پائی ہے اشاریوں کے مطابق پاکستان کے 75پوائنٹس ہیں اور ہندوستان نیچے چلاگیا اور وہ 133 پوائنٹس ہے یعنی 133 سے 75 نکالیں تو وہی 58 پوائنٹس پاکستان خوشی محسوس کرنے میں ہندوستان سے زیادہ ہے تاہم نیپال زیادہ ناخوش قوم قرار پائی بھوٹان کا اشاریہ 97 ہے جو ہندوستان سے بہتر ہے۔

سری لنکا 116 پوائنٹس پر ہے اور بنگلہ دیش کا اشاریہ 115 پر ہے۔ میانمار جو لسانی فسادات میں لپٹا ہوا ہے اور روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے۔ وہاں اکثریت بدھ مت کے پجاریوں کی ہے اور روہنگیا مسلمان اس قدر تشدد کے باوجود ہندوستان سے بہتر پوزیشن پر ہیں اور اس کا اشاریہ 130 ہے۔ سارک کے تناظر میں چونکہ افغانستان کافی عرصےسے دہشت گردی اور جنگ کا شکار ہے یہ صرف ہندوستان سے زیادہ اداس ہے اور اس کے پوائنٹس 145 ہیں۔ پاکستانی قوم اپنے تمام پڑوسیوں کے مقابلے میں زیادہ خوش رہتی ہے پاکستان کے 2017ء میں 80 پوائنٹس تھے جو 2018 میں 75پوائنٹس ہوگئے۔

جتنے کم پوائنٹس ہونگے خوشی کا انڈیکس زیادہ ہوگا۔ یورپ میں فن لینڈ بہت خوشی میں سرفہرست رہا ہے وہاں لوگوں کی صحت یورپ میں سب سے زیادہ اچھی ہے۔ اسی لئے دانش مند کہتے ہیں تندرستی ہزار نعمت ہے۔

یونیسیف کے مطابق کیوبا کے بچے زیادہ خوش حال

کیوبا کو خوشی کے سروے میں شامل نہیں کیا گیا ہے البتہ یو این او کے ایک اور برانچ یونیسیف نے اعلان کیا ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ محفوظ، بہتر تعلیم، بہتر صحت اور خوش حال بچے کیوبا کے ہیں۔ ایک زمانے میں جب کاسترو عروج پر تھے تو کیوبا سب سے زیادہ خوش قوم تھی ان کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ قناعت کو پسند تھے اور قدیم طرز رہائش رکھتےتھے۔ زیادہ تصرف نہیں کرتے تھے صحت اور تعلیم میں دنیا میں پیش پیش تھے۔

ہندوستان اور پاکستان کاایک اور موازنہ

ہندوستان کا جی ڈی پی اس وقت بہت شاندار ہے اور شرح نمو سات فیصد ہے اس کے باوجود ہندوستان خوشی میں 2016ء میں 118 درجے پر تھا 2017 میں 122 درجہ پر اور 2018 میں 133درجے پر پہنچ گیا ہے پاکستانی قوم معاشی ، سیاسی بحران کے باوجود خوش رہنے کی عادی ہے اور یہ رویہ کمال کا ہے۔