ایون فیلڈ ریفرنس، نیب کا آخری گواہ 30 اپریل کو طلب

April 25, 2018

احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کےنیب کے آخری گواہ کوبیان قلم بند کرنے کیلئے 30 اپریل کو طلب کرلیا۔ فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل نےنیب کے ڈی جی آپریشنز ظاہر شاہ پر جرح مکمل کرلی۔

عدالت نے جے آئی ٹی کی طرف سے لکھے گئے ایم ایل ایز کو بطور شواہد ریکارڈ کا حصہ بنانے کی نیب کی استدعا مسترد کردی۔

دوران جرح نیب کے گواہ ظاہرشاہ نے تسلیم کیا کہ ان کی ایک فراڈ کیس کے ملزم خالد رشید کے ساتھ ٹیلی فونک ریکارڈنگ نیب کے پاس موجود ہےتاہم یہ درست نہیں کہ یہ گفتگو خفیہ دستاویزات اوراہم معلومات افشاں کرنے سے متعلق تھی ۔

سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف لند ن فلیٹس سے متعلق ریفرنس آخری مرحلے میں داخل ہوگیا، احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کے آخری گواہ نیب کے تفتیشی افسر عمران ڈوگر کو 30 اپریل کو بیان قلمبند کرنے کے لیے طلب کرلیا۔

دوران جرح فلیگ شپ ریفرنس میں نیب کے ڈی جی آپریشنز ظاہر شاہ نے بتایا کہ 26 مارچ 2018کو یو کے سینٹرل اتھارٹی کی طرف سے موصول ہونے والی کال پر بتایا گیا کہ 27 مارچ کو دستاویزات برطانوی ہائی کمیشن اسلام آباد کو موصول ہوجائیں گی، انہوں نے 27 مارچ کو دستاویزات ہائی کمیشن کے نمائندے سے وصول کیں۔

ایک سوال کے جواب میں ظاہر شاہ نے کہا یہ بات درست ہے کہ 27 جون 2017کے ایم ایل اے میں ان دستاویزات کا ذکر موجود نہیں جو اُن کی طرف سے عدالت میں پیش کی گئی ہیں۔

نوازشریف کےوکیل خواجہ حارث کی طرف سے ظاہر شاہ سے ان کے تقرری سے متعلق سوالات پوچھنے پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا اور کہا کہ ظاہر شاہ کی تقرری کا کیس عدالت میں زیر سماعت نہیں تاہم عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے خواجہ حارث کو سوال کرنے کی اجازت دے دی۔

ظاہر شاہ نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے نیب میں تقرریوں سے متعلق از خود نوٹس لیا تھا اور بعد میں ایک کمیٹی بھی قائم کی گئی، سپریم کورٹ میں پیش کی جانےوالی فہرست میں ان کا نام بھی شامل ہے۔

نیب کے گواہ نے تسلیم کیا کہ ان کی فراڈ کے ایک اہم کیس میں ملزم خالد رشید کے ساتھ ٹیلی فونک ریکارڈنگ نیب کے پاس موجود ہے،یہ درست نہیں ہے کہ یہ گفتگو خفیہ دستاویزات اور اہم معلومات افشاں کرنے سے متعلق تھی۔