عمر بڑھانے کا آسان نسخہ ......!

April 30, 2018

کسی شخص نے حضرت علیؓ ابن ابی طالب سے دریافت کیا کہ کتے ایک وقت میں دس، دس بچے جنتے ہیں لیکن تعداد میں وہ اتنے نظر نہیں آتے جبکہ بکریاں اور بھیڑیں ایک یا دو بچے جنتی ہیں اس کے باوجود بھیڑ بکریوں کی تعداد کتوں سے زیادہ ہو تی ہے۔حضرت علی ؓ کرم اللہ وجہہ نے اس شخص کو مختصراً جواب دیا کہ اسی چیز کو برکت کہتے ہیں۔

مذکورہ شخص نے پھر سوال کیاکہ یہ برکت کتوں میں کیوں نہیں؟ تب حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ بھیڑ بکریاں رات کے ابتدائی حصے میں ہی سوجایا کرتی ہیں اور رحمت کے وقت(صبح صادق ) جاگ جاتی ہیں تو برکت پا لیتی ہیں مگر کتے ساری رات بھونک بھونک کر صبح کو سوجاتے ہیں اور بر کت سے محروم رہ جاتے ہیں۔ ’’میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ رات کو جلد سوجایا کرو اورصبح جلد اٹھ جایا کرو یہ ہی چیزرزق اور اولاد میں برکت کا ذریعہ ہے‘‘

حضرت علی ؓ کی اس نصیحت کی 14سو سال بعد سائنس نے تصدیق کی ہے کہ تاخیر سے نیند لینے والے جلد سونے والوں کی نسبت کم عمر پاتے ہیں اور ان کی زندگی کا دورانیہ 10فیصد تک کم ہو جاتاہے ۔صرف یہ ہی نہیں بلکہ محققین تحقیقات کے بعد یہ بات ثابت کررہے ہیں کہ جلد نہ سونے والوں کو نفسیاتی مسائل نے بھی آگھیرا جبکہ جلد سونے والے ان مسائل سے محفوظ رہے۔

جلد سونا اور جلد اٹھنا صحت مند طرز زندگی کا عکاس ہے اسے نظر انداز کرنے والے کے کھانے پینے کے اوقات متاثر ہوتے ہیں رفتہ رفتہ وہ طبی مسائل کا شکار ہونے لگتے ہیں یہاں تک کہ وہ بڑی بڑی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

زندگی ،صحت ،رزق اور اولاد میں برکت رحمت کے وقت سے ہیں جو صبح کے وقت کی خاصیت ہے،نبی اآخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی سے دعا ئیں مانگی ہیں کہ میری اُمت کیلئے صبح کے وقت میں برکت ڈال دے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرامؓ کا بھی طریقہ کار تھا کہ وہ جلد سوتے اور جلداٹھتے جب فجر کی نماز پڑھ لیتے تو سورج طلوع ہونے تک اپنی نماز کی جگہ ہی بیٹھے رہتے ،ایک اور بھی روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہؓ کو بھی نصیحت فرمائی کہ صبح کے اوقات میں رزق کی تقسیم ہوتی ہے اور ایسے وقت میں سونے والوں کا رزق پہاڑوں پر پھینک دیا جاتا ہے۔