واٹر کمیشن، کے فور پروجیکٹ کے ذیلی منصوبوں پر بھی فوری اقدامات کا حکم

May 23, 2018

کراچی (اسٹاف رپورٹر) واٹرکمیشن کے سربراہ جسٹس (ر)امیرہانی مسلم نے سندھ حکومت کو حکم دیا ہے کہ کے فور سے منسلک ذیلی منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے فوری طور پر اقدامات عمل میں لائے تاکہ کے فور منصوبہ مکمل ہونے پر کسی تعطل کا شکار نہ ہوسکےجبکہ کسلٹنٹ کے فور سے منصوبے کیلئے مطلوبہ زمین سے متعلق تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو واٹر کمیشن نے چیمبر میں ہی سماعت کی۔ اس موقع پر ایم ڈی واٹر بورڈ، پروجیکٹ ڈائریکٹر کے فور، کنسلٹنٹ کے فور، فوکل پرسن آصف حیدر شاہ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ سرور خان سمیت دیگر بھی پیش ہوئے، کے فور منصوبے میں 22 مرتبہ تبدیلیوں سے متعلق کمیشن وفاق اور صوبے کی جانب سے پیش ہونےوالے فریقین کو سنا۔ اس دوران کمیشن کے سربراہ کو بتایا گیا کہ حکومت سندھ کی جانب سے پی سی ون منظور کیا گیا اس میں کے فور سے متصل دیگر ذیلی منصوبے شامل نہیں اور ان ذیلی منصوبوں کے نہ ہونے کی وجہ سے کے فور منظور نہیں ہوسکتا، کمیشن نے قرار دیا ہے کہ کنسلٹنٹ و دیگر افسران سے سوال در سوال کیے گئے تو اس دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ پی سی ون میں پل، نکاسی وآب بھی شامل نہیں جبکہ کے فور کے منصوبے کیلئے پاور پلانٹ بھی نصب کرنا باقی ہے۔ اس موقع پر ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایاکہ آگ مینٹیشن پلان کا پی سی ون پی اینڈ ڈی کو بھیج دیا ہے تاہم بادی النظر میں پی سی ون پر مزید کارروائی عمل میں نہیں آرہی کیونکہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے پیش نظر ترقیاتی کاموں پر پابندی لگا رکھی ہے جس پر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیرہانی مسلم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی اینڈ ڈی کو حکم دیاکہ فوری طور پر آگ منی ٹیشن پلان پر کارروائی آگے بڑھائے کیونکہ الیکشن کمیشن کی پابندی سے واٹر کمیشن کی تمام کارروائی مستثنیٰ ہے اور اس حوالے سے چیف سیکرٹری کو بھی آگاہ کیا جاچکا ہے، جبکہ مذکورہ درخواست پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے اپنے دلائل میں بتایا کہ منصوبے کیلئے مطلوبہ زمین پر کوئی مقدمہ بھی ہائی کورٹ میں زیرسماعت نہیں ہے کمیشن نے دلائل کی روشنی میں کے فور کنسلٹنٹ سے تفصیلی رپورٹ 28 مئی تک طلب کرلی ہے۔ کمیشن نے حکم دیاکہ کے فور سے منسلک بشمول پاور پلانٹ تمام ذیلی منصوبوں کو مکمل کرنے کیلئے فوری اقدامات عمل میں لائے تاکہ کے فور منصوبہ مکمل ہونے پر کسی تعطل کا شکار نہ رہے۔ واضح رہےکہ اللہ رکھیو گوٹھ کے رہائشیوں کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین احمد کی دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کے فور منصوبہ منظوری کے وقت 2016 میں بہت سستا ،سیدھا،آسان اور مختصر تھا تاہم منصوبے میں بدنیتی سے 22 مرتبہ تبدیلیاں کی گئیں جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو نقصان ہوا، لہذا کمیشن سے استدعاہےکہ کارروائی عمل میں لائی جائے۔