مشرف پر کیس قائم کرنے پر مجھ پر دبائو بڑھادیا گیا، نواز شریف

May 23, 2018

میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے دوسرے مارشل لاءکو پارلیمانی توثیق دینے سے انکار کیاتھا،آصف زرداری نے مشورہ دیا کہ وہ مصلحت سے کام لیںلیکن میں نےپرویز مشرف کے دوسرے مارشل لاءکو پارلیمانی توثیق دینے سے انکارکردیاتھا۔

احتساب عدالت میں پیشی کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں میاں محمد نواز شریف نےکہا کہ جو بیان میں نے عدالت میں دیا ہے وہ ہی آپ کے سامنے بھی پڑھتا ہوں،انہوں نے بیان پڑھتے ہو ئے کہا کہ پرویز مشرف پرغداری کیس قائم کرتے ہی مجھ پر مشکلات اوردباؤ بڑھادیا گیا، میرے نااہلی اورپارٹی صدارت سے ہٹانےکے اسباب ومحرکات کوقوم بھی اچھی طرح جانتی ہے۔

مشرف غداری کیس قائم کرتے ہی مشکلات اوردباؤ بڑھادیا گیا،2014کے دھرنوں کا مقصد مجھے دباؤ میں لانا تھا،کہا گیا وزیراعظم کے گلے میں رسی ڈال کر گھسیٹتے ہوئے باہر لائیں گے،منصوبہ سازوں کا خیال تھا کہ میں دباؤ میں آجاؤں گا،مجھ پرلشکرکشی کرکے پیغام دینا مقصود تھا،مقصدصرف مجھےپی ایم ہاؤس سےنکالنا تھاتاکہ پر ویز مشرف کیخلاف کارروائی آگے نہ بڑھے۔

انہوں نے کہا آمریتوں نےملک کو گہرے زخم لگائے ہیں، جب بات فوجی آمروں کے خلاف آئے توفولاد موم بن جاتا ہے۔کاش آج آپ ایک زندہ جرنیل کوبلاکرپوچھ سکتے کہ اس نے آئین کے ساتھ کھلواڑکیوں کیا؟کاش آپ سینئر ججزکوبلاکرپوچھ سکتے کہ وہ کیوں ہرمارشل لاءکو خوش آمدید کہتے رہے۔

مجھے پیغام دیا گیا کہ آپ وزراعظم کی حیثیت سے مستعفی ہوجائیں یا طویل رخصت پر چلے جائیں لیکن دھمکیوں کے با وجود میں اپنے موقف پر قائم رہااور یہ ہے میرے اصل جرائم کا خلاصہ اورجو کچھ ہوا سب قوم کے سامنے ہے۔

نااہلی اورپارٹی صدارت سے ہٹانےکے اسباب ومحرکات کوقوم بھی اچھی طرح جانتی ہے،مجھے منصب اورپارٹی صدارت سےہٹانےاورعمربھرکیلئے نااہل قراردینا واحد حل سمجھ لیا گیاحالانکہ میرے خلاف بنائے گئے مقدمات میں گواہ میرے خلاف ادنیٰ ثبوت بھی پیش نہ کرسکے،جس سے میرے موقف کی عملا تائید ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے جرائم اور مجرم پاکستانی تاریخ میں جابجا ملیں گے، کاش آج آپ یہاں لیاقت علی خان اورذوالفقار علی بھٹو کی روح کوطلب کرسکتے،ان کی روح سےپوچھ سکتےکہ آپکےساتھ کیا ہوا، کاش آج آپ بے نظیربھٹوکی روح کوطلب کرکے پوچھ سکتےکہ آپکےساتھ کیا ہوا؟کاش آپ تمام وزراءاعظم کوبلاکرپوچھ سکتےانہیں آئینی مدت پوری کرنے کیوں نہیں دی گئی؟ کاش آپ سینئر ججز کو بلاکر پوچھ سکتے کہ وہ کیوں ہرمارشل لاء کو خوش آمدید کہتے رہے،کاش آج آپ ایک زندہ جرنیل کو بلاکر پوچھ سکتے کہ اس نے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیوں کیا ؟

انہوں نے کہا کہ ایک خفیہ ادارےکےسربراہ کاپیغام پہنچایاگیاکہ مستعفی ہوجاؤیاطویل رخصت پرچلےجاؤ،مجھے اس کادکھ ہوا کہ ماتحت ادارے کا ملازم مجھ تک یہ پیغام پہنچارہاہے، نااہلی اورپارٹی صدارت سے ہٹانےکے اسباب ومحرکات کوقوم بھی اچھی طرح جانتی ہے،مشرف کےخلاف مقدمہ شروع ہوتےہی اندازہ ہوگیا کہ آمر کو کٹہرے میں لانا کتنا مشکل ہوتاہے ، سارے ہتھیار اہل سیاست کے لیے بنے ہیں ،جب بات فوجی آمروں کے خلاف آئے تو فولاد موم بن جاتی ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ جنوری2014میں مشرف عدالت کے لئےنکلا توطے شدہ منصوبے کے تحت اسپتال پہنچ گیا، پرویز مشرف پراسرار بیماری کا بہانہ بناکر دور بیٹھا رہا،انصاف کےمنصب پربیٹھےجج مشرف کو1گھنٹےکیلیےبھی جیل نہ بھجواسکے،ایسا کیوں ہوا میں وجہ بتانے سے قاصرہوں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے اپنا گھردرست کرنے اوراپنے آپ کو سنوارنے کی بات کی ۔میں نے خارجہ پالیسی کو نئے رُخ پر استوار کرنے کی کوشش کی۔میں نے سرجھکا کر نوکری کرنے سے انکار کیا۔2014کے دھرنے کرائے گئے۔جو کچھ ہوا سب قوم کے سامنے ہے، اب یہ باتیں ڈھکا چھپا راز نہیں ہیں ، امپائر کی انگلی اٹھنے والی ہے، کون تھا وہ امپائر؟ وہ جوکوئی بھی تھا اسکی پشت پناہی دھرنوں کو حاصل تھی۔

انہوں نے کہا کہ آج سے 19سال پہلے یہ لندن فلیٹس کی وجہ سے ہورہاتھا؟مجھے خطرناک مجرم قراردےکر جہاز کی سیٹ سے باندھ دیا گیا۔مجھے جلاوطن کردیا گیا، میری جائیدادیں ضبط کرلی گئیں،واپس آیا تو ہوائی اڈے سے روانہ کردیا گیا،میں اس وقت بھی حقیقی جمہوریت کی بات کررہاتھا

نواز شریف نے کہا کہ میں کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینا اپنی توہین سمجھتاہوں،میرے آباؤاجداد ہجرت کرکے یہاں آئے، میں پاکستان کا بیٹا ہوں مجھے اس مٹی کا ایک ایک ذرہ پیارا ہے۔