سر رہ گزر

May 25, 2018

ہٹو، بچو بریکیں فیل
اگر گاڑی کی بریکیں فیل ہوجائیں تو سب کو اس کے سامنے سے ہٹ جانا چاہئے وہ خود ہی کسی درخت، کھمبے یا عمارت سے ٹکرا کر رک جائے گی۔ ہمیں پوری امید بلکہ یقین ہے کہ اب اس ملک میں کچھ بھی لگ جائے مارشل لاء نہیں لگے گا،کس نے کیا جرم کیا ہے اس کے لئے عدالتیں موجود ہیں وہ قاعدے قانون کے مطابق فیصلہ کردیں گی کہ بریکیں فیل ہوگئی تھیں یا ڈرائیور کا قصور تھا، کسی کو اب مزید کوئی تبصرہ تحقیق کرنے کی ضرورت نہیں۔ اللہ کے فضل سے یہ ملک چلتا رہے گا، یہ کہنا بھی ٹھیک نہیں کہ ملک کسی نازک موڑ سے گزررہا ہے۔ پاکستان معمول کی چال چلتا جارہا ہے، البتہ دشمن کوئی نہ کوئی چال چلتا رہتا ہے۔ پاکستان کو وجود دینے والا رب کائنات اس کے ہر دشمن کو ستارے مارتا ہے، اس لئے کسی فکر پریشانی کی کوئی ضرورت نہیں بس قوم اپنی چال درست رکھے۔ ادھر ادھر بھی ہوشیاری سے دیکھتی رہے کہ کہیں کوئی کسی کو ٹافیاں دے کر ورغلا تو نہیں رہا، بیدار قومیں حاصل کرتی ہیں گنواتی نہیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ ہم اخلاق کا دامن چھوڑتے جارہے ہیں، ٹاک شوز میں صرف ان کو بلایا جائے جو پہلے یقین دہانی کرادیں کہ وہ ٹاک ہی کریں گے ہاتھ نہیں چلائیں گے۔ آخر اللہ نے زبان کس لئے دی ہے، اس لئے کہ اس سے کسی کو گزند نہ پہنچے کہ اس کی بھی بریکیں فیل ہوجائیں تو نوبت دست و گریبان ہونے تک پہنچ جاتی ہے۔ وہ لوگ زندہ ہیں ان کے حافظے بھی کام کررہے ہیں اور میڈیا کے پاس ریکارڈ بھی ہوگا کہ کیا دھرنے کے دوران کسی نے نواز شریف کو مستعفی ہونے یا لمبی رخصت پر جانے کے لئے واقعی کہا تھا؟ یا پھر یہ کوشش ہے کہ آبیل مجھے مار تاکہ رات کے 12بجے چوک میں ہلڑ مچے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
بیمار سسٹم نے کیا بیمار
کوئی ذہنی بیمار ہو یا جسمانی، کم از کم ہم اپنے ملک کی حد تک برملا کہہ سکتے ہیں کہ یہاں 70سال سے ایک ایسا نظام برپا ہے جس نے اتنی محرومیاں ا ور غلط نوازیاں دیں کہ اشرافیہ منہ زور ہوگئی اور باقی سارے کسی نہ کسی چیز سے محروم ہو کر سمجھ میں نہ آنے والی حرکتوں، بیماریوں کاشکار ہوگئے۔ ایک ماں نے نوزائیدہ بچے سمیت 8ویں منزل سے کود کر خود کشی کرلی، ایک نوجوان نے سعودی عرب سے پلٹنے کے بعد شادی نہ ہونے کے باعث خود کو قتل کردیا۔ اس نوعیت کی خبریں اب روزانہ کا معمول ہیں اور بچوں کا رکشے میں اسپتال کے دروازے پر، سڑک پر، پیدا ہونا بھی اپنی جگہ تشویشناک ہے۔ غلط انجکشن لگنے کے واقعات بھی عام ہیں۔ انسان تو کجا بیچارے پالتو بلے کو غلط ٹیکہ لگادیا اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ یہ امپورٹڈ قیمتی بلا تھا، اب ویٹرنری ڈاکٹر کے خلاف کارروائی ہوگی، مگر بلا تو فوت ہوگیا اب باقی بلے بھی خطرے میں پڑسکتے ہیں، اس لئے انسانوں کو نہیں بچاسکتے تو جانوروں ہی کو بچالیں۔ ہم اس نظام میں اس لئے زبردستی زندہ ہیں کہ وقت شہادت نہیں آیا، ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ قانون کالا ہو یا چٹا، اگر اس پر عمل ہی نہ کیا جائے تو سسٹم بیمار ہوجاتا ہے اور اس سے جراثیم کبھی ہمارے جسم میں تو کبھی روح میں منتقل ہوجاتے ہیں، ہم نے اپنے اردگرد محسوس کیا ہے کہ اکثر مریض ڈاکٹر کے پاس جانے سے ڈرتے ہیں، نہ جانے ان کو کوئی ڈر ہے کہ ڈاکٹر ان کا کوئی قیمتی پرزہ نکال لے گا، یا’’لما‘‘ ڈال دے گا، اینٹی بائیوٹکس کا استعمال اس قدر عام ہے کہ یہاں جیسے ہر بندے کو انفیکشن ہے اور اس کا واحد علاج پانچ سو سے ایک ہزار ملی گرام کی تین چار اینٹی بائیوٹکس ادویات واحد علاج ہیں، سسٹم کا علاج ہوگا تو ہم ٹھیک ہوں گے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
کیا پاکستان جاسوسوں کا عجائب گھر ہے؟
ڈاکٹر شکیل آفریدی کی حفاظت پر امریکی محکمہ خارجہ کا اظہار تشویش، ڈاکٹر ہمارا، شکیل ہمارا آفریدی ہمارا الغرض پورے کا پورا ڈاکٹر شکیل آفریدی ہمارا اور تشویش ہے امریکی محکمہ خارجہ کو یہ کیسی عجیب بات ہے، لگتا ہے؎
وہ سپوت ہے پاک دھرتی کا
اس کی تشویش ہے کسی اور کو
ہم ڈاکٹر صاحب ہی کی بات نہیں کرتے مگر اتنا سوچ کر حیران ضرور ہوتے ہیں کہ کیوں ہمارے اپنے پرائے ہوجاتے ہیں، وہ پرائے جنہوں نے ہمارے لاکھوں اپنوں کو نیست و نابود کردیا۔ آخر کیا وجہ ہے کہ شکیل آفریدی، امریکہ سے خلع حاصل نہیں کرلیتے اور اپنے ملک و قوم سے ناطہ بحال نہیں کرتے؟ یہ تو امریکہ کی بدمعاشی ہے کہ وہ اپنے بندے یہاں سے بحفاظت اچک لے جاتا ہے اور ہم وہ کشتہ ستم ہیں کہ ہماری غیرت کو کچھ نہیں ہوتا، کسی دن سنیں گے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو بھی کوئی امریکی جن کاندھے پر بٹھا کر لے گیا۔ ایمل کانسی، ریمنڈ ڈیوس، کرنل جوزف اور اب ڈاکٹر آفریدی؟ ڈاکٹر صاحب تو درہ آدم خیل پاکستان کے رہنے والے ہیں، وہ کیوں امریکی انٹیلی جنس میں جاسوس بھرتی ہوگئے اور اپنے ہی ملک کے خلاف امریکہ کے لئے کام کرنے لگے۔ اب اگرچہ پابند سلاسل ہیں، مگر امریکہ تو ہر حصار توڑ کر بھی اپنا بندہ لے جاتا ہے، کلبھوشن کو بھی جو ہزاروں پاکستانیوں کا قاتل ہے اسے بحفاظت پورے احترام سے محفوظ کر رکھا ہے کیا یہ ملک بیرونی جاسوسوں کا عجائب گھر ہے؟ عافیہ صدیقی کی ہمیں کوئی فکر نہیں کوئی تشویش نہیں، جو سزا اسے دی گئی کیا ہم بھی کسی امریکی کو کبھی ایسی سزا دے سکیں گے یا وہ آتے رہیں گے اور ہمارے شہری کچلتے رہیں گے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
اک طرفہ تماشا ہے
٭...اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، کوئی تھپڑ کھارہا ہے ، کوئی عدالتوں میں کھڑا ، پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دی اب وہ بھی ان کے ساتھ نہیں۔
اس بیان سے قاری پر اپوزیشن ، برسراقتدار طبقے کے جملہ احوال واضح ہوسکتے ہیں اگر وہ ذرا سا گہرائی میں جائے تو۔
٭...وزیر اعظم اپوزیشن لیڈر، نگران وزیر اعظم پر اتفاق رائے میں ناکام۔
یہ وہیں کامیاب ہوتے ہیں جہاں ناکام ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔
٭...مشاہد اللہ، نواز شریف نے ماضی میں بڑے کرب سے ہماری قربانی دی۔
بے جان بولتا ہے مسیحا کے ہاتھ میں!
٭...خورشید شاہ، پانی نہ ملا تو سندھ کا بارڈر بند کردیں گے۔
ہم سمجھے کہ اپوزیشن لیڈر بھارت کو دھمکی دے رہے ہیں کہ پانی نہ ملا تو بارڈر بند کردیں گے، صوبوں کے درمیان کون سا بارڈر ہوتا ہے؟
٭...رہائشی علاقوں میں بھینسوں کے لائسنس بھی منسوخ کئے جائیں۔
یہ کیسا پیرس ہے جہاں انسان اور بھینسیں ایک گھاٹ پر پانی پیتے ہیں۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)