نیلم جہلم پروجیکٹ :ایک اور دھچکا

June 02, 2018

حالیہ دنوں میں بجلی کی طلب میں غیر متوقع اضافہ سے نہ صرف اس کی ترسیل کے مقررہ اہداف متاثر ہوئے ہیں جس کے بارے میں سبکدوش ہونے والی ن لیگ حکومت نے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا اعلان کررکھا تھا بلکہ ایک ہی ہفتے میں شدید گرمی کے عالم میں دو مرتبہ بجلی کے ملک گیر بریک ڈائون کے باعث ٹرانسمیشن لائنوں کو گنجائش سے زیادہ لوڈ سے بچانے کی خاطر غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کرنی پڑی ہے اطلاع کے مطابق نیلم جہلم ہائیڈرل پاور پروجیکٹ کا ایک اوریونٹ بند ہو گیا ہے جس سے مزید 242.5 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ سے خارج ہو جانا تشویشناک امر ہے۔ تین دہائیوں کے صبر آزما انتظار کے بعد 503 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے 969میگاواٹ کے نیلم جہلم منصوبے کے کل چار یونٹ ہیں یونٹ نمبر4پہلے ہی روز خرابی کے باعث بند کر دیا گیا تھا اب 31مئی کو ن لیگ حکومت کے آخری دن یونٹ نمبر1تیل خارج ہونے کی بنا پر بند کرنا پڑا جبکہ دیگر دو یونٹوں نے ابھی پیداوار شروع نہیں کی۔ اس طرح 969میگاواٹ کا یہ منصوبہ اس وقت محض 242.5میگاواٹ بجلی فراہم کر رہا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہےکہ یونٹ نمبر4کو دوبارہ فعال ہونے میں کم سے کم چار ماہ لگیں گے لیکن سائٹ پر موجود عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس یونٹ سے بجلی پیدا کرنے میں 8 سے9ماہ کا وقت درکار ہے اور یہ مرمت چینی ماہرین نے کرنی ہے۔ اسی طرح بند کئے جانے والے یونٹ نمبر1کی مرمت پر بھی دو ماہ لگ سکتے ہیں۔ دوسری طرف منگلا اور تربیلا بھی پانی کی کمی کے باعث اپنی استعداد سے بہت کم بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ گرمی کے سیزن میں ملک کو زیادہ سے زیادہ اور سستی بجلی کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ بجلی ہائیڈرل پروجیکٹ ہی سے بن سکتی ہے۔ مہنگائی کے اس دور میں عوام کو ریلیف دینے کے لئے ضروری ہے کہ موجودہ ہائیڈرل منصوبوں کی زیادہ سے زیادہ دیکھ بھال کی جائے اور قابل عمل نئے منصوبے بلاتاخیر شروع کئے جائیں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998