چین کا صائب مشورہ

June 03, 2018

چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق چین نے کہا ہے کہ وہ 2003میں پاکستان اور بھارت کے درمیان طے شدہ فائر بندی کے معاہدے پر عملدرآمدکو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ فریقین کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل اور خطے کے امن و استحکام کے تحفظ کے لئے بات چیت اور مشاورت جاری رکھیں کیونکہ اسی میں دونوں ملکوں کی بھلائی ہے۔ بھارت خطے میں اپنی بالادستی کی راہ میں پاکستان کو سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتا ہے اور کشمیر پر اپنا ناجائز تسلط برقرار رکھنے کے لئے پاکستان کو اندرونی طور پر غیر مستحکم اور بیرونی طور پر تنہا کرنے کی سازشوں میں لگا رہتا ہے۔ اسی تناظر میں کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ اور بے گناہ شہریوں کی ہلاکت روز کا معمول ہے۔ بھارت کی اس ہٹ دھرمی اور درندگی کی پالیسی کے باوجود پاکستان علاقائی امن کو دونوں ملکوں کے عوام کے مفاد، ترقی و خوشحالی کا لازمی تقاضا قرار دیتا ہے۔ موجودہ تناظر میں دونوں ملکوں کے ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر فائر بندی کے سلسلے میں رابطہ ایک خوش آئند اقدام ہے ۔ ان حالات میں ہمارے دیرینہ اور سدا بہار دوست چین کا یہ مشورہ انتہائی صائب ہے کہ دونوں ممالک امن و امان کی کوششوں میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں اور آگے بڑھیں۔تاریخ گواہ ہے کہ تنازعات بالآخر بات چیت سے ہی حل ہوئے ہیں جنگ سے نہیں کیونکہ جنگ تو تباہی اور بربادی کا سامان پیدا کرتی ہے۔ یورپ صدیوں تک جنگیں لڑنے کے بعد آخر کار امن کی طرف لوٹا اور اب ترقی و خوشحالی کی مثال بن چکا ہے۔ شمالی اور جنوبی کوریا بھی عشروں کی کشمکش کے بعد صلح پر آمادہ ہو چکے ہیں تو برصغیر میں امن کیوں نہیں آ سکتاصورتحال کا تقاضا ہے کہ بھارت بھی چین کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے ہوش کے ناخن لے اس میں نہ صرف دونوں ملکوں کے عوام بلکہ سارے خطے کی بھلائی مضمر ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998