جاپان ،بھارت اور پاکستان میں ڈیموں کا تناسب

June 06, 2018

کتنے نادان ہیں ہم کہ ایک طویل عرصے سے بھارت نے ہمیں کبھی کشمیر کی ورکنگ بائونڈری میں فائرنگ کرکے الجھائے رکھے رہا تو کبھی بلوچستان میں دہشت گردی کراکے مصروف رکھا ،کبھی ممبئی میں نام نہاد حملوں کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کرتا رہا اور ہم ہر بھارتی پروپیگنڈے اور سازشوں میں اتنے الجھے رہے کہ بھارت نے کشمیر سے پاکستان آنے والے پانی پر بڑے ڈیم بنا کر ہمارا سارا پانی اپنی جانب موڑ لیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ بھارت نے ہمارے بعض سیاستدانوں کو انتہائی سستے داموں خریدا اور انھیں بھی ہمارے ہی خلاف استعمال کیا، جس کے بعد یہ زرخرید سیاستداں جس کے بعد یہ نعرہ لگانے لگے کہ مر جائیں گے لیکن کالا باغ ڈیم جو پاکستان کے لئے معاشی شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے نہیں بننے دیں گے۔ اور تو اور ہمارا دشمن تو عالمی بینک میں پاکستان کی جانب سے مذاکرات کار کو بھی خریدنے میں کامیاب ہوگیا، جو اب فرار ہوکر کینیڈا میں بیٹھا ہے اس مذاکرات کار نے پاکستان کا مقدمہ لڑنے کی بجائے رقم لیکر ہارنے کو ترجیح دی اور پاکستان کے موقف کو زبردست نقصان پہنچایا۔ پاکستان اس لئے مظلوم لگتا ہے کہ اسے نقصان پہنچانے والے اتنے زیادہ ہیں اس لئے اسے بچانے کے لئے صرف اللہ تعالیٰ کا ہی سہارا نظر آتا ہے، حال ہی میں ایک ادارے کے سابق سربراہ نے بھارت کو خوش کرنے کے لئے ایسی نام نہاد اور فکشن کتاب لکھ ڈالی جس کا حقیقت سے تو شاید کوئی تعلق نہ ہو لیکن پاکستان کو سیاسی اور سفارتی سطح پر اس سےبہت نقصان ہوا۔ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ یہاں کے عوام نے پاکستانی قوم بننے سے زیادہ علاقائیت اور قوم پرستی کو اہمیت دی ہے۔ بہر حال آج کے کالم میں ہم آپ کو جاپان، بھارت اور پاکستان میں ڈیموں کی تعداد اور صورتحال کے حوالے سے معلومات فراہم کرنا چاہتے ہیں تاکہ آپ کو معلوم ہو کہ ریاست ملک اور قوم کی فلاح و بہبود کے لئے اپنی ذمہ داریاں کس طرح ادا کرتی ہے۔
جاپان کا رقبہ پاکستان کے مجموعی رقبے سے تقریباََ آدھا ہے جبکہ جاپان کی آبادی بھی صرف ساڑھے بارہ کروڑ افراد پر مشتمل ہے، بلاشبہ جاپان ایک ترقی یافتہ ملک ہے جس نے دوسری جنگ عظیم میں امریکہ سے شکست کے بعد سنہ پچاس کی دہائی میں معاشی ترقی پر کام شروع کیا اور آج دنیا کی تیسری بڑی معاشی طاقت کی صورت میں موجود ہے، جہاں تک پانی کے ذخائر کی بات ہے تو جاپان جو جزیرہ نما ملک ہے اور چاروں طرف سمندر ہے لہذا جاپان کے لئے پانی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ شروع سے ہی جاپان نے پانی کے ذخائر کو جمع کرنے اور انھیں ملک میں زراعت اور بجلی کی تیاری میں استعمال کرنے کے لئے ڈیموں پر کام کیا اور آج جاپان میں ایک اندازے کے مطابق چھوٹے بڑے پانچ لاکھ سے زائد ڈیم موجود ہیں تاہم وہ ڈیم جو اقوام متحدہ کے معیار کے مطابق بڑے یا قابل ذکر ڈیم کہلاتے ہیں ان کی تعداد پانچ ہزار سے زائد ہے اتنی بڑی تعداد میں ڈیموں کی موجودگی سے اندازہ لگا لینا چاہیے کہ قوموں کی زندگی میں پانی کی کتنی اہمیت ہوتی ہے، جاپان کو انتظامی طور پر سینتالیس صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے جہاں ہر صوبے میں بڑی تعداد میں ڈیموں کی تعمیر کی گئی ہے تاکہ سیلابوں کو روکا جاسکے، پانی کو جمع کیا جاسکے اور اضافی پانی سے بجلی تیار کی جاسکے، اس وقت جاپان کے سب سے بڑے ڈیم کا نام کوروبے ڈیم Kurobe Dam ہے اس کی اونچائی چھ سو دس فٹ ہے یہ ڈیم جاپان کے صوبے تویاما میں واقع ہے اور اس ڈیم سے جاپان کو تین سو پینتیس میگا واٹ بجلی حاصل ہوتی ہے جبکہ جاپان کا اسٹرکچر کے حساب سے سب سے بڑا ڈیم Tokuyama Damتوکویاما ڈیم ہے یہ ڈیم جاپان کے صوبے گیفو میں واقع ہے اس ڈیم سے جاپان کو ایک سو تریپن میگا واٹ بجلی حاصل ہوتی ہے اس ڈیم کی تعمیر دو ہزار آٹھ میں شروع ہوئی تھی، یہ ڈیم جاپان کے لئے پانی کے سب سے بڑے ذخیرے کا سبب بنتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ جاپان کے سینتالیس صوبوںمیں پانچ ہزار بڑے ڈیم ہیں جن میںنہ صرف سیلابی پانی کا ذخیرہ کیا جاتا ہے بلکہ ڈیموں کے بہائو سے سستی ہائیڈرو بجلی بھی پیدا کی جاتی ہے۔ جاپان اس وقت ہائیڈرو پاور سے بجلی پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں پچاس ہزار میگا واٹ بجلی پانی سے پیدا کرنے کی صلاحیت ہے اور ہزاروں ہائیڈروپاور پلانٹ بجلی پیدا کرنے کا کام کررہے ہیں۔ اب بات کرتے ہیں بھارت کی، جس کی آبادی پاکستان کے مقابلے میں سات گنا زیادہ ہے اورایک ارب تیس کروڑکے لگ بھگ ہے یہاں کا رقبہ بھی پاکستان سےچار گنا زیادہ ہے۔ بدقسمتی سے قیام پاکستان کے بعد سے ہی بھارت پاکستان کو اپنا دشمن ملک تصور کیے ہوئے ہے اور ہر روز پاکستان کونقصان پہنچانے کے نئے منصوبے بناتا ہے لیکن پاکستان قائم و دائم ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اس وقت پورے بھارت میں تین ہزار دو سے زائد چھوٹے بڑے ڈیم ہیں جن سے بڑی مقدارمیں بجلی بھی پیدا کی جارہی ہے تاہم سب سے اہم ایشو پاکستان کے حوالے سےہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر سے بہنے والے دریائوں پر آٹھ بڑے ڈیموں کی تعمیر شروع کی اور مقامی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی مخالفت کے باوجود بھارت نے تمام ڈیم مکمل بھی کرلئے ہیں اور پاکستان آنے والا پانی اپنی جانب موڑ لیا ہے جس سے پاکستان کے دریائوں نے خشک ہونا شروع کردیا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت کسی بھی وقت بغیر اطلاع کہ یہ پانی پاکستان کی جانب چھوڑ کر پاکستانی دریائوں میں سیلاب کی کیفیت پیدا کرسکتا ہے۔ حال ہی میں تعمیر ہونے والا سوالکوٹ ڈیم جس سے بھارت کو دو ہزار میگاواٹ بجلی حاصل ہونے کا امکان ہے بھارت اس کو پاکستان کے خلاف ہتھیار کے طور پراستعمال کرنا چاہتا ہے اور اب تک دس بڑے ڈیم کشمیر سے بہنے والے دریائوں پر تعمیر کرچکا ہے لیکن ہمارے حکمراں اور عوام چین کی بانسری بجارہے ہیں۔ جہاں تک پاکستان کی بات ہے پاکستان میں عالمی معیار کے مطابق ڈیڑھ سے درمیانے اور بڑے ڈیم ہیں جن میں تربیلا ڈیم پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا ڈیم ہے جبکہ یہی ڈیم اسٹرکچر کے حساب سے دنیا کا دوسرا بڑا ڈیم ہے جبکہ میرانی ڈیم سیلابی پانی کو روکنے کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا ڈیم ہے صباکازی ڈیم فوڈ اسٹاک کے حوالے سے دنیا کا ساتواں بڑا ڈیم ہے تاہم پاکستان کو اس وقت کالاباغ ڈیم تیار کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مشکل وقت کے لئے پانی جمع ہو اور بڑی مقدار میں سستی بجلی بھی تیار کی جاسکے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)