سیاسی ڈائری،نواز کو بیرون ملک جانے سے روکنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور

June 14, 2018

اسلام آباد(محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار) سبکدوش وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ نون کے تاحیات قائد نوازشریف اپنی زندگی کے لئے لڑرہی شریک حیات محترمہ کلثوم نوازشریف کی عیادت اور ان کے ساتھ عیدالفطر منانے کے لئے ایسے وقت میں عازم لندن ہورہے ہیں جب ان کے خلاف سینہ سپر نیب کہلانے والا قومی احتساب بیورو انہیں بیرون ملک جانے سے روکنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے اور ان کے خلاف بے سروپا باتوں میں مصروف ہے۔ نواز شریف کی باہمت صاحبزادی مریم نواز شریف بھی اپنے والد کے ہمسفر ہونگی جنہیں نیب نے اضافی طور پر نشانے پر لے رکھا ہے نیب نے قبل ازیں بھی کوشش کی تھی کہ نواز شریف لندن کا سفر اختیار نہ کرسکیں تاہم وہ کامیاب نہیں ہوسکی تھی۔ اسی طرح نواز شریف دو سے زیادہ مرتبہ احتساب عدالت کہلوانے والی عدلیہ سے استدعا کرچکے تھے کہ انہیں اپنی بستر سے لگی اہلیہ سے ملاقات کےلئے لندن جانے کی مہلت دی جائے انہیں اس کی اجازت نہ ملی نتیجے کے طورپر انہیں غیر معمولی عجلت میں لندن کا سفر اختیار کرنا پڑا اور فوری طورپر وطن واپس بھی آناپڑا۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب محترمہ کلثوم نوازشریف کو لاحق کینسر کا مرض شدت اختیارکر گیا تھا اور ان کاہنگامی طورپر آپریشن بھی ہوا تھا اس وقت بھی ان کی صحت میں نمایاں افاقہ نہیں ہوا، نیب نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ نواز شریف ان کی صاحبزادی اور داماد کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کردیں کیونکہ ان کے خلاف جاری مقدمہ آخری مرحلے میں داخل ہوگیا ہے اوراندیشہ ہے کہ وہ ایک مرتبہ بیرون ملک گئے تو واپسی کا سفر اختیار نہیں کریں گے۔ نواز شریف کے بارے میں اس قسم کا تاثرہ دینا افسوسناک ہی نہیں قابل مذمت ہے ان کوششوں کا مقصد نواز شریف اور ان کے خانوادے کو دکھ دینا ہے اگر انہیں مقدمات سے راہ فرار اختیار کرنا ہوتی تووہ گزشتہ سال اس وقت واپسی کا سفر اختیار ہی نہ کرتے جب انہیں عدالت نے طلب کیا تھا وہ متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ ان کے دل کی دنیا تبدیل ہوچکی ہے اوروہ ایک نظریے کے پابند ہیں جس کی سربلندی کےلئے سرفروشانہ جدوجہد کررہے ہیں ایسے میں ان سے توقع نہ کی جائے کہ وہ اپنے پایہ استقلال میں کوئی اضمحلال آنے دیں گے اگر وہ لندن جانے کےلئے کہہ رہے ہیں تو واپس بھی بشرط زندگی لازماً آئیں گے اب وہ آئندہ اوائل ہفتہ وطن واپس آجائیں گے اور اپنےخلاف جاری ایک متنازع مقدمے میں یقیناً پیش ہونگے ایسے میں نیب کے خدشات کی کیا حیثیت رہ جائے گی نیب کو اپنے اس ’’کارنامے‘‘ پر ضرور خراج ملنا چاہیے کہ نوازشریف کا خانوادہ جو گزشتہ پینتیس سال سے ایک مرتبہ کے سوا کبھی بھی رمضان المبارک کا آخری عشرہ حجاز مقدس سے باہر نہیں گزارتا تھا اس مرتبہ اس سعادت سے محروم رہا ہے اور اس کی مہربانیوں کی بدولت نوازشریف کا خاندان تتربتر ہے۔ راولپنڈی سے قومی اسمبلی کے ایک سابق رکن کی اہلیت کے سوال پر عدالت عظمیٰ کے ایک سہ رکنی بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے اسے نااہل قرار دینے کی درخواست کو مسترد کردیا ہے متذکرہ رکن نے 2013 کے عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی دائر کرتے ہوئے اپنے اثاثوں کے بارے میں اعدادوشمار پیش کرنے میں سنگین غلطی کا ارتکاب کیا تھا جس کا اس نے اپنے بیان حلفی کے ذریعے اقرار بھی کیا ہے سہ رکنی بنچ کے دو ججوں نے اس سے صرف نظر کیا ہے جبکہ ایک تیسرے فاضل رکن جناب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دو ججوں سے اختلاف کرتے ہوئے معاملے کو عدالت عظمی کے فل بنچ کے سپرد کرنے کا حکم دیا ہے اہلیت اور نااہلیت کے معاملات خواہ کوئی کچھ بھی چاہے یا کرے آخرکار ان کا حتمی فیصلہ پارلیمانی ایوانوں میں ہی ہونا ہے وہ لوگ جنہیں میدان سیاست میں رہناہے اور جنہیں اندازہ ہے کہ سیاستدانوں پر برق گرانے کے درپے عناصر ہمیشہ تاک میں رہتے ہیں انہیں غیر موثر بنانا اشد ضروری ہے بدقسمتی سے قومی سیاست میں ایسے کھلنڈرے درآئے ہیں جنہیں سیاسی شائستگی تو دور کی بات ہے عمومی شرافت سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے کردار سے عاری ہونے کے باوجود وہ اخلاقیات کا پھریرا لہراتے پھرتے ہیں انہیں اس معاملے کی گہرائی کا اندازہ ہی نہیں توقع ہے کہ یہ معاملہ حتمی طور پر اور درست انداز میں اس وقت طے ہوگا جب نئی پارلیمان معرض وجود میں آئے گی ۔ نئی پارلیمان کے قیام کے لئے عام انتخابات کا ہونا اور طے شدہ نظام الاوقات کےمطابق ہونا ازبس لازم ہے۔