امریکا اور چین کی تجارتی محاذ آرائی میں شدت،ٹرمپ کی پالیسیاں عالمی تجارت کیلئے خطرہ ہیں، آئی ایم ایف

June 16, 2018

واشنگٹن(جنگ نیوز) امریکا اور چین کی تجارتی محاذ آرائی شدت اختیار کرگئی جس پر عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جارحانہ تجارتی پالیسیاں اور محصولات سے متعلق اقدامات نہ صرف امریکی معیشت بلکہ عالمی اقتصادیات کے لیے بھی خطرہ ہیں۔غیرملکی میڈیا کےمطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لگارڈ نے کہا ہے کہ تجارت کے میدان میں جنگ کا کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ انہوں نے یہ بیان جمعرات کو ایک ایسے موقع پر دیا جب امریکا کی جانب سے لگ بھگ 50ارب ڈالرز کی سالانہ تجارت کی حامل چینی اشیاء پر امریکا کی جانب سے25فیصد اضافی ٹیکس کا اعلان سامنے آیا۔ صحافیوں سے گفتگو میں لگارڈ نے کہا کہ اگر اس کے رد عمل میں متاثرہ ممالک بھی اقدامات کرتے ہيں تو نتیجتاً نقصان تمام فریقین کا ہو گا۔ آئی ايم ايف کی خاتون سربراہ نے تنبیہ کی ہے کہ اس ممکنہ پیش رفت کے نتیجے میں امریکا کی معیشت تو متاثر ہو گی لیکن ساتھ ساتھ عالمی سطح پر دیگر کئی ملکوں کی اقتصادیات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے اور افراط زر کی رفتار بڑھے گی۔آئی ایم ایف کی جانب سے امریکی معیشت پر جاری کردہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ درآمدات پر اضافی محصولات عائد کرنے کے امریکی فیصلے سے عالمی سطح پر اقتصادی ترقی کا عمل منفی انداز میں متاثر ہو گا، اس کے جوابی اقدامات کا ایک سلسلہ شروع ہو جائے گا اور ترسيل بھی متاثر ہو گی۔انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لگارڈ نے واشنگٹن انتظاميہ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے تجارتی پارٹنر ممالک کے ساتھ اختلافات دور کرنے کے لیے مکالمت کا سہارا لے اور محصولات ميں اضافے سے گریز کرے۔ ادارے کے مطابق امريکا کو ’گلو بلائز یشن‘ سے متاثرہ اپنے ملازمین کو درپیش مسائل کا بھی یقیناً نوٹس لینا چاہیے اور اس سلسلے میں ایسے اقدامات کرنے چاہئیں کہ جن سے ان مسائل کا حل ممکن ہو سکے۔