بحیرہ روم، اسپین نے مزید 930 تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچالیا

June 20, 2018

میڈرڈ (نیوز ڈیسک)اسپین کے ساحلی محافظوں نے بحیرۂ روم میں مزید 930غیرقانونی تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچالیا، جب کہ 4لاشیں بھی برآمد کر لی گئیں۔ ہسپانوی ساحلی محافظوں نے بتایا ہے کہ جبل طارق کی تنگ گزرگاہ ربڑ کی کشتیوں سے عبور کرنے والے تارکین وطن کو جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب بچایا، جنہیں گہرے پانی میں بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا تھا۔ امدادی کارروائی کے دوران محافظوں کو 4لاشیں بھی ملیں۔ دوسری جانب تارکین وطن سے بھرا بحری جہاز ایکوریس اسپین میں لنگرانداز ہوگیا ہے۔ اٹلی نے اس امدادی بحری جہاز کو اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، جس کی وجہ سے یورپی یونین میں مہاجرت کے حوالے سے اختلافات اور واضح ہوگئے ہیں۔ خبررساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا کہ 629مہاجرین پر مشتمل امدادی بحری جہاز ایکوریس ہسپانوی بندرگاہی شہر ویلنیشا پر لنگرانداز ہوگیا ہے، جہاں انہیں امداد فراہم کی جارہی ہے۔ یہ جہاز گزشتہ 7روز سے سمندر میںبھٹک رہا تھا، کیوں کہ اطالوی حکومت نے اسے اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔ ہسپانوی حکام نے بتایا کہ ایکوریس کے لنگر انداز ہونے کے بعد اتوار کے روز مزید 2امدادی جہاز ملکی ساحلی علاقوں میںلنگرانداز ہوئے جن میںموجود مہاجرین کو ملکی اور یورپی قوانین کے تحت امداد پہنچائی جائے گی۔ تاہم کہا گیا ہے کہ ایسے تارکین وطن کو واپس ان کے ممالک روانہ کیا جاسکتا ہے، جن کے پاس پناہ حاصل کرنے کا قانونی حق نہیںہے۔ ہسپانوی حکومت کے مطابق ان امدادی جہازوں کے ذریعے ملک میں داخل ہونے والے تمام تارکین وطن کی پناہ کی درخواستوں پر فرداً فرداً کارروائی کی جائے گی اور پرکھا جائے گا کہ ان میں سے کتنے افراد اقتصادی مقاصد کی خاطر مہاجرت اختیار کرنے کی کوشش میں ہیں اور کن تارکین وطن کے دعوے سچے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ مکمل چھان بین کے بعد ہی ان مہاجرین کو اسپین میںپناہ کی اجازت دی جائے گی۔ ہسپانوی حکام کے مطابق ایکوارئیس کے ذریعے اسپین پہنچنے والے ان تارکین وطن میں 7حاملہ خواتین اور123بچےبھی شامل ہیں، جنہیں فوری طبی مدد کی ضرورت ہے۔ یہ امدادی جہاز ڈاکٹرز ودآئوٹ پارڈرز اور ایس او ایس میڈیٹرنین نامی غیرسرکاری اداروں کی مشترکہ معاونت سے کام کررہا ہے۔ گزشتہ ہفتے مالٹائی اور اطالوی حکام نے اس جہاز کو اپنے اپنے ممالک میں لنگر انداز ہونے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔ اس جہاز میںمجموعی طور پر26ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن سوار تھےجن میںپاکستانی، بنگلہ دیشی اور افغان بھی شامل ہیں۔ فرانسیسی امدادی بحری جہاز ایکوریس نے لیبیا کی ساحلی حدود سے ان تارکین وطن کو بچایا تھا، جس کے بعد انہیں یورپ منتقل کرنے کی کوشش کی گئی۔ اطالوی حکومت کا الزام ہے کہ یہ امدادی مشن ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کررہا ہے، جو غیرقانونی طور پر یورپ آنے کی کوشش میںہیں۔