مستقل ایئر کنڈیشنر کا استعمال صحت کیلئے کتنا سود مند؟

June 21, 2018

گرمی گرمی ہائے رے گرمی۔۔۔جب گرمی کا زور ہوتو انسان کا بس نہیںچلتا کہ کیسے اس کا توڑ کرے۔ وقت کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی نے ترقی کی تو پنکھوںاور روم کولر کے بعد ایئر کنڈیشنر لوگوں کی زندگیوںمیںعام ہوتا گیا۔ اب گھر چھوٹے ہوںیا بڑے، آپ کو ہر گھر میں کم از کم ایک اے سی تو لازمی لگا دکھائی دے گا۔اب تو یہ حال ہے کہ دفتر ہویا گھر، گاڑی یا پھر کوئی شاپنگ سینٹرہرجگہ ایئرکنڈیشنرکی سہولت موجود ہے۔ جب ہر جگہ ہی ایئر کنڈیشنر موجود ہوگا تو پھر آپ کو اس کی عادت بھی ضرور پڑجاتی ہےاور لوڈشیڈنگ کے دوران اس کے بغیر جینا محال ہوجاتا ہے۔ ہمارے جسم ایئرکنڈیشنر کے عادی ہوگئے ہیں اور اب ذرا سی گرمی بھی ہمارے لیے ناقابلِبرداشت ہوجاتی ہے۔اگر کوئی چلچلاتی دھوپ میںسے کسی ایسی جگہ پہنچ جائے جہاںایئرکنڈیشنر چل رہاہو تواسے فوراً ہی سکون اور راحت کا احساس ہوتا ہے۔

ایئرکنڈیشنر کے صحت پر اثرات

گرمیوںمیںایئرکنڈیشنر کی ضرورت سے کسی طورانکار نہیںکیا جاسکتا مگر جیسے ہرچیز میںاعتدال کی ضرورت ہوتی ہے بالکل اسی طرحایئرکنڈیشنر کے استعمال میںبھی اعتدال کی ضرورت ہے۔عام طور پر لوگ ایئر کنڈیشنر کوانتہائی کم درجہ حرارت پر رکھتے ہیںجو ان کی صحت کے لیے قطعاً مفید نہیں۔ مصنوعی ٹھنڈک میںمسلسل رہنے اور پھر باہر گرمی میںجانے سے آپ کی صحت پر اچھے اثرات مرتب نہیںہوتے کیونکہ تیزگرمی سے اچانک ٹھنڈے ماحول میںجانے سے بہت سے طبی مسائل جنم لیتے ہیں جن کا فوری پتہ نہیں چلتا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ مسائل سامنے آتے رہتے ہیں۔ ایئرکنڈیشنر کےمستقل استعمال سے صحت کو لاحق کچھ مسائل پرروشنی ڈالتے ہیں۔

سانس لینے میںدشواری

اگر ایئرکنڈیشنر مستقل چلایا جارہا ہومگر اس کے فلٹرصاف نہ کیے جائیںتوان میں کئی قسم کے جراثیم پروان چڑھنے لگتے ہیںاور پھر یہی جراثیم ایئرکنڈیشنر چلنے کے ساتھ لوگوںتک پہنچ جاتے ہیں جس سے انھیںسانس کی تکلیف کے ساتھ نمونیا بھی ہوسکتا ہے۔اس کے علاوہ ایک خاص قسم کے جرثومے، لیگیونیلانیموفیلا کی وجہ سے بھی سانس لینے کے عمل کو متاثر کرنے والی ایک اور بیماری، لیگیونیئر بھی ہوسکتی ہے۔یہ خصوصاً ان افراد کو ہوسکتی ہے جو اپنے دن کا بیشتر وقت ایئرکنڈیشنڈ کمروں میںگزارتے ہیںاور انھیںہروقت گھٹن کی شکایت رہتی ہے جبکہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ایسے افراد جب ٹھنڈے کمرے سے باہر جاتے ہیںتو انھیں گھبراہٹ سی ہونے لگتی ہے۔ یہ تمام علامات اس بات کو ظاہر کرتی ہیںکہ مستقل ایئرکنڈیشنر میںبیٹھنے سے پھیپھڑوںکو نقصان پہنچ رہا ہے۔یہ علامات فوری طور پر نہیںبلکہ وقت کے ساتھ ساتھ ظاہر ہوتی ہیں۔

احتیاط:سانس کی بیماریوںسے بچنے کے لیے ایئرکنڈیشنرکے فلٹرز کو ہر ہفتے باقاعدگی سے صاف کرنا چاہیے۔اس کے علاوہ ان فلٹرز کو ہر سال تبدیل کرلینا ایک بہتر عمل ہے جبکہ اس کے ساتھ کمرے میںموجود قالین اور پردوںکی باقاعدگی سے صفائی بھی اہمیت رکھتی ہے۔

سر اور جسم میںدرد

ایئرکنڈیشنر میںمستقل بیٹھنے والے افراد کو تھکاوٹ محسوس ہونے لگتی ہے، ان کے سر اور جسم کے دیگر حصوں میںدرد کی شکایت میںبھی اضافہ ہوجاتا ہے لیکن وہ جیسے ہی ٹھنڈے ماحول سے باہر نکلتے ہیںتویہ علامات فوری ختم ہوتی نظرآتی ہیں۔ ان علامات کو ’سک بلڈنگ سنڈروم‘ کہاجاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، ایسے افراد جومستقل ایئر کنڈیشنر کی ٹھنڈک میںرہتے ہیں، ان میں جلدی تھکاوٹ، سردرد اور جسم میںمستقل درد رہنے کی شکایات زیادہ پائی جاتی ہیں۔ اس کے برعکس جو لوگ ایئرکنڈیشنڈ کمروں میںکم وقت گزارتے ہیں ان کے سر اور جسم میںمستقل درد نہیںرہتا۔

احتیاط:جس کمرے میںبیٹھیں اس کے ایئرکنڈیشنر کا درجہ حرارت بڑھادیںتاکہ زیادہ ٹھنڈک نہ لگے۔اس کے علاوہ ہر گھنٹے یا دو گھنٹے بعد ایئرکنڈیشنر والے کمرے سے نکل کرباہر تازہ ہوامیںجائیں تاکہ آپ کے جسم کا درجہ حرارت بھی معتدل رہے۔اگر کسی کو نزلہ یا زکام ہورہا ہوتواسے چاہیے کہ کمرے میںماسک پہن کر بیٹھے تاکہ ہوا کے ذریعے لگنے والی اس الرجی کے جراثیم دوسروںتک نہ پہنچیں۔

جلد اور بالوںکا خشک ہونا

اکثر خواتین یہ شکایت کرتی نظرآتی ہیںکہ پہلے توان کی جلد اتنی خشک نہیںتھی لیکن اب وقت گزرنے کے ساتھ یہ مزید خشک ہوتی جارہی ہے۔ اس کا ایک سبب یہ ہے کہ بیشتر خواتین مستقل ایئرکنڈیشنڈ کمروںمیںرہتی ہیںجس کی وجہ سےان کی جلد خشک ہونے لگتی ہے۔اس کے علاوہ ایئرکنڈیشنر کی ہوا بالوںکی نمی کو بھی ختم کردیتی ہے، جس کی وجہ سے ان کے بال بے رونق اور خشک نظرآتے ہیں۔

احتیاط:جلد اور بالوں کو نمی پہنچانے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی پیئیں، اس کے ساتھ مختلف کریم اور کنڈیشنر زکے ذریعے بھی بالوںاور جلد کومناسب نمی فراہم کی جاسکتی ہے۔

جسم کا درجہ حرارت

بہت سے لوگ ایسے ہیںجو ایئر کنڈیشنرکے درجہ حرارت کو 17 سے 22 ڈگری کے درمیان رکھتے ہیں اور جب کمرہ کافی سرد ہوجاتا ہے تو کمبل اوڑھ لیتے ہیں۔ کیا آپ کو پتہ ہے کہ انسانی جسم کادرجہ حرارت 35 ڈگری سیلسیس ہے؟ انسانی جسم 23 تا 39 ڈگری کا درجہ حرارت آسانی سے برداشت کرسکتا ہےجسے ’ہیومن باڈی ٹالرینس‘ یعنی انسانی جسم کی درجہ حرارت برداشت کرنے کی سکت کہا جاتا ہے۔ جب آپ ایئر کنڈیشنرکو17 سے 22 ڈگری کے درمیان چلاتے ہیں تو یہ جسم میں "Hypothermia" کاعمل شروع کردیتا ہے، جو جسم میںخون کی فراہمی اور روانی کو متاثر کرتا ہے۔ جسم کے کئی حصوںکو طلب کے مطابق خون کی فراہمی نہیںہوپاتی جو آگے چل کےگنٹھیااور دوسری بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔اس کےعلاوہ ایئرکنڈیشنرمیںرہنے سے پسینہ نہیں آتا جس کے باعث جسم سے زہریلے مواد کا اخراج نہیں ہوپاتا اور یہ آگے چل کر جلد کی بیماریوں، کھجلی اور بلڈپریشر جیسی بیماریوںکی وجہ بنتا ہے۔

ایئرکنڈیشنر کا درجہ حرارت کیا ہونا چاہیے؟

ہم یہ بات نہیں کر سکتے کہ ایئر کنڈیشنر بہت نقصان دہ ہے اور اسے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ ہمارا مقصد ایئر کنڈیشنر کو مناسب طریقے سے استعمال کرنے کے بارے میں آگاہ کرنا ہے تاکہ آپ کی صحت اس سے متاثرنہ ہو۔موسم گرما میں ایئرکنڈیشنر کا مناسب طریقے سے استعمال نہایت ضروری ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیںکہ باہر اورکمرے کے درجہ حرارت میں8 سے 10 ڈگری سے زیادہ فرق نہ ہو۔ کم ڈگری پر ایئرکنڈیشنر چلا کرپھر اس کا درجہ حرارت بڑھانے سے دل کی تسلی کے علاوہ کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔بہتر یہی ہے کہ آپ ایئرکنڈیشنرکو 24 سے 26 ڈگری کے درمیان رکھیں اور ساتھآہستہ رفتار سے پنکھا چلادیں۔اس عمل سے آپ کے جسم کا درجہ حرارت قابو میںرہے گا اور ساتھ بجلی کی بھی بچت ہوگی۔