فلسطینیوں کے حق میں احتجاج، امریکی پولیس نے خاتون پروفیسر کو بھی نہ بخشا

April 27, 2024

تصاویر بشکریہ سوشل میڈیا

فلسطینیوں کے حق میں کیے گئے احتجاج کے دوران امریکی پولیس نے یونیورسٹی کی خاتون پروفیسر کو گرا دیا اور ہتھکڑیاں لگا دیں۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی کئی یونیورسٹیوں میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف طلبا اور اساتذہ احتجاج کر رہے ہیں۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق اٹلانٹا کی ایک یونیورسٹی میں احتجاج کے دوران طالب علم کو پکڑنے کی کوشش کے دوران خاتون پروفیسر کیرولین فوہلن نے پولیس کے درمیان آنے کی کوشش کی تھی۔

رپورٹس کے مطابق 65 سالہ خاتون پروفیسر نے پولیس اہلکاروں سے کہا کہ طالب علم سے دور ہو جاؤ تو ایک اہلکار نے انہیں زمین پر گرا دیا اور اسی دوران دوسرے پولیس اہلکار نے بھی خاتون پروفیسر کو زمین میں مزید دبانے میں مدد کی۔

بعدازاں دونوں پولیس اہلکاروں نے خاتون پروفیسر کے ہاتھ ان کی پیٹھ کے پیچھے باندھے دیے۔

غیرملکی میڈیا کےمطابق خاتون بار بار کہتی رہیں کہ میں ایک پروفیسر ہوں تاہم پولیس اہلکاروں نے ایک نہ سنی۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی یونیورسٹیوں میں غزہ جنگ کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبا مظاہرین کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

امریکی پولیس نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی ہیں جہاں پولیس نے کئی جگہوں پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے جلن والا کیمیکل اور کرنٹ والی گن کا بھی استعمال کیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق بدھ اور جمعرات کو لاس اینجلس، بوسٹن اور ٹیکساس میں یونیورسٹیوں میں احتجاج کرنے والے 200 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں امریکی میڈیا کے مطابق اوہائیو یونیورسٹی کیمپس میں مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں بھی ہوئیں، پولیس نے درجن سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی یونیورسٹیوں میں طلبا مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں جہاں ہلاکتوں کی تعداد 34،305 ہوگئی ہے۔