شاہ رخ خان کے فلمی کریئر کے 26 سال

June 27, 2018

Your browser doesnt support HTML5 video.

’جب پہلی بار ممبئی آیا تو نہ رہنے کی جگہ تھی اور نہ اتنے پیسے تھےکہ کرائے کا گھر لے سکتا‘ یہ ایک پروگرام میں کی گئی اس اداکار کی باتیں ہیں جو آج پورا ممبئی خریدنے کی طاقت رکھتا ہے ،انہیں نہ صرف ممبئی بلکہ بھارت بھرمیں ’کنگ خان ‘ کہہ کر پکارا جاتا ہے، اس لیے نہیں کہ یہ ایک بہترین اداکار ہیں ہاں مگر اس لیے کہ یہ ایک ’بہترین انسان‘ ہیں۔

وہ پہلی بارفلم ’دیوانہ‘ کے ذریعے اسکرین پر آئے اور چھا گئے، یہ خوش شکل، خوبصورت اور ڈمپل والی مسکراہٹ والے اداکار ’شاہ رخ خان‘ ہیں۔ جو آج سے نہیں بلکہ 26 سالوں سے لاکھوں دلوں پر راج کر رہے ہیں۔ ان سالوں میں انہوں نے مختلف روپ تبدیل کیے ہیں کبھی وہ ایک رومانوی اداکار بن کے سامنے آئے تو کبھی سپر ہیروز کے روپ میں جلوہ گر ہوئے اور کبھی بونا بن گئے۔

فلم دیوانہ کے’راجا‘ سے لے کرفلم زیرو کے ’بوا‘ تک کا سفر شاہ رخ خان نے کیسے طے کیا ؟ انہوں نے اپنے فلمی کرئیر کے 26 سال کس طرح گزرے؟ آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں۔

فلمی کرئیر کا آغاز:

شاہ رخ خان کی پیدائش ایک مڈل کلاس گھرانے میں ہوئی ا ن کے والد چھوٹا سا کاروبار کرتے تھے اس کے علاوہ ان کی ایک دکان تھی۔ انہوں نے دہلی کے ایک اسکول سے تعلیم حاصل کی جبکہ شاہ رخ نے یہ کبھی نہیں سوچا ہوگا کہ انہیں ایک دن ’آکسفورڈ یونیورسٹی‘ کی جانب سے لیکچر دینے کے لیے مدعوکیا جائے گا۔

شاہ رخ خان نے اپنا بچپن دہلی میں گزارا، جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی وہ ممبئی آگئے اور اس طرح آئے کہ نہ رہنے کی جگہ تھی اور نہ ہی اتنے پیسے کہ کرائے کا گھر لے سکتے۔ انہوں نے بےحد محنت کی اور آج شاہ رخ خان کا شمار بھارت سمیت دنیا کے سب سے بڑے ستاروں میں ہوتا ہے ، اس کے علاووہ فلموں میں سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے فنکاروں میں بھی شامل ہیں لیکن اس کے باوجودوہ بالی ووڈ کے نہایت نرم دل اور خوش اخلاق اداکارہیں ۔

گوری اور شاہ رخ خان کی ’لو اسٹوری‘

شاہ رخ خان جو کہ بالی ووڈکے دل کی دھڑکن اور ہر لڑکی کے خوابوں کا شہزادہ ہیں، وہ اسکرین پر آئے تو ہر لڑکی ان کو حاصل کرنا چاہتی اور ہر لڑکا ان جیسا بننے کی خواہش کرتاتھا جبکہ یہ پہلے سے گوری چببر نامی خاتون کے عشق میں بری طرح مبتلا تھے۔

دوسری جانب گوری بھی شاہ رخ خان کے شانہ بشانہ رہیں اور ان کے ہر برے اور اچھے وقت میں ان کا بھرپور ساتھ بنھایا۔ ان کے تین بچوں میں ایک صاحبزادی ’سوہانا خان ‘ اور دو صاحبزادے ’آریان اور ابراہم‘ شامل ہیں۔

چھوٹی اسکرین سےبڑی اسکرین پر

شاہ رخ خان نے اپنے کرئیر کی ابتدا چھوٹی اسکرین سے کی، انہوں نے پہلے ٹی وی سیریز ’فوجی‘ میں 1989 میں کام کیا۔ بعداز وہ ’سرکس اور امید‘ نامی پروگرامز میں نظر آئے۔

بڑی اسکرین پر فلم ‘دیوانہ‘ میں اپنی بہترین اداکاری کے باعث نہ صرف مداحوں کے دل جیتے مگر پہلا ’بہترین اداکار‘ کا ایوارڈ بھی اپنے نام کیا۔ شاہ رخ خان نے شروع کی تمام فلموں میں ’انٹی ہیرو‘ کا رول کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد ان کی فلموں کی لائن لگ گئی اور ایک سے بڑھ کر ایک کامیا ب فلم انہوں نے دی۔ انہیں ’منفی کردار‘میں بھی بہترین اداکار کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔

رومانوی فلموں کے بادشاہ

ابتدائی کچھ سال منفی کردار کرنے کے بعد شاہ رخ اچانک ایک نئے روپ میں نظر آئے۔ فلم ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ میں انہوں نے کاجول کے مدمقابل بہترین رومنٹک ہیرو کا کردار ادا کیا۔ شاہ رخ خان اور کاجول کی اس فلم کو بالی ووڈ کی تاریخ کی سب سے طویل چلانے والے ہندی فلم کہا گیا ہے۔

اس فلم کے بعداس جوڑی نے ہمیشہ کے لیے اپنے مداحوں کے دل میں جگہ بنالی اور ان دونوں کی جوڑی کو بے حد پسند کیا جانے لگا اور تب ہی سے ان کی ایک کے بعد ایک سپر ہٹ فلم کا آغاز ہوگیا۔ شاہ رخ خان کی بہترین رومانوی فلموں میں ’کچھ کچھ ہوتا ہے، ویر زارا، دل تو پاگل ہے، دیوداس ، محبتیں اور دیگر شامل ہیں۔ ‘

شاہ رخ خان، مختلف رولز میں

رومانوی کردار نہایت شانداری سے کرنے کے بعدشاہ رخ خا ن ایک بار پھر نئے انداز سےبڑی اسکرین پر جلوہ گر ہوئے۔ فلم ’را ون‘ میں انہوں نے سپر ہیرو ’جی ون ‘ کا روپ دھارا، شاہ رخ خا ن کی اس فلم کا شمار بھی بہترین فلموں میں کیا جاتا ہے۔

تھوڑے عرصے کے بعد وہ فلم ’فین ‘میں ڈبل رول کرتےدکھائی دیے اور اب اپنی نئی آنے والی فلم ’زیرو‘ میں وہ ایک بونا بن کے سامنے آئیں گے۔

رفاہی کام اور نرم دل طبعیت کے مالک

شاہ رخ خان جتنے بڑے اداکار ہیں اگر کہا جائے ان کا دل بھی اتنا ہی بڑا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ وہ بہت گہرائی سے این جی اوز، اسپتالوں اور دیگر فلاحی تنظموں کے ساتھ منسلک نظر آتے ہیں۔ شاہ رخ خان ہمیشہ ضرورت مندوں کے لیے ان کے مسیحا بن کر سامنے آئے ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق حال ہی میں شاہ رخ کی ایک اور رحم دلی کی مثال نظر آتی ہے جب انہوں نے بالی ووڈ اداکارعرفان خان جو کنسر کے مرض میں مبتلا ہیں ان کی عیادت کی اور نہ صرف یہ بلکہ انہیں رہنے کے لیے اپنے لندن کا گھر بھی دیا ۔

سب سے بڑا کردار ’باپ‘ کا

بھارت کا سب سے بڑا سپر اسٹار ہونا کوئی آسا ن بات نہیں ہے اس کے ساتھ ہی فلم کے سیٹ پر گھنٹوں رہنا پڑتا ہے، پوری دنیا میں ہونے والے پروگرامز میں شرکت کرنا ، کئی راتیں گھر سے باہر گزارنا ہوتی ہیں ،اور اگر آپ تین خوبصورت بچوں کےوالد ہوں تو آپ کو ان کے لیےبھی وقت نکلنا پڑتا ہے۔

شاہ رخ خان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک اچھے باپ ثابت ہوئے ہیں وہ اپنے بچوں کو لے کر بہت حساس ہیں۔ انہیں اکثر اپنے بچوں کے لیے فلم کی شوٹنگ، غیر ملکی دورہ اور دیگر پروگرامز منسوخ کرتے دیکھا گیا ہے۔