نئی آواز: دیوانگی میں کام یہ کرنے لگی تھی میں

July 04, 2018

نائلہ فلک

دیوانگی میں کام یہ کرنے لگی تھی میں

الفت میں اُس کی روز ہی مرنے لگی تھی میں

برگِ خزاں کی طرح گزرنے لگی تھی میں

گلشن میں مثلِ پھول بکھرنے لگی تھی میں

اب بولنے لگی ہیں مرے گھر کی کھڑکیاں

تنہا، اُداس گھر سے بھی ڈرنے لگی تھی میں

ہم رقص خود ہی گردشِ دوراں رہی مرے

خود اپنے گھرمیں رقص جو کرنے لگی تھی میں

سب آئینے بکھرنے لگے ٹوٹ ٹوٹ کر

یادوں میںاُس کی جب بھی سنورنے لگی تھی میں

مجھ کو عزیزرہنے لگی ہے متاعِ زیست

زخموں کی تہہ میں درد کو بھرنے لگی تھی میں

مولا نے مجھ کو ہمت و قدرت جو بخش دی

طوفاں کے ساتھ ساتھ اُبھرنے لگی تھی میں

دیکھا ہے اپنے عشق کا تارا زمین پر

اک دن فلک سے جونہی گزرنے لگی تھی میں