پٹرول کمپنی کا آڈٹ

July 16, 2018

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران آڈیٹر جنرل اور ایک پرائیویٹ فرم کو پچھلے تین سال کا آڈٹ کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے نیب حکام کو ایم ڈی پی ایس او کی تقرری کے عمل کی شفافیت کے حوالے سے 6ہفتوں میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایم ڈی پی ایس او کو سر زنش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کام کرنے والی بعض بڑی کمپنیوں کو شکایت ہے کہ پی ایس او کی آئل کوالٹی ٹھیک نہیں۔جہازوں میں استعمال ہونے والا تیل بھی غیر معیاری ہے۔دوسرے ممالک سے اسمگل شدہ تیل کی کوالٹی پاکستانی ریفائنری سے نکلنے والے تیل سے قدرے بہتر ہے۔جس پر ایم ڈی پی ایس او نے کہا کہ ہماری تمام اشیا ء معیاری ہیں۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روز افزوں اضافے سے ملک بھر میں مہنگائی کا جو طوفان اٹھتا ہے اُس کے پیش نظر ، سپریم کورٹ آف پاکستان کا عوامی مفاد میں یہ نہایت احسن اقدام ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے اُن اشیاء کی قیمتوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے جن کی تیاری میں پٹرولیم مصنوعات کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا ۔ اِس ضمن میں ان تاجر حضرات کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جانی چاہیے جو پیٹرلیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو جواز بنا کر من مانی قیمتیں وصول کرتے ہیں ۔ امید ہے کہ خود مختار اور اچھی ساکھ کے حامل آڈیٹرز سے پی ایس او کا آڈٹ کروایا جائے گا اور عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی کم قیمت کے باوجود پاکستان میں ان مصنوعات کے بلند ترین سطح کو چھونے کا سلسلہ بھی ختم ہو گا۔دوسری طر ف عوام کے دیئے ٹیکس سے لاکھوں میں تنخواہ لینے کے باوجود اداروں کی بدحالی کے ذمہ داران سے بھی باز پُرس کی جانی چاہئے تا کہ وہ محض بھاری تنخواہوں پرہی نظر نہ رکھیں بلکہ ان مراعات کے بدلے میںاپنی کارکردگی کو بھی بہتر بنائیں۔