نیب کی درخواست پر عدالت جیل میں شفٹ ہوئی، سید علی ظفر

July 19, 2018

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں نگراں وزیر قانون سید علی ظفر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کی واپسی کے اگلے دن سیکورٹی مسائل کی وجہ سے نیب نے نواز شریف کا ٹرائل جیل میں کرنے کی درخواست بھیجی تھی، نگراں حکومت نے سیکورٹی ایشو مانتے ہوئے وقتی طور پر نیب کی درخواست مان لی جس کی وجہ سے عدالت جیل میں شفٹ ہوئی، آرٹیکل 10/Aکے تحت فیئر ٹرائل کیلئے اوپن ٹرائل ہونا ضروری ہے، اب چونکہ نواز شریف کی سیکورٹی کا ایشو نہیں رہا تو ٹرائل کو واپس احتساب عدالت میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزارت داخلہ کو سیکورٹی کا مسئلہ ہو تو نیب ایکٹ سیکشن 16کے تحت دوبارہ درخواست بھجواسکتی ہے جس پر حکومت دوبارہ کوئی فیصلہ کرسکتی ہے، وزارت داخلہ کو نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کیلئے سیکورٹی اقدامات کی ہدایت کردی ہے تاکہ شفاف ٹرائل ممکن بنایا جاسکے۔ سید علی ظفر کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کے مطابق نواز شریف کو جیل مینوئل کے مطابق سہولتیں دی جارہی ہیں، اگر کوئی سمجھتا ہے نواز شریف کو سہولتیں نہیں مل رہیں تو عدالت سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واوڈا نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کے تحریک انصاف سندھ کی کارکردگی پر تحفظات سے حیرانی ہوئی، ایک مہینے پہلے تک سندھ میں پی ٹی آئی کوشاہ محمود قریشی ہی لیڈ کررہے تھے، اب اگر شاہ محمود قریشی کسی کمزوری کو دوسری طرف ڈالنا چاہتے ہیں تو میں کچھ نہیں کہہ سکتا، سندھ میں پنجاب کی طرح محنت تو نہیں ہوئی لیکن کراچی میں پی ٹی آئی کا تنظیمی اسٹرکچر بہت بہتر ہوگیا ہے، ہم اندرون سندھ نہیں گئے وہاں شاہ محمود قریشی کی سپرویژن میں کام ہورہا تھا جبکہ عارف علوی بھی وہاں تھے، شاہ محمود قریشی جو بتاتے ہیں اس کے مطابق سندھ میں ان کا بہت اثر ہے، ہمیں یہی پتا ہے کہ ملتان کے ساتھ سندھ میں بھی ان کی بہت پیری مریدی ہے۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ این اے 249 میں میرے مقابلہ شہباز شریف کے ساتھ ان کے اتحادیوں سے بھی ہے، وہاں ایم ایم اے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرچکی جبکہ ایم کیوایم پچیس کروڑ روپے لے چکی ہے، میں تعصب نہیں حق کی سیاست کررہا ہوں، ایم کیو ایم اس لئے تتربتر ہے کہ اب بندوق اور گولی کی سیاست نہیں ہورہی ہے، پیپلز پارٹی کو سندھ میں نگراں وزیراعلیٰ، پولیس اور ریاستی مشینری کی مدد حاصل ہے، لیاری میں لوگوں نے بلاول بھٹو کو گھسنے نہیں دیا۔سینئر تجزیہ کار جامی چانڈیو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو سندھ میں اس دفعہ بہت دشواریوں کا سامنا ہے، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی دس سالہ کارکردگی سے لوگ بدظن اور مایوس ہیں جن کا ردعمل بھی دیکھنے میں آرہا ہے، جی ڈی اے، قوم پرست جماعتوں ، پی ٹی آئی اور آزاد امیدواروں نے مل کر صوبے میں پیپلز پارٹی کیلئے مشکل صورتحال پید کردی ہے، 2013ء میں پیپلز پارٹی کے مقابلہ میں بننے والا دس جماعتی اتحاد غیرسرگرم تھا، اس دفعہ بننے والا گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس بہت سرگرم ہے جس میں کافی فریق جمع ہوگئے ہیں،پی ٹی آئی کیلئے 2013ء کی طرح اس دفعہ بھی سندھ میں بہت جگہ ہے لیکن پارٹی کے پاس منصوبہ بندی نہیں ہے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت کی جانب سے نیب ریفرنسز کی سماعت بارہ دن کیلئے ملتوی کی گئی، اس سے پہلے نیب ریفرنسز کی سماعت کو کبھی اتنے طویل عرصے کیلئے ملتوی نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کیخلاف مزید دو ریفرنسز کی سماعت اب اڈیالہ جیل میں نہیں بلکہ احتساب عدالت میں ہوگی، نگراں وفاقی کابینہ نے تیرہ جولائی کا وزارت قانون و انصاف کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی منظوری دیدی ہے جس کے بعد اب نواز شریف کیخلاف ریفرنسز میں اوپن ٹرائل ہوگا، اوپن ٹرائل کے باوجود نواز شریف الیکشن سے پہلے نہ جیل سے باہر آئیں گے ،نہ ہی انہیں میڈیا سے گفتگو کا موقع ملے گا، نہ ہی میڈیا انہیں دیکھ سکے گا کیونکہ نواز شریف کا ٹرائل اب انتخابات کے بعد ہوگا، احتساب عدالت نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت تیس جولائی تک ملتوی کردی ہے، اس دوران نہ نوازشریف کی عدالت میں پیشی کی فوٹیج آئے گی، نہ ہی وہ بکتر بند گاڑی میں آتے نظر آئیں گے ، نہ ہی ن لیگ اس پر کوئی بات کرسکے گی،بدھ کو جب وفاقی کابینہ کا اجلاس ہورہا تھا تو اسی دوران احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت کا بھی آغاز ہوگیا تھا جس میں نواز شریف کے جیل ٹرائل کا معاملہ بھی زیربحث آیا، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جج محمد بشیر پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان ریفرنسز پر سماعت نہ کریں، خواجہ حارث نے جج محمد بشیر سے کہا کہ آپ ضمیر کے مطابق دیکھیں کیا آپ کو اب یہ ریفرنس سننے چاہئیں؟ جج محمد بشیر کا جواب میں کہنا تھا کہ ریفرنسز کی منتقلی میرا اختیار نہیں، اس حوالے سے ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا ہے۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کی جانب سے نیب ریفرنسز کی سماعت بارہ دن کیلئے ملتوی کی گئی، اس سے پہلے نیب ریفرنسز کی سماعت کو کبھی اتنے طویل عرصے کیلئے ملتوی نہیں کیا گیا، نیب ریفرنسز شروع ہوئے تو چونکہ سپریم کورٹ کی ڈیڈ لائن موجود تھی جس میں بارہا توسیع ہوتی رہی، اس وقت بھی ایک ریفرنس کا فیصلہ آچکا باقی دو ریفرنسز کی سماعت ہورہی ہے اس میں بھی سپریم کورٹ نے توسیع دی ہوئی ہے لیکن اب تک بارہ دن کیلئے سماعت ملتوی نہیں ہوئی تھی مگر اب ہوئی، سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں نیب ریفرنسز کو جلد از جلد مکمل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، اس حوالے سے کئی دفعہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی استثنیٰ کی درخواستیں مسترد کی گئیں، یہاں یہ با ت بھی اہم ہے کہ دس جولائی کو سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کی درخواست پر اسے چوتھی بار توسیع دیتے ہوئے شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنسز چھ ہفتے میں مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے، آج احتساب عدالت کی جانب سے بارہ دن کے التواء کے بعد نیب ریفرنسز کی مقررہ مدت میں تکمیل سوالیہ نشان ہوگا، ن لیگ کے پرویز رشید نے امید ظاہر کی کہ جس طرح نیب ریفرنسز کی سماعتوں میں تیزی دکھائی گئی اسی طرح نواز شریف کی درخواستوں کی سماعت میں بھی تیزی دکھائی جائے گی، ن لیگ کا اعتراض ہے کہ سزا دینے سے پہلے تک تو نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کیخلاف ٹرائل تیزی سے جاری تھا اور انہیں استثنیٰ بھی مشکل سے دیا جاتا تھا لیکن اب ان سزاؤں کیخلاف دائر کی گئی درخواستوں پر وہ تیزی نہیں دکھائی جارہی ہے۔