امن و امان کی صورتحال بہتر کی جا رہی ہے: نمائندہ جی ایچ کیو

July 19, 2018

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رحمان ملک کی سربراہی میں خصوصی اجلاس ہوا جس میں جی ایچ کیو کے نمائندے نے خصوصی طور پر شرکت کی اور انتخابات 2018ء کے حوالے سے فوج کی ذمہ داریوں پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔

جی ایچ کیو کے نمائندے کا کہنا ہے کہ ہمارا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ،صرف الیکشن کمیشن کی ہدایت پر امن و امان بہتر رکھنے کیلئےکام کر رہے ہیں،الیکشن کیلئے پورے ملک میں امن وامان کی صورتحال بہترکی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آرمڈ فورسز ہمیشہ سول اداروں کو اپنی سپورٹ دیتی رہی ہیں، پرنٹنگ پریس کیلئے بھی آرمی ڈیوٹی دے رہی ہے، ہم صرف الیکشن کمیشن کی ہدایت پرامن وامان بہتر رکھنے کیلئےکام کررہے ہیں اس کے لیے تین لاکھ 71 ہزا فوجی جوان ملک بھر کے پولنگ اسٹیشنز پر تعینات ہوں گے۔

سینیٹر کلثوم پروین نے اجلاس سوال کیا کہ بلوچستان میں کتنے فوجی بھیجے جارہے ہیں؟ جس پر نمائندہ جی ایچ کیو نے بتایا کہ ہم نے بلوچستان میں ضرورت کے مطابق تعیناتی کی ہے، سیکیورٹی سے متعلق ہم نے ہرجگہ کا تجزیہ کیا ہے، پلاننگ کا معاملہ ہم پر چھوڑ دیں، ہمیں پتہ ہے کہ کس جگہ کتنے بندے تعینات کرنے ہیں۔

نمائندہ جی ایچ کیو کا کہنا ہے کہ باہمی کمیونی کیشن میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، پولیس کی استعداد بڑھنے تک ہمیں پولیس کی ڈیوٹی بھی دینا ہے، الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت کام کرنا ہے،افغانستان میں انتخابات تھے تو ہم نےسرحد پر غیر معمولی اقدامات کیے تھے، افغان صدرنے بھی وزیراعظم اور آرمی چیف کو فون کرکے پاکستان کے انتخابات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے،فوج کسی سیاستدان کی سیکیورٹی کی براہ راست ذمہ داری نہیں لے رہی۔

علاوہ ازیں الیکشن کمیشن کے سیکریٹری بابر یعقوب نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ فوج سے متعلق تاثر ہے کہ وہ آزادانہ طور پر کام کریں گے، فوجی افسران پریذائیڈنگ آفیسرز کے ماتحت کام کریں گے، فوج سیکیورٹی اور پرامن انتخابات کے انعقاد میں معاونت کرے گی۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کوئی بیلٹ بکس بھرنےکی کوشش کرے گا تو فوجی اہلکار ریٹرننگ افسر اور پریزائیڈنگ افسر کو بتائے گا، طے کیے گئے طریقہ کار پرچلا جائے گا اور پھر کارروائی ہو گی۔