مردہ گوشت کی فروخت!

July 23, 2018

محکمہ لائیو اسٹاک نے بروز ہفتہ لاہور کے علاقے شاہدرہ ٹائون میں کارروائی کرتے ہوئے 600کلو مردار گوشت اپنے قبضے میں لیکر ملزموں کیخلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔یہ گوشت آٹو رکشہ پر لاہور لے جایا جا رہا تھا جہاں یہ بڑے ہوٹلوں میں سپلائی کیا جانا تھا۔پنجاب فوڈ اتھارٹی کے متحرک ہونے کے بعد اشیائے خورونوش میں ملاوٹ کا سلسلہ تو کافی حد تک کم ہو گیا تھااور عوام تک پہنچنے والی خوراک میں کیمیکلز اور دیگر زہریلے اور مضرِ صحت اجزاء کا استعمال بھی رک گیا تھا۔لاہور میں گدھوں کا گوشت فروخت ہونے کی افواہوں اور خبروں کے پھیلنے کے بعد سے محکمہ لائیو اسٹاک بھی کافی متحرک دکھائی دیتا ہے ، مگر انسانیت دشمن عناصر موقع پاتے ہی ملاوٹی اشیاء کی فروخت شروع کر دیتے ہیںجو عوام میں کئی اقسام کی موذی امراض پھیلانے کا سبب بنتی ہیں ۔ اشیائے خورونوش میں مضرِ صحت اجزاء کی ملاوٹ اور مردار گوشت کی فروخت بھی کرپشن ہے۔ نہ صرف لاہور بلکہ ملک بھر کے بڑے شہروں میں مردار گوشت کی فروخت سے انسانی زندگیوں کیساتھ کھیلنے کا یہ سلسلہ جاری ہے۔بڑے شہروں کی آبادی زیادہ ہونے کی وجہ سے وہاں گوشت کی کھپت بھی زیادہ ہے جسکی وجہ سے گوشت فروشوں کو بھی مردہ گوشت فروخت کرنے کے زیادہ مواقع میسر آتے ہیں۔گوشت فروش مردار گوشت کیلئے ’’ٹھنڈا گوشت‘‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔کمزور اور لاغر جانوروں کو ، جو بیماری کے بعد کسی کام کے نہیں رہتے اُنہیں ذبح کر کے فروخت کر دیا جاتا ہے۔ اسی طرح پولٹری کا روبار کرنیوالے لوگ بھی خود نقصان سے بچنے کیلئے مردہ مرغیوں کی فروخت سے انسانی جانوںسے کھیلنے کے مرتکب ہوتے ہیں۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ محکمہ لائیو اسٹاک ایسے افراد کیخلاف سخت اقدامات عمل میں لائے۔ مذبح خانوں پر جانوروں کو ذبح کئے جانے سے پہلے اُنکا ڈاکٹری معائنہ کیا جانا ضروری قرار دیا جانا چاہئے تاکہ عوام تک تازہ اور صحت بخش گوشت پہنچ سکے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998