ریلوے کو جدید بنائیں

August 18, 2018

ریلوے پبلک سروس کا محکمہ ہے جس کا کام عوام الناس کو محفوظ آرام دہ اور سستے سفر کی ہر ممکن سہولت فراہم کرنا ہے یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں روزانہ کروڑوں افراد ٹرینوں میں سفر کرتے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے وقت اور فاصلے سمٹ جانے سے ریلوے کے سفر پر لوگوں کا انحصار مزید بڑھ رہا ہے لیکن یہ بات حیرت کا باعث ہے کہ پاکستان ریلوے جو ابتدائی تیس چالیس سال تک مکمل انفرا اسٹرکچر سے لیس اور حکومت کے لئے منافع بخش ادارہ تھا آج 37ارب روپے خسارے میں جا رہا ہے جس کا پہیہ رواں دواں رکھنے کے لئے کھربوں کے غیر ملکی قرضوں تلے دبی معیشت سبسڈی دے کر ریلوے کا خسارہ پورا کرنے پر مجبور ہے۔ بیشتر برانچ اور مین لائنوں پر ٹرینوں کی آمد و رفت گزشتہ تیس چالیس سال سے بند ہے، اربوں روپے مالیت کی ریلوے زمین قبضہ مافیا کے استعمال میں ہے جبکہ مال گاڑیوں کا بھی براحال ہے جمعرات کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان ریلوے کی ملک بھر میں اس وقت بھی چار ارب دس کروڑ روپے مالیت کی زمین پر لوگ ناجائز قابض ہیں ٹھیکے پر دی جانے والی بزنس ٹرین نے دو ارب کی ادائیگیاں نہیں کیں ریلوے کا خسارہ 37ارب روپے سے زائد ہے جبکہ حکومت کی جانب سے سبسڈی کی مد میں یہ خسارہ پورا کیا جا رہا ہے جس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہو رہی۔ ایسے خوش نصیب ملک میں جسے قیام کے وقت ریلوے لائنوں کا جال بچھا ہوا ملا اس حال کو پہنچنا انتہائی لمحہ فکریہ ہے ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں حکام کا یہ کہنا کہ 2011-12 میں ریلوے کی آمدنی جو 15ارب تک نیچے چلی گئی تھی اب بڑھ کر50ارب روپے ہو گئی ہے اور یہ کہ ریلوے کی ترقی کے لئے 25 سالہ پلان بنا دیا گیا ہے بظاہر حوصلہ افزا بات ہے تاہم پائیدار ترقی تبھی ممکن ہے کہ محکمے میں پائی جانے والی خامیاں ٹھوس بنیادوں پر دورکی جائیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998