مطالعہ میں متعدد ذہانتوں کا استعمال

August 26, 2018

کیا آپ ان طالب علموں میں سے ہیں، جنہیں امتحانات کی تیاری کے لیے مطالعہ کرنامشکل لگتا ہے؟ امتحانات کا سُن کر ہی آپ پریشان ہوجاتے ہیں اور آسانی سے توجہ مرکوز نہیں کر پاتے۔ یا شاید آپ ان طالب علموں میں سے نہیں ہویں، جو کتاب، لیکچر یا پریزنٹیشن سے نئی معلومات سیکھتے ہیں؟ ممکن ہے کہ آپ اس انداز کو ناپسند کرتے ہوں، جو آپ کو مطالعہ کرنے کے لیے سکھایا گیا ہے، جیسا کہ کرسی پر کھلی کتاب کے ساتھ بیٹھ کر اپنے نوٹس کا جائزہ لیں، اس لیے کہ آپ کی بالادست اور غالب ذہانت کا ان الفاظ کے ساتھ کچھ لینا دینا نہیں۔ مطالعہ کے روایتی طریقے اگر آپ کو مناسب نہیں لگتےتو امتحان کے لیے مطالعہ میںمتعدد ذہانتوں( Multiple Intelligence) کا نظریہ آپ کا سب سے اچھا دوست ہوسکتا ہے ۔

متعدد ذہانتوں کا نظریہ

متعدد ذہانتوں کا نظریہ ڈاکٹر ہاورڈ گارڈنر نے1983ء میں تیار کیا۔ وہ ہارورڈ یونیورسٹی میں تعلیم کے پروفیسر تھے اورانہیں اس بات پر یقین تھا کہ روایتی ذہانت، جہاں ایک طالب علم کی I.Q. یا انٹیلی جنس کوٹیسٹ یعنی ذہانتی میلان ورغبت اور حاصلِ قیمت سے جانچا اور پرکھا جاتا ہے، کئی حوالوں سے نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوتی۔ طالب علم اس روایتی آئی کیو ٹیسٹ سے کہیں زیادہ ذہین واقع ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر ہاورڈ گاڈنر کا کہنا ہے کہ ذہانت کا تعین کرنے کے لیے سب کوایک ہی جیسے ذہنی میلان کی مشق IQ کا اطلاق نہیں کیا جاسکتا۔

آٹھ مختلف ذہانتیں ہیں جن کو استعمال کرکے ہم کامیابی حاصل کرتے ہیں،جیسے ہر ایک فرد کا مزاج مختلف ہوتا ہے بالکل ایسے ہی ذہانت کے معاملے میں ہم ہمہ گیر ذہانتوں کی صلاحیتیں رکھتے ہیں۔ کچھ ذہانتوںمیں دوسروں کے مقابلےمیں چند لوگ آگے ہوتے ہیں تو دیگر ذہانتوں کو بروئے کار لانے میں باقی ماندہ افراد زیادہ قابل اعتبارہوتے ہیں۔ عام طور پر علوم وفنون کے حصول کےلیےلوگ مختلف طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے کامیاب ہوتے ہیں مگر سب کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکا نہیں جاسکتا۔ نہ ہی ذہانت کاایک ہی معیار ہے،جس پرہر ایک کو ذہانت کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے۔ ہم سب میں آٹھ ذہانتیں ہوتی ہیں، جنہیں استعمال کرکے ہم تعلیم و تدریس اور زندگی کے عملی میدان میں کامیابیاں حاصل کرسکتے ہیں۔ امتحانات کی تیاری بھی ان آٹھ ذہانتوں کو استعمال کرکے دلچسپ اور مؤثر بنائی جاسکتی ہے،کیسے؟ آئیے ملاحظہ کرتے ہیں۔

منطقی ریاضیاتی ذہانت

اعداد و منطق پہچاننے،جاننے اور سیکھنے میں ہوشیار ہونا۔ ذہانت کی یہ قسم کسی بھی شخص کے مساوات اور ثبوت کو فروغ دینے کے علاوہ حسابات اور خلاصہ جیسےمسائل کو حل کرنے کی صلاحیت سے متعلق ہے، جو اعدادشناسی سے متعلق بھی ہوسکتی ہے اور نہیں بھی۔

موسیقارانہ ذہانت

موسیقی کے سروں سے پہچاننے،جاننے اور سیکھنے میں ہوشیارہونا۔ موسیقی کا شوق رکھنے والے لوگ مختلف آوازوں کی تخلیق اور معنی بنانے کی صلاحیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ایسے طالب علم موسیقی کے ہلکے، دھیمے اور تیز سروں کے ذریعے مطالعے کو بھرپور بناتے ہیں۔

بصری اور مکانی ذہانت

تصویرپہچاننے،جاننے اور سیکھنے میں ہوشیار ہونا۔ یہ ذہانت نقشہ جات اور دیگر اقسام کی گرافیکل معلومات جیسے چارٹ، ڈایاگرام اور تصاویر کو سمجھنے کی صلاحیت پر مبنی ہوتی ہے ۔ اس ذہانت کے طالب علم تصویر کے ذریعے بہتر انداز میں ابلاغ اور معلومات کو جذب کر سکتے ہیں۔

فطری ذہانت

فطری طور پر پہچاننے،جاننے اورسیکھنے میںہوشیار ہونا۔ اس قسم کی ذہانت طبیعی دنیا میں پائےجانے والے مختلف قسم کے پودوں، جانوروں اور موسم کی شکلوں کے درمیان شناخت اور فرق کرنے سے متعلق ہے۔

یہ آٹھ ذہانتیں ہم سب میں کم و بیش پائی جاتی ہیں اور ان کا اطلاق ہر کسی کے رجحان اور طبیعت پر ہوتا ہے۔ کچھ قسمیں دوسروں کے مقابلے میں مضبوط ہوسکتی ہیں۔ مثال کے طور پر بعض مشکل ہی سے چند اعداد تک پہنچتے ہیں، جبکہ دوسروں کو پیچیدہ ریاضی کے مسائل کو حل کرنے میں دسترس حاصل ہوتی ہے یا ایک شخص آسانی سے دھن ، موسیقی کے سر اور اتارچڑھاؤسیکھ لیتا ہے تو دوسرے کے لیے ایک ہی سُر وبالِ بن جاتا ہے۔ ہم سب میں ایک سے زیادہ ذہانتیںموجود ہیں لیکن ان کا استعمال مختلف مواقعوں پر کم و بیش ہوسکتاہے۔

عوامی ذہانت

باہمی اشتراک سے پہچاننے،جاننے اور سیکھنے میں ہوشیار ہونا۔ دوسروں کے موڈ، خواہشات، حوصلہ افزائی اور ارادے کو پہچاننے اور سمجھنے کی صلاحیت ’پیپل اسمارٹ‘ کہلاتی ہے۔ ایسے طا لب علم ہم جماعت طلبا کے ساتھ کمبائن اسٹڈی میں زیادہ لُطف اندوز ہوتے ہیں۔

جسمانی اور حرکیاتی ذہانت

جسم سےپہچاننے،جاننے اورسیکھنے میں ہوشیار ہونا۔ یہ ذہانت کسی شخص کا اپنے مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنے جسم کو استعمال کرنے، حل تلاش کرنے یا مصنوعات بنانے کی صلاحیت سے متعلق ہے۔ایسے طالب علم اپنے جسم کی حرکت سے سیکھنے کے عمل میں تیزہوتے ہیں۔

اندرونی ذاتیاتی ذہانت

ذاتی طور پر پہچاننے،جاننے اورسیکھنے میں ہوشیار ہونا۔ سیلف اسمارٹ ذہانت کے حامل لوگ من موجی ہوتے ہیں اور اپنے موڈ، خواہشات، حوصلہ افزائی اور ارادے سے ہی پہچاننے اور سمجھنے کی کی صلاحیت سے مالاما ہوتے ہیں ۔ایسے طالب علم تنہا پسند ہوتے ہیں۔