ٹیکس ریفارمز کمیشن کی تجاویز سے اصلاحات کا آغاز کرینگے، وزیر خزانہ

September 19, 2018

کراچی، اسلام آباد(جنگ نیوز، نمائندہ جنگ) وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہےکہ سپلیمنٹری بل پیش کرنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ رواں مالی سال کا گزشتہ حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا بجٹ حقیقت پسندانہ نہیں تھا، 900ارب روپے کے اعداد وشمار غلط تھے ،مالیاتی اہداف میں ردوبدل کر دیا گیا ، ریونیو ہدف میں ساڑھے 300ارب روپے زائد رکھے گئے، صوبوں کاسرپلس دکھایا گیا تھا جبکہ پنجاب کا 18ارب روپ کا خسارہ تھا ، حکومت کے پاس انتظا ر کرو اور دیکھو کی پالیسی کا وقت نہیں تھا ،بجٹ خسارہ 1800ارب روپے سے بڑھ کر 2700ارب روپے ہو سکتا تھا، حکومت ایف بی آر کی اصلاحات کا مربوط پلان مرتب کررہی ہے ،ٹیکس ریفارمز کمیشن کی تجاویز سے اصلاحات کا آغاز کرینگے، صاحب ثروت افراد پر بوجھ ڈالا گیا ہے ، ٹیکس نادہندگان اور ٹیکس چوروں سے 92ارب روپے گورننس ، ٹیکنالوجی اور بہتر اقدامات سے اکھٹے کیے جائیں گے ،غربا کیلئے 10ہزار گھر تعمیر کیے جائیں گے،زراعت کی ترقی کے لیے کسانوں کوسستی کھاد کی فراہمی کے لیے 6سے7ارب روپے کی سبسڈی دی جائیگی ، ایل این جی پر بھی کسانوں کو 50فیصد سبسڈی دی جائے گی ، 5ارب روپے کی ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کی گئی جبکہ ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے سے 15ارب روپے ریونیو حاصل ہو گا ،اس طرح نیٹ ریونیو 10ارب روپے حاصل ہو گا، حکومت نے دو لاکھ روپے سے زائد ماہانہ آمدن پر ٹیکس میں اضافہ کر دیا ہے ، تنخواہ دار افراد کے لیے انکم ٹیکس 25فیصد جبکہ غیر تنخواہ دار افراد کے لیے 29فیصد ہوگا،گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی 10فیصد سے بڑھا کر 20فیصد کر دی گئی ، اسد عمر نے بتایا کہ پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں کیا گیا اضافہ واپس لے لیا گیا ، کرنٹ اکائونٹ خسارہ 18.1ارب ڈالرز متوقع ہدف تھا اب یہ 18سے 21ارب ڈالرز متوقع ہے۔ 2.1فیصد کی مالیاتی ایڈجسمنٹ کی گئی ہے ، اسد عمر نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں گزشتہ حکومت نے 625ارب روپے رکھے تھے جن کو 725ارب روپے کر دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات کمیشن ٹیکس اصلاحات پر کام کر رہا ہے ،آئندہ چند ہفتوں میں تفصیلی اقدامات کیے جائیں گے ، انہوں نے کہا کہ 8276گھر جن کی تعمیر رکی ہوئی تھی ان کو جلد مکمل کیا جائے گا ،غریب افراد کے لیے 10ہزار مزید گھر تعمیر کیے جائیں گے، ایل پی جی سلنڈر پر ٹیکس 30فیصد سے کم کر کے 10فیصد کر دیا گیا ہے ، وزیر مملکت ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ 18سو سی سی اور اس سے زائد کی گاڑیوں پر ٹیکس میں 10فیصد اضافہ کیا گیا ہے ، برآمدی شعبے کے خام مال پر ریگولیٹر ی ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے جس سے 5سے 7 ارب روپے ریونیو کم ہو گا، دیا میربھاشا اور مہمند ڈیم فنڈ میں جمع کرائی جانیوالی رقم کو ٹیکس استثنیٰ دے دیا گیا۔فنانس سپلیمنٹری ترمیمی بل 2018میں ماچس میں استعمال ہونیوالے پوٹاشیم کلورائیڈ پر سیلزٹیکس میں اضافہ تجویز کیا گیا ہے اور رواںمالی سال کے بجٹ میں پوٹاشیم کلورائیڈ پر سیلز ٹیکس میں کمی کی گئی تھی اب فی کلو گرام پوٹاشیم کلورائیڈ پر 65روپے اور 17فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیاگیا ہے ، ایل ای ڈی لائٹس ، ایس ایم ڈی لائیٹس کو ڈیوٹی سے استثنیٰ کر دیا گیا ، صنعتوں کے لیے آرایل این جی کی خریداری پر ڈیوٹی میں کمی کر دی گئی ، گیس کی ترسیل اور ڈسٹربیوشن کرنیوالی کمپنیوں کو آرایل این جی اور ایل این جی کی سپلائی پر بھی ڈیوٹی میں کمی کی تجویز دی گئی ہے ، سپرٹیکس کو برقرار رکھا گیا ہے ، پنجاب اور اسلام آباد کے غریب عوام کے لیے فوری طور پر صحت کارڈ جاری کیے جائیں گے ، کراچی میں انفرااسٹرکچر کی ترقی کے لیے 50ارب روپے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے خرچ کیےجائیں گے ، سی پیک کو ترجیح دی جائیگی ، پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں کیا گیا اضافہ واپس لینے کی تجویز ہےجو 189ارب روپے سے بڑھ کر 300ارب روپے ہو گیا تھا ، مزدورں کے لیے 8276گھروں کی تعمیر کے لیے ساڑھے 4ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔