10 سال کے اثاثوں کی تفصیل طلب کرنا آئین کیخلاف ہے، آصف زرداری کی سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست

September 19, 2018

اسلام آباد (نمائندہ جنگ، صباح نیوز) سابق صدر پاکستان، آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ کی جانب سے انکے اور انکے بچوں کے پچھلے دس سالوں کے دوران خریدی یا بیچی گئی ملکی و غیر ملکی جائیدادوں، بنک اکائونٹس اور بچوں کی جائیدادوں کی تفصیلات پر مبنی نیا بیان حلفی جمع کروانے کے عبوری حکم کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کردی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 10سال کے اثاثوں کی تفصیل طلب کرنا آئین کیخلاف ہے۔ درخواست میں سوال کیا گیا ہے کہ کیاعدالتی حکم نامے کے تحت مرحومہ بینظیر کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کرنا قبر کا ٹرائل نہیں؟ درخواست گزار آصف علی زرداری نے منگل کے روز آئین کے آرٹیکل 188کے تحت دائر کی گئی نظر ثانی کی درخواست میں این آر او کیس کے مدعی فیروز شاہ گیلانی، پرویز مشرف، سابق اٹارنی جنرل ملک محمد قیوم اور قومی احتساب بیورو(نیب )کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ فاضل عدالت نے سابق جنرل پرویز مشرف کی جانب سے جاری کئے گئے قومی مصالحتی آرڈیننس(این آر او) کی وجہ سے قومی خزانے کو ہونے والے مبینہ اربوں روپے کے نقصان سے متعلق سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمہ کی پچھلی سماعت کے دوران درخواست گزار کواپنے اور اپنے بچوں کے پچھلے دس سالوں کے دوران خریدی یا بیچی گئی ملکی و غیر ملکی جائیدادوں، بنک اکائو نٹس اور بچوں کی جائیدادوں کی تفصیلات پر مبنی نیا بیان حلفی جمع کروانے کا عبوری حکم جاری کیا ہے، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ دس سال پرانے اثاثوں کی تفصیلات مانگنا آئین و قانون کے خلاف ہے، کیا عدالت بچوں کی ایک عشرے کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کرسکتی ہے؟ پاکستان کے انکم ٹیکس کے قانون کی شق 121 کے مطابق بھی صرف 5 سال تک کی اثاثوں کی تفصیلات طلب کی جاسکتی ہیں اس سے پیچھے کی نہیں۔ درخواست گزار نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن میں بھی اثاثوں کی ایک سال کی ہی تفصیلات طلب کی جاتی ہیں۔ الیکشن قوانین کے تحت امیدوار، اس کی اہلیہ اور زیر سرپرستی بچوں کی تفصیلات پوچھی جاتی ہیں،درخواست گزار ایسے تمام مقدمات میں پہلے ہی بری ہو چکا ہے ،آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت دائر کی گئی اس بے بنیاد درخواست کا مدعی آج تک قومی خزانے کو ہونے والے کسی نقصان کی نشاندھی نہیں کرسکا ہے اور کسی مسول علیہ سے اس طرح کی معلومات طلب کرنا مفاد عامہ کے مقدمات کے زمرہ میں نہیں آتا ہے۔