نواز شریف کی سزا معطل

September 20, 2018

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک بڑا فیصلہ جاری کرتے ہوئے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں احتساب عدالت کی طرف سے مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر کی سزائیں معطل کرتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے جس پر پورے ملک میں ان کی پارٹی کے کارکن جشن منا رہے ہیں اور اس فیصلے کو انصاف کی فتح قرار دے رہے ہیں۔ احتساب عدالت نے میاں محمد نواز شریف کو اس مقدمے میں دس سال قید بامشقت اور80لاکھ پونڈ جرمانے، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7سال قید بامشقت اور 20لاکھ پونڈ جرمانے جبکہ داماد کیپٹن صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔ تینوں کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقل کردیا گیا تھا جہاں انہوں نے اپنی رہائی تک 63 دن کی سزا کاٹی۔ احتساب عدالت کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا اور ان کی سزائیں ختم کرنے کی درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے، جو جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل تھا، درخواستوں کی سماعت کی۔ نیب کے پراسیکیوٹرز نے احتساب عدالت کےفیصلے کا دفاع کیا جبکہ درخواست دہندگان کے وکیل خواجہ حارث نے اس کے خلاف دلائل دیئے۔ طویل سماعت کے بعد عدالت نے گزشتہ روز سہ پہر تین بجے فیصلہ سناتے ہوئے درخواستیں منظور کر لیں اور ملزموں کو پانچ پانچ لاکھ روپے کے مچلکے داخل کرنے کی صورت میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے سزائیں منسوخ نہیں کیں، بلکہ کیس کا حتمی فیصلہ ہونے تک معطل کی ہیں۔ نیب کے پراسیکیوٹروں کا ایک اہم اجلاس بلایا گیا ہے جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کئے جانے کا امکان ہے۔ احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس بحق وفاقی حکومت ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا اور مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو انتخابات میں حصہ لینے کے لئے نااہل قرار دیا تھا، قانونی ماہرین کے مطابق فیصلے کے یہ حصے بھی معطل ہو گئے ہیں۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہائیکورٹ کا حکم ایک غیر معمولی فیصلہ ہے تاہم غیر متوقع نہیں، نواز شریف ان کی صاحبزادی اور داماد کی رہائی کے لئے دستاویزات یہ سطور لکھنے کے وقت تک تیار کی جا رہی تھیں جنہیں عدالت میں جمع کرا دیا جائے گا اور تینوں کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا جائے گا۔ جہاں ان کے استقبال کے لئے میئر راولپنڈی کی قیادت میں مسلم لیگ ن کے کارکن بھاری تعداد میں پہلے ہی پہنچنا شروع ہو گئے۔ لیگی کارکن عدالت اور اس کے باہر بھی موجود تھے فیصلہ سنتے ہی وہ اظہار تشکر کے لئے اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو گئے۔ عدالت کے باہر انہوں نے نعرہ بازی کی اور بھنگڑے ڈالے، مسلم لیگی رہنمائوں خواجہ آصف اور احسن اقبال نے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر کے عوام نواز شریف کی رہائی کے لئے دعائیں کر رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی دعائیں سن لیں اور فیصلہ آگیا۔ ان کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ نواز شریف کو سزا دینے کا مقصد انہیں انتخابی میدان سے باہر رکھنا تھا۔ انہوں نے یقین کا اظہار کیا کہ ان کے خلاف جو دوسرے مقدمے چل رہے ہیں ان میں بھی وہ سرخرو ہوں گے۔ تاہم مخالفین کا کہنا ہے کہ سزائوں کی معطلی زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہے گی اورنواز شریف پھر اڈیالہ جیل میں ہوں گے۔ اس حوالے سے یہ حقیقت فراموش نہیں کی جانی چاہئے کہ عدلیہ حقائق و شواہد کے عین مطابق فیصلے کرتی ہے کسی کی منشا پر نہیں۔ پنجاب اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد حمزہ شہباز نے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی ضمانت پر رہائی کا حکم ملک میں عدلیہ کی آزادی کا مظہر ہے، اس فیصلے کی رو سے ان کے خلاف احتساب عدالت کا فیصلہ منسوخ نہیں کیا گیا بلکہ معطل کیا گیا ہے گویا عدالتی کارروائی حتمی فیصلے تک جاری رہے گی اور ممکن ہے کہ اسے چیلنج کئے جانے کی صورت میں سپریم کورٹ میں بھی سماعت ہو۔ دونوں صورتوں میں عدلیہ کا احترام سب پر واجب ہے اور یقین رکھنا چاہئے کہ عدلیہ کا ہرفیصلہ آئین و قانون کے مطابق عدل و انصاف پر مبنی ہو گا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998