پاک بھارت کرکٹ سیریزکےمعاملات غیرسیاسی انداز میں حل کرنا چاہتا ہوں، احسان مانی

September 23, 2018

دبئی(عبدالماجد بھٹی،نمائندہ خصوصی)پا کستان کرکٹ بورڈکے چیئرمین احسان مانی نے کہا ہے کہ کرکٹ بورڈ میں احتساب کا نظام متعارف کرانا ، اور شفاف انداز میں پی سی بی کا نظام چلانا چاہتا ہوں۔نظام میں بہتری کے لئے آئینی اصلاحات لائیں گے۔میں اپنی مراعات اوراختیارات میں بھی کمی لائوںگا۔جو افسر ہمارے نظام میں فٹ نہیں ہوگاا سے عزت کے ساتھ گھر بھیجوں گا۔یہاں الٹا نظام چل رہا ہے اسے بہتر کریں گے۔چیئرمین بھی نئے نظام میں سب کو جواب دے ہوگا۔پاکستان بھارت کرکٹ سیریز کے معاملات غیر سیاسی انداز میں حل کرنا چاہتے ہیں۔تین ماہ میں پی سی بی کا قبلہ درست کرتے ہوئے اپنی پالیسی کو واضع کروں گا اور اپنی انتظامی ٹیم میں تبدیلی کروں گا ۔لیکن نئے نظام میں سزا اور جزا کو اہمیت دی جائے گی۔کوشش کروں گا کہ پاکستان جلد ملک میں انٹر نیشنل کرکٹ بحال کریں گے۔وہ ہفتے کو دبئی کے ہوٹل میں پاکستانی میڈیا کے ایک گروپ کو خصوصی انٹر ویو دے رہے تھے۔احسان مانی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور میرے وژن میں کچھ فرق ضرور ہے لیکن پاکستان کرکٹ کے معاملات کو بہتر انداز میں چلانے کے لئے ایسا نظام لاوں گا تاکہ وہ نظام میرے جانے کے بعد بھی کا میابی سے چلتا رہے۔جو ٹیم دنیا میں اچھا پرفارم کرتی ہے ان کی گورنس اچھی ہوتی ہے۔ان کے نظام میں ٹرانسپرنسی ہوتی ہے۔آسٹریلیا،نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا میں کرکٹ کو چلانے کے لئے ایسے ڈائریکٹرز ہیں جن کا کرکٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ کا جو سسٹم ہے اس میں لوگوں کے ذاتی مفادات ہیں اس کو صاف کروں گا۔ اپنے معاملات میں شفافیت لائیں گے۔انہوں نےکہا کہ اس وقت جو کرکٹ کا ڈھانچہ ہے اس کو ٹھیک کئے بغیر کرکٹ سسٹم کو بھی بہتر نہیں بناسکتے۔وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے کہ کم سے کم ٹیموں کے ساتھ فرسٹ کلاس کرکٹ کرائی جائے لیکن کرکٹ ہائی کوالٹی ہونی چاہیے۔میری اور ان کی سوچ میں تھوڑا سا فرق ہےپاکستان کی22کروڑ کی آبادی کو سامنے رکھ کر نیا بنائیں گے تاکہ کسی کے ساتھ کوئی زیادتی نہ ہو اور ٹیلنٹ ضائع نہ ہو۔ڈپارٹمنٹ کا کردار اہم ہے۔ڈپارٹمنٹ کا بجٹ زیادہ ہے۔ریجن،ڈپارٹمنٹ اور کمرشل اسپانسرز کو ساتھ لائیں گے۔بورڈ کا کام نہیں ہے کہ اسٹیڈیم چلائیں۔پاکستان دنیا کا واحد بورڈ ہے جو آٹھ اسٹیڈیم چلارہا ہے۔ریجن کوتگڑا کرکے انہیں اپنے پاوں پر کھڑا کریں گے۔پی سی بی ہر کسی کو پیسہ نہیں دے گا۔ہم کو اسپانسر شپ سے خود مارکیٹ سے پیسے اٹھانا ہیں۔نئے ڈھانچےکو احتیاط سےدیکھ رہے ہیں۔سابق کپتان ماجد خان نےکچھ اچھی تجاویز دی ہیں اس پر بھی بات کررہے ہیں۔سابق کرکٹرز سے بھی رائے لوں گا۔ستمبر میں قائد اعظم ٹرافی شروع کرنا غلط ہے۔ہر سال ٹرافی ایک وقت میں شروع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پی سی بی انتظامی ٹیم میں تبدیلی کے لئے ہر ایک کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے۔سب معلومات جمع کرنے کے بعد فیصلے کروں گا۔کون افسر کتنا مفید ہےاس کی کارکردگی کی بنیاد پر انہیں رکھیں گے۔احسان مانی نے کہا کہ تین ماہ میں حتمی فیصلہ کروں گا اور نیا نظام اگلے دس پندرہ سال کے لئے بناکر جاوں گا۔پی سی بی کے آئین میں بھی تبدیلی لاوں گا۔پی سی بی چیئرمین کاکام ہے کہ بورڈ کے فیصلوں کو آگے بڑھائے یہاں سب کچھ الٹ ہے ۔چیئرمین سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے چیئرمین سب کو منا کر اپنی مرضی کے فیصلے مسلط کر لیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ کو ڈی پولٹیسائز کیا جائے۔ہمیں ٹیسٹ کھیلنے والے ملکوں بھارت،افغانستان سے اپنے تعلقات بہتر بنانے کے لئے فارن آفس سے مدد لینا ہو گی۔بھارت میں اپریل میں الیکشن ہورہے ہیں۔اس لئے بی جے پی اپنے موقف سے نہیں ہٹے گا۔ہم ایک دوسرے کو تباہ نہیں کرسکتے سب کو مل کر کام کرنا ہے۔بھارت میں تبدیلی ضرور آئے گی۔آئی سی سی تنازعات کمیٹی میں پاکستان کے کیس کو لڑیں گے۔2003میں ،میں نے جنرل مشرف سے بات کرکے ان سے پوچھا کہ بھارت سے کرکٹ معاملات بحال کرنے کے لئے بات کروں تو انہوں نے مجھے فری ہینڈ دے دیا۔یہ لیڈرشپ کی بات ہوتی ہے۔راج سنگھ اور ڈالمیا میرے ساتھ گئے اور وہ چیخ کرکہہ رہے تھے کہ ہمیں پاکستان کے خلاف کھیلنا ہے۔لابنگ ہوتی رہی۔2003کے آخر میں انہوں نے میری ایک سال کی کوشش کے بعد مجھے2004کی سیریز کے لئے تاریخیں دیں۔ہماری کوششیں ایک سال بعد رنگ لائیں۔میں بھارت کے ساتھ ہمیشہ سخت گیر موقف رکھتا تھا۔لیکن ان سے اپنی بات منوالیتا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کو واپس لانے کے لئے کام ہورہا ہے۔بیس اکتوبر کو سنگاپور میں آئی سی سی میٹنگ میں اس معاملے کو آگے بڑھاوں گا۔فارن آفس اور سفارت خانوں سے بھی رہمنائی لیں گے۔