بھارتی فوج سیاست کرنے لگی، بیان مقبوضہ کشمیر میں ناکامیوں کا عکاس

September 23, 2018

کراچی(جنگ نیوز) بھارتی آرمی چیف کے دھمکی آمیز بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ اگر بھارت کا رویہ یہی رہا تو بہت جلد وہ اپنی ساری طاقت کھو بیٹھے گا پاکستان ریجن کو امن کی طرف لے جانا چاہتا ہے،پاکستان کو دنیا کو بھارت کا اصل چہرہ دکھانا ہوگا ۔ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے کہا کہ کشمیر میں ان کو سخت ناکامیاں ہو رہی ہیں حقیقت پسندانہ سوچ رکھیں کشمیریوں کو حق دیں سارے معاملات درست ہوجائیں گے،مظہر عباس نے کہا کہ ہندوستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے ہندوستان کے سیاسی معاملات میں مداخلت کرنا شروع کر دی،شہزاد چوہدری نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ بیان مضحکہ خیز اور غیر ذمہ دارانہ ہے اس عہدے پر بیٹھے ہوئے لوگ اس قسم کی گفتگو نہیں کرتے جس طرح سے پہلے باتیں کی جاتی رہی ہیں سرجیکل اسٹرائیک کی جن کا کبھی اشارہ نہیں ملا کبھی کوئی نشان نہیں ملا ۔بھارت کی سیاست پر اگر کسی کا جارحانہ کنٹرول ہے جو اُن کے سیاستدانوں کو روکتا ہے کوئی مثبت قدم اٹھانے سے امن کی طرف جانے سے تو وہ اُن کی فوج ہے یہ وہ الزام ہے جو پاکستان پر کئی دفعہ لگایا گیا لیکن آج یہ الزام بھارت کی افواج پر ثابت ہو رہا ہے اس قسم کی گفتگو اس چیز کو بالکل واضح بیان کرتی ہے کہ اصل سوچ کہاں سے آئی ہے ۔ کشیدگی پچھلے چار سال سے لائن آف کنٹرول پر جاری ہے جس کا پاکستان کا بھرپور جواب دیتا ہے بھارتی ہمیشہ شہریوں کو نشانہ بناتی ہے اور پاکستان فوج ہمیشہ فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بناتا ہے جہاں سے فائرنگ کی جارہی ہوتی ہے۔ہوسکتا ہے انڈیا میں الیکشن کے بعد شاید اُن میں عقل آجائے اور وہ اس قابل ہوجائیں کہ وہ اپنی افواج کے ایسے اقدام کو مسترد کر سکے اپنی پالیسی کے اندر۔ پاکستان نے بہت اچھے اقدامات کیے ہیں ضروری نہیں ہم بھارت کے ساتھ جڑے رہیں بھارت کے لئے دروازے کھلے ہیں اُن کے پیچھے بھاگنے کی ضرورت نہیں ہے جب بھارت چاہے ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ ہمیں اس خطے کے دوسرے ممالک سے تعلقات بڑھانے کی ضرورت ہے بھارت خود تنہا ہوجائے گا۔ پاکستان پر الزام لگانے سے کشمیر کے مسائل حل نہیں ہوں گے قوت کے ساتھ کشمیریوں کو نہیں دبایا جاسکتا۔اس بیان سے اُن کی کمزوری نمایاں ہورہی ہے۔جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان اس وجہ سے ہے کہ کشمیر میں ان کو سخت ناکامیاں ہو رہی ہیں اگر حقیقت پسندانہ سوچ ہوگی تو کشمیریوں کو حق دیں گے اور سارے معاملات درست ہوجائیں گے اگر اس سے چھپتے رہے تو سوائے ناکامیوں کے اُن کا مقدر کچھ نہیں ہوگا اور اس میں اسی طرح کے بیانات سننے کو ملیں گے ان بیانات سے وہ اپنی عوام کو بیوقوف بنا سکتے ہیں اس سے زیادہ کچھ نہیں کرسکتے۔مظہر عباس نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بیان کے بعد یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ مذاکرات کس نے منسوخ کروائے ہیں اب یہ بات کھل کر سامنے آجانی چاہیے کہ ہندوستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے ہندوستان کے سیاسی معاملات میں مداخلت کرنا شروع کر دی ہے یہ کہنا کہ مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی یہ کسی انڈین وزیراعظم فارن مینسٹر یا اپوزیشن کا بیان ہو تو سمجھ میں آتی ہے اس سے اختلاف بھی کیا جاسکتا ہے لیکن اگر انڈیا کا آرمی چیف یہ کہے کہ مذاکرات اوردہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے تو پھر ملاقات منسوخ کس نے کروائی ہے یہ سمجھنے میں کسی کو دشواری نہیں ہونی چاہیے۔ پاکستان کی جس حکومت نے بھی مذاکرات کی کوشش کی پرویز مشرف بہت آگے چلے گئے تھے آگرہ میں کون رکاوٹ بن رہا ہے اب سمجھ لینا چاہیے اس سے پہلے بھی ہم نے دیکھا ہے کہ جب کوئی بریک تھرو ہونے لگتا ہے تو انڈین آرمی چیف جو موجودہ ہوں یا اس سے پہلے ہوں اُن کے حوالے سے جو بیانات آتے ہیں اس سے واضح ہوتا ہے کہ اُن کا اثررسوخ کتنا بڑھتا جارہاہے۔