سیاسی ڈائری، پاک بھارت وزرائے خارجہ ملاقات کی منسوخی، بے لاگ تجزیہ ضروری

September 24, 2018

اسلام آباد (محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار) پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کے درمیان اچانک ملاقات کا طے پاجانا اور پھر اسکی آناً فاناً منسوخی ایسا واقعہ ہے جسکا بے لاگ تجزیہ اشد ضروری ہے۔بھارت میں انتخابی دنگل شروع ہوچکا ہے امریکی موجودہ حکمرانوں کی پیٹھ ٹھونک رہے ہیں،حالیہ دنوں میں جس سفارتی سمجھداری سے کام لینے کی ضرورت تھی۔ بھارتی وزیراعظم نریندر ا مودی جسکی پاکستان اور اسلام دشمنی ضرب المثل کا درجہ رکھتی ہے وہ عمران خان کو پاکستان کا وزیراعظم بننے پر ہدیہ تبریک پیش کرتا ہے توہمارے تجربہ کار وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اس کے ارسال کردہ خط کا تفصیلی مطالعہ کئے بغیر یہ ’’مژدا جانفزا‘‘ سناتے ہیں کہ بھارتی وزیراعظم نے پاکستان سے وہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی بات کہہ دی ہے جو کئی سال سے معطل ہیں اس بارے میں گونج ابھی فضا میں تحلیل نہ ہونے پائی تھی کہ اسی شام بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان کے ہونہار وزیرخارجہ کی وضاحت کو مسترد کردیا اور کہا کہ دوبارہ مذاکرات کا کوئی عندیہ موجود نہیں ہے، یہ اسی دن کی بات ہے جب وفاقی کابینہ نے ابھی حلف اٹھایا تھا، اس سے یہاں انتظامیہ کو چوکنا ہوجانا چاہیے تھا کہ نئی دہلی کا سائوتھ بلاک جہاں بھارتی وزارت خارجہ کا ہیڈ کوارٹر واقع ہے پاکستان کے بارے میں غیرمعمولی طور پر’’سرگرم‘‘ ہے اسکا بڑا سبب امریکا کی طرف سے مل رہی تھپکی تھی۔ بھارتی وزیراعظم کے خط کا جواب وزیراعظم عمران خان کی طرف سے ارسال کیا گیا جس میں بڑے تپاک کا مظاہرہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ تین سال قبل عمران خان جب نئی دہلی گئے تھے تو انہوں نے درخواست کرکے بھارتی وزیراعظم سے ملاقات کیلئے وقت مانگا تھا اس طرح ان میں گرمجوشی پر مبنی ملاقات ہوچکی تھی۔ بھارت کی ہٹ دھرمی اور پاکستان کے خلاف اسکی معاندانہ سفارتکاری کے باعث پاکستان نے کم و بیش گزشتہ پانچ سال میں متعدد مواقع دستیاب ہونے کے باوجود کبھی بھی سربراہی یا وزارتی سطح پر ملاقات یا مذاکرات کی خواہش کا اظہار نہیں کیا اسکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بھارت نے پاکستان کو دو سال قبل سارک کے سربراہی اجلاس کی میزبانی سے محروم کرنے کیلئے گھناونی سازش رچائی وہ خطے میں پاکستان کے لئے مشکلات پیدا کرنے کی غرض سے نت نئی شرارتوں کا مرتکب ہوتا آیا ہے وہ افغانستان میں اپنے لئے جگہ بنارہا ہے تاکہ اسے پاکستان کیخلاف مورچے کے طور پر استعمال کرے چین پاکستان اقتصادی راہداری کی اس نے کھلے بندوں مخالفت شروع کررکھی ہے پھر وہ پاکستان کو بد نام کرنے کیلئے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ بھارتی حکومت نے وزرائے خارجہ کی ملاقات کیلئے آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے اس خط کو بھی عام کردیا جو مبارکباد کے جواب میں لکھا گیا تھا اس کا حوالہ دیکر بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ وزرائے خارجہ کی ملاقات پاکستان کی درخواست پر بھارت نے آمادگی ظاہر کردی ہے یہ محض ملاقات ہوگی دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا احیا نہیں۔ اسلام آباد میں اس سے شادیانےبجنا شروع ہوگئے، امریکیوں نے اس کاخیرمقدم کیا یہ بھی طے شدہ حکمت عملی تھی کہ اگلے روز ملاقات کی منسوخی کا اعلان ہوتو الزام کی انگلی کا رخ امریکا کی جانب نہ ہو۔ بھارتی وزارت خارجہ نے اسی اثنا میں پاکستان کے وزیراعظم کے حوالے سے ناامیدی کااظہار کرتے ہوئے چند اضافی جملے بھی لڑھکا دئیے اس پر مشتعل ہوکر عمران خان نے جوابی ٹویٹ جاری کردیا جس میں مودی کا نام لئےبغیر اسے چھوٹا شخص قرار دیا۔بھارت میں انتخابی دنگل شروع ہوچکا ہے امریکی موجودہ حکمرانوں کی پیٹھ ٹھونک رہے ہیں ایسے میں مودی اور اسکی انتظامیہ کو ایسا موقع نہ دیا جائے جسے وہ پاکستان کی ہزیمت کیلئے استعمال کرسکے ۔