تیزی سے بڑھتی آبادی گمبھیر مسئلہ

October 13, 2018

پاکستان کی آبادی 21کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے، اور دنیا کا پانچواں گنجان آباد ملک بن گیا ہے۔ مناسب منصوبہ بندی کے فقدان، آبادی اور وسائل میں پیدا شدہ عدم توازن کے بتدریج بڑھنے سے ترقی کا عمل رک جانا ایک منطقی بات ہے جو ہر ذی شعور کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ 2017کی مردم شماری کے مطابق پنجاب کی آبادی 11کروڑ سے زیادہ ہو چکی ہے، ملک کے دس گنجان ترین شہروں میں سے پانچ صوبہ پنجاب میں واقع ہیں۔ میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی کے زیر اہتمام آبادی کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ سیمینار میں مقررین نے بجا طور پر کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی سے بہت زیادہ مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور ترقی کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔ مقررین کی گفتگو کے تناظر میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ آبادی میں بتدریج ہونے والے اضافے کے مقابلے میں وسائل میں بتدریج کمی واقع ہونے سے فی کس قومی آمدنی میں کمی کا رجحان ہے۔ وطن عزیز میں یہ کیفیت تیزی سے غالب آرہی ہے، اگر اس نازک مسئلے کی طرف توجہ نہ دی گئی اور آبادی اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو 2050 میں یہ دوگنا ہو جائے گی۔ ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں بے گھر کنبوں کو چھت دینے کے لئے سردست ایک کروڑ گھروں کی ضرورت ہے اور تعمیرات کے تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے زیر کاشت رقبہ میں بتدریج کمی آرہی ہے جبکہ پاکستان بنیادی طور پر زرعی ملک ہے۔ دوسری طرف فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کی طرف تکنیکی اور سائنسی ادارے ہوتے ہوئے بھی کوئی قابل ذکر پیشرفت نہیں ہو رہی ہے۔ 1960اور70 کے عشروں میں مؤثر حکمت عملی سے آبادی کنٹرول کرنے کے ایک مربوط پروگرام پر عمل ہوتا رہا، حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اور آبادی کنٹرول پروگرام کو سامنے رکھتے ہوئے وطن عزیز کو آنے والے ممکنہ بحرانوں سے بچانا وقت کی پکار ہے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998