پانی کی چوری روکیں

October 17, 2018

اگرچہ ملک بھر میں پانی کی کمی شدت سے محسوس کی جا رہی ہے مگر کراچی سمیت سندھ کے کئی علاقے نہ صرف زرعی اور دوسرے مقاصد بلکہ پینے کے پانی کے لئے بھی شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ پیپلز پارٹی کی سینیٹر سسی پلیجو کا کہنا ہے کہ سندھ اس وقت پانی کے بدترین بحران سے دوچار ہے اور کاشت کاری تو کجا پینے کے پانی کے حصول میں بھی دشواریاں ہیں، فیصل واوڈا جب یہ کہتے ہیں کہ حب اور دراوت ڈیم کا پانی چوری کرکے بیچا جارہا ہے تو وہ ایک ایسی حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں جس کا صوبے کے عوام مشاہدہ کر رہے ہیں اور جس کے منفی نتائج کا شکار بھی ہو رہے ہیں۔ وزیر مملکت برائے آبی ذخائر کا کہنا ہے کہ پانی کی اس چوری میں اہم سیاسی شخصیات، بااثر لوگ اور متعلقہ محکمے کے اہلکار ملوث ہیں جو ڈیم سے پانی چوری کر کے ٹینکر مافیا کے ذریعے من مانے نرخوں پر پانی فروخت کر رہے ہیں۔ اس غیر قانونی عمل کی روک تھام ہونی چاہئے۔ وفاقی وزیر نے پیر کے روز کوہستان میں دراوت ڈیم کے دورے کے دوران واپڈا حکام سے میٹنگ کے بعد میڈیا کے سامنے جو باتیں کہیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ دراوت ڈیم پر 11ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں اور صوبائی حکومت کمانڈ ایریا سسٹم کیلئے ڈیڑھ ارب دینے سے انکار کرکے اربوں روپے کے منصوبے کو ضائع کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے دو ہفتوں میں مذکورہ منصوبے کے انتظامات نہیں سنبھالے تو وفاق مداخلت کرتے ہوئے اس ڈیم کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلا سکتا ہے۔ وفاق اور صوبے کے درمیان اس معاملے پر تنازع افسوسناک ہے، اصل مسئلہ پانی کی فراہمی ہے جو ہر صورت حل ہونا چاہئے تاکہ زمینداروں کو فصل کاشت کرنے کیلئے مطلوبہ مقدار میں پانی مل سکے اور لوگوں کو پینے کا پانی بھی میسر ہو سکے۔ آبی ذخائر کی حفاظت اور پانی کی چوری روکنے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو باہمی مشاورت سے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں اور عوام کی زندگی کی یہ انتہائی اہم ضرورت پوری کرنی چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998