نیا پاکستان علماء ومشائخ کی فکر کا ترجمان ہوگا، ناموس رسالت قوانین کا تحفظ کرینگے، وزیر مذہبی امور

November 13, 2018

لاہور (نمائندہ جنگ) جمعیت علماء پاکستان (نورانی) کے زیر اہتمام منعقدہ تحفظ ناموس رسالت قومی علماء و مشائخ کنونشن میں شریک 500سے زائد علماء و مشائخ اور 30؍ تنظیمات اہلسنت کے سربراہوں نے کہا ہے کہ حکومت آسیہ کو بیرون ملک فرار کرانے سے باز رہے اور اسکا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے۔کنونشن میں 14نکاتی متفقہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر صاحبزادہ نورالحق قادری نے کہا کہ میں نے کلمہ عمران کا نہیں نبی ﷺ کا پڑھا ہے،پی ٹی آئی حکومت ناموس رسالت کے قوانین کا تحفظ کرے گی اور اسلام کیخلاف کوئی قانون نہیں بنے گاعمران خان کا نیا پاکستان علماء اور مشائخ کی فکرکا ترجمان ہوگا، آسیہ اس وقت پاکستان میں ہے۔ کنونشن جامعہ حزب الاحناف لاہور میں ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں سابق وفاقی وزیر صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی، سابق وزیر مملکت پیر امین الحسنات شاہ، قومی مشائخ کونسل کے سربراہ پیر سید منور حسین شاہ جماعتی، سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری، مرکزی جماعت اہلسنت کے امیر پیر میاں عبدالخالق قادری بھرچونڈی شریف، جماعت اہلسنت ناظم اعلیٰ پیر خالد سلطان قادری، مولانا غلام محمد سیالوی، پیر میاں جلیل احمد شرقپوری، صاحبزادہ حافظ حامد رضا، پیر سید شاہد حسین گردیزی، مفتی شفقات علی قادری اورمتعدد دیگرعلماء و مشائخ نے شرکت کی۔ کنونشن سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ ناموس رسالت کا معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور پوری عالم کفر اس کے پیچھے لگی ہوئی ہے۔ پاکستان میں اس کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں۔ علاوہ ازیں اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ آسیہ بی بی کیس انتہائی حساس نوعیت کا مقدمہ ہے ، رہائی سے اہل پاکستان کا اعتماد اٹھ جائے گا ، ہماری دیانتدارانہ رائے ہے کہ فیصلہ میں متعدد قانونی سقم موجود ہیں اور یہ کنونشن اس فیصلے کو مسترد کرتا ہے۔ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ نظر ثانی اپیل کی سماعت کرنیوالا بنچ مقدمہ کے مدعی کے وکلاء کو سماعت کے دوران پورا وقت دے اور انکے دلائل مفصل سنے، مقدمے کے شرعی پہلوؤں پر روشنی ڈالنے کیلئے تمام مکاتب فکر کے علماء کو بھی معاونت کیلئے طلب کرے اور انکے نقطہ نظر کو سنے، اہم ترین دینی و شرعی امور پر پوری قوم کی طرف سے متفقہ شرعی نقطہ نظر بنانے کیلئے دینی مکاتب فکر کے جید و غیر متنازع مفتیان کرام پر مشتمل شرعی بورڈ تشکیل دیا جائے جس کا متفقہ فتوی ٰ نافذالعمل ہو گا اور حتمی تصور کیا جائے گا، امتناع قادیانیت آرڈیننس پر مکمل طور پر عمل درآمد کرایا جائے اور قادیانیوں کو آئین و قانون کا پابند بنایا جائے۔