حسن اور حسین نواز منی ٹریل دیدیتے ہیں تو بات ختم ہوجائیگی،شہزاد اکبر

November 13, 2018

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہاہے کہ عمران خان کی بہن علیمہ خان کی دبئی میں جائیداد سے متعلق تمام پروسیجر کیا جارہا ہے، حسن اور حسین نواز اپنی جائیداد کا منی ٹریل دیدیتے ہیں تو بات ختم ہوجائے گی،ماہر ٹیکس امور شبرزیدی نے کہا کہ حکومت کی طرف سے 500ارب ڈالر کی جائیدادیں شناخت کرنے کی بات درست ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ بیرون ملک جن اثاثوں کا پتا چلایا گیا یہ صرف دبئی کے نہیں ہیں بلکہ اس میں متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور مڈل ایسٹ بھی شامل ہیں، اس میں دو ٹیکس ہیونز برٹش ورجن آئی لینڈ اور سوئٹس اکاؤنٹس کا ڈیٹا شامل نہیں ہے اسے الگ سے پیش کیا جائے گا، اس میں بیرون ملک جائیدادیں، اثاثے اور بینک اکاؤنٹس شامل ہیں، یہ تمام پیسہ غیرظاہر شدہ ہے جو ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کا ہوسکتا ہے، اس میں سوا ارب ڈالر کی رقم منی لانڈرنگ کے زمرے میں آرہی ہے۔ شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ان اثاثوں سے متعلق تفصیلات ہماری اتھارٹی کے پاس آچکی ہے جبکہ انہیں واپس لانے کیلئے بھی پلان ہے، جو دولت ٹیکس چوری کے زمرے میں آتی ہے اسے ٹیکس کیا جائے گا، حکومت پاکستان پبلک آفس ہولڈرز کے بے نامی اثاثوں کی جیوڈیشل سسٹم کے ذریعہ ریکوری کا طریقہ موجود ہے، برطانیہ میں نئے قانونunexplain wealth order کے تحت بھی قانونی راستہ اختیار کیا جاسکتا ہے، اس کے ساتھ منی لانڈرنگ کی پروسیڈنگز بھی کی جاسکتی ہیں، حالیہ رجحانات دیکھے جائیں تو سول ریکوری زیادہ تیز طریقہ ہے، ہر کیس میں سول ریکوری ممکن نہیں ہوگی کچھ کیسوں میں کرمنل پراسیکیوشن بھی کرنی پڑے گی۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ وقت سے پہلے کسی شخصیت کا نام نہیں لوں گا لیکن politicaly exposed شخصیات ہیں جس میں ضروری نہیں سیاستدان ہوں ، برطانوی قانون کے تحت politcial exposed person کی تعریف کافی وسیع ہے، اس میں سیاستدانوں کے ساتھ بے نامی، پبلک سرونٹس بھی آتے ہیں ،ان کیسوں پر ہمارا نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ ورکنگ گروپ بن چکا ہے جو کیس ورک میں ہماری معاونت کررہے ہیں، ہم ان کے ساتھ اور وہ ہمارے ساتھ ڈیٹا شیئر کررہے ہیں، دسمبر میں این سی اے کا اعلیٰ سطح کا وفد بھی پاکستان آرہا ہے جو معاملات کو اگلے مرحلہ میں لے کر جائے گا ۔شہزاد اکبر نے کہا کہ برطانیہ کے ساتھ مزید کئی کیسوں پر بھی بات ہوئی ہے، کچھ عرصہ پہلے برطانیہ نے ہماری درخواست پر ایک پاکستانی جوڑے کو حراست میں لے کر تفتیش کی تھی ، یہ کیس ابھی چل رہا ہے جس میں بیس ملین پاؤنڈ سے زائد رقم، اثاثے اور اکاؤنٹس ٹریس ہوئے ہیں، اس کے علاوہ برطانوی تحقیقاتی ادارے نے بھی دو تین کیسوں کی نشاندہی کی ہے، حسن اور حسین نواز کے کیسوں سے متعلق بھی برطانوی اداروں سے بات ہوئی ہے، برطانوی ادارے ہمارے کہنے پر آنکھیں بند کر کے عمل نہیں کریں گے۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ نیب کے پینڈنگ 159 ایم ایل ایز میں سے36برطانیہ میں ہیں، برطانوی اتھارٹی سے علیم خان اور حسن نواز و حسین نواز سمیت تمام ایم ایل ایز پر تفصیلی بات ہوئی ہے، میرے دورہ برطانیہ کا مقصد سینٹرل اتھارٹی سے تمام پینڈنگ کیسوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا، ایم کیو ایم کے منی لانڈرنگ کیس پر بھی برطانوی حکام سے بات ہوئی، برطانوی سینٹرل اتھارٹی کے مطابق وہ جلد ہماری پینڈنگ درخواستوں کو نپٹادیں گے،برطانیہ میں پاکستانی ریذیڈنٹس کی جائیدادوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جن کی تفصیلات لی جارہی ہیں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ عمران خان کی بہن علیمہ خان کی دبئی میں جائیداد سے متعلق تمام پروسیجر کیا جارہا ہے، حسن اور حسین نواز اپنی جائیداد کا منی ٹریل دیدیتے ہیں تو بات ختم ہوجائے گی، صرف ایک معاملہ رہ جائے گا کہ اگر وہ پاکستان کے ریذیڈنٹس ہیں تو انہیں ٹیکس بھی دینا چاہئے، جس کے پاس اقامہ ہو اس کی معلومات آسانی سے نہیں ملتی ہیں، سپریم کورٹ کی جے آئی ٹی کے فائل ریفرنس کے مطابق اقاموں کی صورت میں جائیدادیں اور بے نامی جائیدادیں بھی ہیں، نیب ریفرنس کے مطابق 95فیصد منافع ایک اکاؤنٹ میں آرہا ہے جس کیلئے انہیں جوابدہ ہونا پڑے گا، ریفرنس میں جب پوچھا گیا کہ فلیگ شپ پورٹ فولیو جو درجنوں کمپنیوں کا ہے جس میں ملین آف پاؤنڈز کی سرمایہ کاری ہے ان کیلئے شروع کے پیسے کہاں سے آئے تو اس کا جواب حسین نواز کی صورت میں دیا گیا، حسین نواز سے جب پوچھا گیا کہ آپ نے یہ پیسے کہاں سے بھجوائے تو وہ بھی ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ میں سے بھجوائے، حسین نواز کا انٹرویو جے آئی ٹی والیوم کا حصہ ہے اس میں انہوں نے کہا کہ کچھ فرینڈز اور فرینڈز کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قطری سے لون لے کر فیکٹری لگائی گئی۔