ڈاکٹر عمر سیف سے آئی ٹی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا عہدہ واپس

November 15, 2018

لاہور(جنگ نیوز) ڈاکٹر عمر سیف جن سے آئی ٹی یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور پنجاب آئی ٹی بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ واپس لے لیا گیا ہے‘ گزشتہ سات برس سے حکومت پنجاب کے ساتھ وابستہ تھے۔ نئے وائس چانسلر آئی ٹی یو کی تقرری کے لئے ڈاکٹر عمر سیف کا نام میرٹ کے لحاظ سے سرفہرست تھا لیکن نہ تو سابق نگران حکومت اور نہ ہی موجودہ حکومت نے انہیں وائس چانسلر کے عہدے پر برقرار رکھا۔ وہ آئی ٹی یو کے وائس چانسلر اور پی آئی ٹی بی کے چیئرمین کے طور پر کام کر رہے تھے مگر کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ وہ تنخواہ صرف وائس چانسلر آئی ٹی یو کی ہی وصول کرتے تھے ۔ سات سال قبل ان کا نام امریکی یونیورسٹی ایم آئی ٹی کی طرف سے دنیا کے 35نوجوان موجدوں میں شامل کئے جانے کی خبر میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آئی تو سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف نے انہیں سرکار کے لئے کام کرنے کی پیشکش کی۔ چند ہی برسوں میں انہوں نے صحت‘ تعلیم‘ پولیس سمیت درجنوں شعبوں اور سرکاری محکموں میں آئی ٹی کے نفاذ سے سارا نقشہ ہی تبدیل کر دیا۔ مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے رواں سال ڈاکٹر عمر سیف کو امریکہ بلا کر ان کی پولیو کے خاتمے کے لئے کاوشوں پر تحسین کی۔ گزشتہ ماہ ورلڈ بینک نے ان کے دور میں وضع کئے جانے والے ای ویکس نظام اور سٹیزن فیڈ بیک مانیٹرنگ پروگرام کو دنیا کے پندرہ عظیم منصوبوں کی گلوبل رپورٹ میں بطور مثال شامل کیا۔ رواں سال ہی ڈاکٹر عمر سیف کو یونیسکو کی پاکستان کیلئے چیئر کے طور پر بھی منتخب کیا گیا۔کئی ایسے کام جو پنجاب میں ناممکن سمجھے جاتے تھے وہ بھی گزشتہ سات برسوں میں مکمل ہوئے جن میں بدنام زمانہ پٹواری سسٹم کا خاتمہ‘ پولیس نظام میں اصلاحات‘ جعلی اسٹامپ پیپرز سے نجات اور ہائیکورٹ کے لئے کیس فلو مینجمنٹ سسٹم کا قیام شامل تھا۔ ڈاکٹر عمر سیف کے دور میں نہ صرف پنجاب اپنا لینڈ ریونیو سسٹم مکمل کمپیوٹرائزڈ کر چکا ہے بلکہ 5کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ دیہی اراضی کے مالکان کا لینڈ ریکارڈ ڈیجیٹائزڈ کر دیا گیا ہے۔ اس کمپیوٹرائزڈ نظام سے 82 لاکھ فردیں جاری ہو چکی ہیں اور 45 لاکھ سے زیادہ پراپرٹی ٹرانزیکشنز ہو ئی ہیں۔ پنجاب کے تمام 714تھانوں کو بھی بشمول پرانا کریمنل بائیومیٹرک ریکارڈ‘مکمل کمپیوٹرائزڈ کیا جا چکا ہے۔ اسی طرح لاہور ہائی کورٹ میں کیس فلو مینجمنٹ کا جامع سسٹم قائم کیا گیا ۔ اس سسٹم کو استعمال کرتے ہوئے تقریباً دو لاکھ مقدمات کو پروسیس کیا جا رہا ہے۔ جعلی اور پرانی تاریخوں میں جاری کیے جانے والے سٹیمپ پیپرز کا خاتمہ کرنے کے لیے سارے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے ۔ پورے صوبے میں 80 ارب روپے سے زیادہ کے ای سٹیمپس جاری کیے جا چکے ہیں اور 10ارب روپے سے زیادہ کی سالانہ چوری کا خاتمہ کیا جا چکا ہے۔ اسکول مانیٹرنگ کے جامع نظام سے گھوسٹ اسکولوں کا مکمل خاتمہ کیا جا چکا ہے۔ تمام اسکولوں میں یکساں تدریسی معیار کے لیے پنجاب کی چھٹی سے بارہویں جماعت تک کی ساری نصابی کتابوں کو ڈیجیٹائزڈ کر دیا گیا ہے ۔ پی آئی ٹی بی نے سمارٹ فون کی بنیاد پر ڈینگی کا سراغ لگانے ‘وبا سے پیشگی خبردار کرنے اور پنجاب میں حفاظتی ٹیکوں کو ٹریک کرنے کے لیے سمارٹ فون بیسڈ نظام بنایا گیا۔ اس نظام نے دو سال میں پنجاب کے 18فی صد حصے سے بڑھ کر 88فی صد حصے کا احاطہ کر لیا‘ یہ ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ اسی طرح ان ہسپتالوں میں ادویات کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے ادویات کی خریداری ایک مرکزی آٹومیٹڈ نظام کے ذریعے کی جاتی ہے، جسے اس سال ساڑھے تیرہ ارب روپے سے زیادہ مالیت کی ادویات کی خریداری کے لیے استعمال کیا گیا۔