’جے آئی ٹی کے ریکارڈ کردہ بیانات قابل قبول شہادت نہیں‘

November 19, 2018

العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سماعت نوازشریف نے عدالت میں بیان قلم بند کراتے ہوئے کہا کہ ان کے اکاؤنٹ میں بیرون ملک سے آنے والی رقوم درست طورپر ظاہر کی گئیں، جے آئی ٹی نے تحقیقات کے دوران جوبیانات ریکارڈ کیے وہ قابل قبول شہادت نہیں۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نواز شریف کے خلاف نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں۔

نواز شریف نے روسٹرم پر آکر بتایا کہ میرے اکاؤنٹ میں بیرون ملک سے آنے والی رقوم درست طور پر ایف بی آر ریکارڈ میں ظاہر کی گئی ہیں، سپریم کورٹ میں میری طرف سے متفرق درخواست جمع کرائی گئی جس میں جے آئی ٹی کے اکٹھے کئے گئے نام نہاد شواہد اور رپورٹ کو مسترد کرنے کی استدعا کی۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی محض تفتیشی ایجنسی سے زیادہ کچھ نہیں اور تفتیشی ایجنسی کے سامنے دیا گیا بیان عدالت میں بطور شواہد پیش نہیں کیا جاسکتا۔

نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات تعصب پر مبنی اور ثبوت کے بغیر تھیں جسے صرف انکم ٹیکس ریٹرن، ویلتھ اسٹیٹمنٹ اور ویلتھ ریٹرن جمع کرائیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا 'میرا العزیزیہ اسٹیل ملز سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی اس سے متعلق حسن اور حسین سے اس معاملے پر بات ہوئی۔

نوز شریف نے کہا حسن نواز نے تعلیم مکمل کی تو وہ بھی جلاوطن ہوچکے تھے، بچوں نے اپنے دادا کی مدد سے کاروبار شروع کیا، جلاوطنی کے دوران حسن نواز نے برطانیہ کی شہریت حاصل کی۔

جج ارشد ملک نے سوال کیا 'کیا حسن نواز کی دہری شہریت ہے؟ جس پر نواز شریف نے کہا ان کے پاس دہری شہریت ہے۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 151 میں سے 120 سوالات کے جواب گزشتہ 3 سماعت کے دوران دے چکے ہیں۔