پی ٹی ایم وہ لائن عبور نہ کرے کہ ایکشن لینا پڑے، ڈی جی آئی ایس پی آر

December 06, 2018

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) سے درخواست ہے کہ وہ لائن عبور نہ کریں کہ ریاست کو ان کے خلاف ایکشن لینا پڑے۔ اُن کا کہنا تھا کہ لاپتا افراد کے چارہزار سے زائد کیسز حل کرلیے،دوہزارمقدمات کمیشن کے پاس ہیں، لاپتا افراد کے لواحقین کے دکھ کا احساس ہے، خواہش ہے کہ یہ مسئلہ جلد حل ہو۔

میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں بتدریج کمی آرہی ہے، کراچی میں دہشت گردی میں ننانوے فیصد اور ٹارگٹ کلنگ میں ستانوے فیصد کمی آئی ہے، کراچی کبھی کرائم ریٹ میں چھٹے نمبر پرتھا اب دنیا میں 67 نمبر پر ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ملک بھر میں آپریشن رد الفساد کے تحت 44بڑے آپریشن کیے، جن میں 32ہزار غیر قانونی ہتھیار برآمد کیے گئے۔

آصف غفور نے کہا کہ میڈیا صرف چھ مہینے کے لیے پاکستان کی ترقی ملک میں بھی دکھائے اور باہر بھی دکھائے پھر دیکھیں ملک کہاں جاتا ہے، آئیے مل کر اپنا اپنا کردار ادا کریں، پچھلے چند سال میں ملک میں معاشی ترقی ہوئی ہے اور امن و امان کی صورتحال بھی بہتر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 70 سال گزر گئے لیکن ہم آج تک عوام کو یہی بتاتے رہے ہیں کہ ہم نازک دور سے گزر رہے ہیں، ماضی میں بیٹھے رہے تو آگے نہیں بڑھ سکتے، آج ہم وہاں کھڑے ہیں جہاں نازک وقت سے اچھا وقت ہے یا پھر نازک سے بھی برا وقت آسکتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت خود کو سیکیولر ریاست کہتا ہے، کیا وہ سیکیولر ہیں، بھارت پہلے خود سیکیولر بنے پھر ہماری بات کرے۔

بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت میں اقلیتی برادری کے ساتھ کیا سلوک رکھا جاتا ہے، کیا بھارت میں اقلیتیں محفوظ ہیں؟ بابری مسجد کا معاملہ بھارت کو بےنقاب کرنے کیلئے کافی ہے، پاکستان میں اقلیتی برادری اور اُن کی عبادت گاہوں کو تحفظ حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہداری صرف ون وے ہوگی، راستے پر خاردار تاریں لگائی جائیں گی، بھارت سے سکھ یاتری آئیں گے اور واپس چلےجائیں گے، بھارت کرتارپور پر بھی منفی پراپیگنڈا کررہا ہے۔