پیرس معاہدہ خود پیرس کیلئے اچھا نہیں رہا،ٹرمپ،امریکا مداخلت سے باز رہے،فرانس

December 10, 2018

پیرس (ایجنسیاں) فرانس کی حالیہ صورتحال پر امریکی صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پیرس سمجھوتہ خود پیرس کیلئے اچھا نہیں جارہا ہے ۔فرانس بھر میں ہنگامے اور مظاہرے جاری ہیں۔لوگ بھاری رقوم ادا کرنے کو تیار نہیں ۔وہ ماحول کے تحفظ کے لیے تیسری دنیا کے ممالک کو بھاری رقوم نہیں دینا چاہتے۔اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا فرانس کے سیاسی معاملات مداخلت سے باز رہے، ہم امریکا کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے اس لیے امریکا بھی ایسا ہی کرے۔​تفصیلات کے مطابق فرانس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کے خلاف مسلسل چوتھے ہفتے بھی پرتشدد مظاہرے جاری رہے جو اب دیگر یورپی ممالک تک بھی پھیل چکے ہیں ۔فرانس میں 1لاکھ 36ہزار افراد کا ملک گیر احتجاج کیا،1723کو گرفتار کرلیا گیا،بیلجیم میں مظاہرین نے وزیر اعظم کے دفتراور پارلیمنٹ ہائوس میں گھسنے کی کوشش اوروزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا ۔ امریکی صدر نے ایک بار پھر پیرس معاہدہ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیرس معاہدہ خود پیرس کیلئے اچھا نہیں جا رہا۔ ادھر ترک صدر رجب طیب اردگان نے فرانس میں پیلی جیکٹوں والے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال پر تنقید کی ہے۔مظاہرین کی جانب سے پیرس میں موٹر سائیکل ریلی نکالی گئی اورصدر میکرون سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔ گزشتہ روز ملک گیر مظاہروں میں 1لاکھ 36ہزار افراد نے حصہ لیاجبکہ پولیس نے مجموعی طور پر 1723 افراد کو گرفتار کرلیا ۔تاہم فرانسیسی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی میں 20 پولیس اہلکاروں سمیت 140 افراد زخمی ہوئےجبکہ 1ہزار مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 650 افراد پیرس میں پکڑے گئے۔فرانسیسی صدر عمانویل میکرون نے مظاہروں کے حوالے سے پہلی مرتبہ تبصرہ کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروںکی بہادری اور غیر معمولی پیشہ وارنہ مہارت کے مظاہرے پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ وزیراعظم ایڈورڈ فلپ نے بھی پولیس کی بروقت کارروائی پر تعریف کی، ان کا کہنا تھا کہ صدر میکرون مظاہرین کے تحفظات دور کریں گے، مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے اور یہ جاری رہیں گے۔