امریکہ پاکستان پر دبائو ڈالنے میں ناکام

December 14, 2018

امریکہ افغان مسئلہ پر ’’ڈومور‘‘ کے مطالبے سے دستبرداری کی بعد مذہبی آزادیوں اور اقلیتوں کے حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے الزامات کے حوالے سے بھی پاکستان پر دبائو ڈالنے میں ناکام ہو گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے خود ساختہ کمیشن برائے انٹرنیشنل ریلجیس فریڈم کی رپورٹ پر پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا جو مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کے اعتبار سے دنیا کے تشویشناک ملک تصور کئے جاتے ہیں۔ بدھ کو اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے نائب سربراہ کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے پاکستان نے اس رپورٹ کو مکمل طور پر بے بنیاد یک طرفہ اور سیاسی مقاصد کی حامل قرار دیتے ہوئے امریکہ سے شدید احتجاج کیا جس پر امریکہ نے پاکستان کو ان تادیبی معاشی پابندیوں سے استثنا دے دیا جو اس فہرست میں شامل ممالک کو امریکہ کی جانب سے بھگتنا ہوتے ہیں۔ ایک احتجاجی مراسلہ بھی امریکی سفارت کار کے حوالے کیا گیا جس میں امریکی رپورٹ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو ملکی آئین کے مطابق تمام تر آزادی حاصل ہے۔ امریکہ سے کہا گیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو کیسے نظر انداز کرسکتا ہے؟ وہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے اذیت ناک سلوک کو بھی نظر انداز کر رہا ہے۔ بعد میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ اقلیتوں کے ساتھ مساوی سلوک اور کسی امتیاز کے بغیر ان کے انسانی حقوق کو یقینی بنانا پاکستان کے آئین کا بنیادی اصول ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ انسانی حقوق کے دعویداروں نے بیرونی تسلط کے تحت زندگی گزارنے والی اقلیتوں پر منظم ظلم و ستم جیسا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہو رہا ہے، پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو کسی سے اقلیتوں کے حقوق پر لیکچر لینے کی ضرورت نہیں، وفاقی وزیر شیریں مزاری نے بھی امریکی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اسلام آباد پر دبائو بڑھانے کی مضحکہ خیز کوشش کر رہا ہے۔ امریکی بلیک لسٹ میں روس، چین، ایران، سعودی عرب، اریٹریا، سوڈان، شمالی کوریا، برما، تاجکستان اورترکمانستان بھی شامل ہیں۔ امریکہ کے گشتی سفیر ولیم بیک کا کہنا ہے کہ امریکہ نے بلیک لسٹ میں شامل ہونے کے باوجود اپنے ’’ملکی مفاد‘‘ میں پاکستان کو استثنا دیا ہے جبکہ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب پر استثنا کی وجہ سے جرمانہ عائد نہیں کیا جائے گا۔امریکی رپورٹ پاکستان پر دبائو ڈالنے کا ایک ناروا حربہ تھی جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کردیا۔ پاکستان میں نادرا کی گزشتہ رپورٹ کے مطابق تقریباً 14لاکھ ہندو،13لاکھ عیسائی،6ہزار سکھ اور ستر ہزار کے قریب دیگر مذہبی اقلیتیں آباد ہیں۔ ان کی مجموعی تعداد ملکی آبادی کا تقریباً 2فیصد ہے امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اقلیتوں کو انتہا پسندوں کے حملوں سے تحفظ دینے میں ناکام رہا جبکہ ملک میں اس نوعیت کے ایک بھی واقعے کی نظیر پیش نہیں کی گئی۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں اقلیتیں محفوظ اور مطمئن ہیں اور ان کی عبادت گاہوں کی مناسب دیکھ بھال کی جارہی ہے، انہیں یونین کونسلوں سے پارلیمنٹ تک آبادی کے لحاظ سے خصوصی نمائندگی حاصل ہے۔ آسیہ کیس میں حکومت اور سپریم کورٹ کا کردار اقلیتوں کے تحفظ کی گواہی دیتا ہے۔ اس کےبرخلاف بھارت میں مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے، ہندو انتہا پسند گائے ذبح کرنے کے مفروضوں پر مسلمانوں کے گلے کاٹ دیتے ہیں مگر وہ ’’تشویشناک‘‘ ملکوں کی فہرست میں شامل نہیں۔ خود امریکہ اور یورپ میں ’’اسلامو فوبیا‘‘ بڑھتا جا رہا ہے اور آئے روز کسی نہ کسی ملک میں اسلامی شعائر پر پابندی کی خبریں منظر عام پر آرہی ہیں۔ حکومت پاکستان نے امریکی رپورٹ مسترد کرکے قوموں کی برادری میں پاکستان کا درست اور موثر دفاع کیا ہے۔ خود اقلیتی برادری کے رہنما بھی پاکستان میں مذہبی رواداری کی تعریف کرتے ہیں۔ امریکہ کو چاہیے کہ وہ پاکستان کو نشانہ بنانے کی بجائے بھارت اور اس جیسے ملکوں کو بلیک لسٹ کرے اور ان پر پابندی لگائے ۔