پاکستان میں شہری تعلیم و شہری اخلاقیات

December 30, 2018

اقوام عالم کے مابین سیاسی، سماجی، تہذیبی اور علمی تعاون و اشتراک اور بین الاقوامی تعلیم کے دَر آنے سے شہری تعلیم (Civic Education) اور شہری اخلاقیات (Urban Ethics) پر توجہ اور دھیان بڑھتا جا رہا ہے۔ مہذب شہر میں باہمی احترام، تحمل و برداشت، بھائی چارہ اور امن و امان لازمی شہری اخلاقیات کی حیثیت اختیار کر گئے ہیں۔ پاکستان میں شہری تعلیم کی صورتحال بہت موافق ہے کیونکہ جمہوریت کا بنیادی فعل شہری حقوق و فرائض کی تعلیم اور ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہے، جس کے تحت باہمی رواداری اور احترامِ انسانیت کے ساتھ تعمیرِ پاکستان میں فعال کردار ادا کیا جاسکے۔

شہری تعلیم کیا ہے؟

کوئی بھی حکومت عوامی شراکت داری کے ساتھ قانون سازی اور ملک کی معاشی ترقی میں اہم امور اور ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے فلاحی معاشرے کے قیام کو یقینی بناتی ہے۔ شہری مسابقت، جمہوری ثقافت، فرد اور سول سوسائٹی کے مفادات میں سماجی تعلقات استوار کرنے کے لئے کردارسازی کی تعلیم کا عوامی و سماجی نظام شہری تعلیم کہلاتا ہے۔ یہ عوام کو شہر میں رہتے ہوئے اپنے حقوق وفرائض سے آگہی و شعور کا علم دیتی ہے۔ اس طرح تمام شہری پابند ہیں کہ وہ اپنے عمل اور کردار سے ایسے معاشرے کو تشکیل دیں، جہاں جمہوریت کی بارآوری میں عوام آزادانہ شرکت کرتے ہوئے تعمیرِ وطن کی سرکاری کوششوں میں اپنا جمہوری فرض ادا کرتے ہوئےتہذیب و ثقافت کے فروغ میں اپنا متحرک کردار ادا کریں۔

شہری اخلاقیات کیا ہے؟

شہری تعلیم جہاں حکومت کے کام کرنے اور رائج قوانین سے آگہی کے ساتھ اس کی پابندی و احترام کا سلیقہ دیتی ہے، وہاں شہری اخلاقیات کی تعلیم اخلاق اور کردارسازی پرزور دیتی ہے،جس میں سچ اور ایمانداری کے اوصاف سے ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کی جاتی ہے،جہاںعوام باہمی شرافت اور جذبہ ایثار سے ملک کی ترقی میں شامل ہوکر اپنے’’ شہری اخلاق‘‘ کا ثبوت دیں۔ شہری اخلاقیات کی تعلیم لوگوں کے مابین خوشگوار تعلقات کو پروان چڑھاتی ہے،جس میں منطق اور اخلاقیات ہم آغوش ہوجاتے ہیں۔

تعلیمی صورتحال

پاکستان کا سہہ لسانی تعلیمی نظام ’’شہری تعلیم‘‘ پر مبنی ہے۔ دیہات میں ابتدائی وثانوی تعلیم تو ہےلیکن اعلیٰ تعلیمی ادارے پاکستان کے بڑے شہروں تک محدود ہیں۔ اس لیے ہمیں’’ کاؤنٹی ایجوکیشن‘‘ کو فروغ دیتے ہوئے ہر شہر سے ملحق گاؤں میں’’کاؤنٹی ایجوکیشن ‘‘ کو رائج کرکے گاؤں دیہات کو’’ کاؤنٹیز‘‘ بنا کر گھر کے دروازے پرتعلیم و روزگار کے مساوی مواقع پیدا کرنے ہوں گے۔ شہری اخلاقیات کا یہ بنیادی فرض ہے کہ وہ مہذب شہری ہوتے ہوئے کچھ خیال اپنے کھیت کھلیانوں، دریاؤں، آبشاروں اور سمندر کا بھی رکھیں اور’’ ماڈل ولیجز‘‘ کے ذریعے پاکستان کے چپے چپے کو تعلیم و ہنر سے مہکا دیں۔

سماجی، معاشی و ثقافتی صورتحال

رنگ و نسل، مذہب اور جغرافیائی خطے کے لحاظ سے پاکستان کی سماجی، معاشی اور ثقافتی صورتحال نشیب و فراز کا شکار رہی ہے۔ خواتین اب بھی اپنے حقوق کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ خواندگی کا زیادہ تناسب ملک کے بڑے شہروں میں ہے۔ روزگار، تعلیم اور صحت کے وسائل کے ساتھ22کروڑ کی آبادی کا بوجھ بھی چند شہروں پر ہے۔ شہروں پر آبادی کے بے تحاشا بوجھ نے اہلِ بست و کشاد کو شہری تعلیم اور شہری اخلاقیات کے اہم موضوع سے منسلک کردیا ہے۔ سماجی، معاشی اور ثقافتی طور پر گروہوں میں بٹا معاشرہ اب ’’شہری ودیہی مکالمے‘‘ کی طرف رجوع کر رہا ہے۔

پاکستان میں شہری تعلیم

پاکستان میں شہری تعلیم سوشل اسٹیڈیز یا پاکستان اسٹڈیز کا بنیادی اور لازمی حصہ ہےجو اسکولوں اور کالجوںمیں چوتھی سے چودھویں جماعت تک پڑھائی جاتی ہے، جس میں آپ پی ایچ ڈی بھی کرسکتے ہیں۔ تاہم ’سٹی ایجوکیشن‘ کا سب سے زیادہ زور ٹیکنیکل ایجوکیشن پر ہے تاکہ روزگار کو یقینی بنایا جاسکے جبکہ ’سوک ایجوکیشن‘ یعنی شہری تعلیم کی جگہ عمرانیات، سیاسیات، مطالعۂ خواتین/ صحافت/ میڈیا اسٹڈیز پر توجہ دی جاتی ہے، جنہیں سماجی سائنس میں شمار کرتے ہوئے شہری تعلیم ہی کا حصہ مانا جاتا ہے۔ شہری تعلیم سے ہماری عدم دلچسپی کا یہ حال ہے کہ اسے عمرانیات کی ایک شاخ تصور کرتے ہیں حالانکہ اس وقت ’گلوبل سیٹزن شپ‘ کی نئی اصطلاح وضع پا چکی ہے، جس سے مراد سوشل میڈیا کے ذریعے عالمی روابط کا بڑھتا رُجحان ہے۔

اساتذہ کی تعلیم بمقابلہ شہری تعلیم

اگر اساتذہ کی تعلیم اور شہری تعلیم کے مابین مقابلہ و موازنہ کیا جائے تو پاکستان میں اساتذہ کی اکثریت شہریت کے موضوع کو توجہ کے قابل نہیں جانتی، نہ ہی نصابی کتب میں ایسی کوئی دلچسپ معلومات ہے، جو عوامی شہری مزاج سمجھنے میں ممد و معاون ہو۔ شہریت کےمہذبانہ و ذمہ دارانہ احساس اور شہری اخلاقیات کو پروان چڑھانے کے لیے ہم سب کو مل جل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔

شہری تعلیم کے نیٹ ورک کی تخلیق

سول سوسائٹی کی تنظیموں، اسکولوں اور کالجوں کے مابین تعاون و اشتراک بڑھانے کے لیے ’’شہری تعلیم کےنیٹ ورک‘‘ کی تشکیل سے شہری شعور کو بڑھایا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں شہری ماہرین اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ پاکستان کے تعلیمی نظام میں’کریٹیکل تھنکنگ‘ کو کم اہمیت دی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں شہری مزاج پروان نہیں چڑھ سکا۔ ہم نے’سول سوسائٹی‘ کی اصطلاح تو بنا لی لیکن وہ’’ شہر ساز ذہن‘‘ تخلیق نہیں کر سکے،جس کے تحت باہمی احترام و محبت اور تہذیب و اخلاقیات کو فروغ حاصل ہو۔