کیپ ٹاؤن میں بھی پاکستان کامیابی کا متلاشی

January 01, 2019

قومی کر کٹ ٹیم کی جنوبی افریقا روانگی سے قبل چیف سلیکٹر انضمام ا لحق کہا تھاجنوبی افریقا کا دورہ آسان نہیں،کھلاڑی محنتی اور باصلاحیت ہیں ،جیت سکتے ہیں،مگر انکی پہلی بات پہلے ٹیسٹ کی حد تک درست ہوگئی ہے،دوسری بات کے لئے باقی میچوں کا انتظار کرنا ہوگا۔ملتان میں قومی ٹی20 کپ فائنل کے موقع پر انضمام الحق خصوصی طور پر ملتان آئے،جہاں ان سےبات چیت ہوئی تو انہوں نے کہا کہ ورلد کپ میں کھلاڑی یہی ہونگے جو کھیل رہے ہیں مگر ان کے لئے فکر کی بات یہ ہے کہ کوئی ان فٹ نہ ہوجائے،ایک طرف چیف سلیکٹر کھلاڑیوں کے لئے اتنے متفکر ہیں تو دوسری جانب کوچ مکی آرتھر ان کھلاڑیوں سے لڑنے میں مصروف ہیں ، بیٹنگ لائن کی ناکامی پر کوچ مکی آرتھر کی ڈریسنگ روم میں توڑ پھوڑ اور کھلاڑیوں کے ساتھ جھڑپ کی خبریں میڈیا کی زینت بنیں،پی سی بی نےاگرچہ واقعہ کی تردید کی مگر کپتان سرفراز احمد نے اسکی ڈھکے چھپے لفظوں میں تصدیق کی ہے،کوچ کا یہ رویہ نیا نہیں ہے،چیف سلیکٹرا انضمام الحق،عمر اکمل ودیگر کے ساتھ بھی ایسے واقعات ہوچکے ہیں ،تاہم سینئر بیٹسمینوں کا اس طرح بڑی غلطیاں کرنا بھی اتنا ہی بڑا جرم ہے جتنا کوچ مکی آرتھر کا اس انداز میں رد عمل دینا غلط ہے،بلکہ کوچ کو بھی انضمام کی یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ پاکستان جنوبی افریقا میں کبھی بھی نہیں جیتا اور جیتنا آسان بھی نہیں ہے ،پی سی بی کو دونوں طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم سنچورین کا قلعہ فتح کرنے میں ناکام رہی،وہی ہوا جس کا خدشہ تھا کہ بیٹنگ لائن دغا دیجائے گی ، 101 پر ایک کھلاڑی آئوٹ ہو تو مزید کم سے کم 150 رنز بنانا آسان تھا،پاکستان اس موقع پر میچ میں ٹاپ پر تھا کہ کہ 89 رنز کے اندر 9 وکٹیں اڑیں اور میزبان ٹیم کو صرف 149 کا ہدف مل گیا ،جنوبی افریقا کے اولیویئر نے میچ میں 11 شکار کر کے پاکستان کی کمر توڑ دی،ڈیل ا سٹین نے شان پولاک کی 421 وکٹوں کا ریکارڈ توڑ کر ملک کے لئے سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹ لینے کا اعزاز حاصل کیا،1877 سے شروع ٹیسٹ کرکٹ کا 2338 واں میچ سنچورین میں ختم ہوا،کرکٹ کی تاریخ میں اس سے قبل دونوں کپتان دونوں اننگز میں صفر پر کبھی آئوٹ نہیں ہوئے تھے۔ اس سے قبل دونوں کپتان میچ میں 3 صفر کا شکار ہوئے تھے،1956 میں ڈونیڈن میں نیوزی لینڈ کے ہیری کیو 2 اور ویسٹ انڈیز کے ڈینس ایک مرتبہ پھر 2002 میں شارجہ میں پاکستان کے وقار یونس 2 اور آسٹریلیا کے سٹیوا ایک مرتبہ صفر پر ڈھیر ہوئے، فاف ڈو پلیسی دونوں مرتبہ شاہین آفریدی کانشانہ بھی بنے۔میچ ختم ہوا،تاریخ بن گیا،کپتانوں نے تاریخ رقم کی مگر پاکستان ٹیم ایسا کرنے میں ناکام رہی۔یہ اس گرائونڈ میںپاکستان کی مجموعی طور پر تیسری شکست تھی۔سیریز کا دوسرا ٹیسٹ نئے سال میں 3 جنوری سے نیوز لینڈ کیپ ٹائون میں شروع ہورہا ہے،محمد عباس بھی فٹ ہوگئے ہیں،یہ وہ گرائونڈ ہے جہاں آسٹریلیا کے کھلاڑیوں نے آخری ٹیسٹ کھیلا تھا اور بال ٹیمپرنگ کی وجہ سے شہ سرخیوں میں آیاتھا۔سنچورین کی طرح گرین کیپس یہاں بھی کبھی نہیں جیت سکے،2003 سے اب تک کھیلے گئے تینوں میچ ہارے،338 ہائی اور 157 لو اسکور رہا۔جنوری 2003 میں پاکستان اننگ اور 142 رنز سے ہاراجنوبی افریقا کے 620 سکور پہاڑ بن گئے ۔جنوری 2007 میں لوسکورنگ شو تھا پاکستان 157 تک رہا تو پروٹیز نے 183 کئے ،پاکستان نے 186 کئے تو حریف ٹیم نے 161 کا ہدف 5 وکٹ پر پوراکرلیا،فروری 2013 میں پاکستان 4 وکٹ سے ہارا،پہلی اننگ میں 338 بناکر 12 رنزکی برتری بھی لی،مگر وہی دوسری اننگ کہ ٹیم 169 پر ڈھیر ہوئی اور جنوبی افریقا کے لئے 182 رنز مشکل نہ تھے۔کیپ ٹائون میں میزبان ٹیم کا اوور آل ریکارڈ زیادہ بہتر نہیں 56 میچوں میں سے 25 جیتے تو 20 ہارے بھی ہیں 11 میچ ڈرا ہوئے۔