ہوم اکنامکس میں کیریئر

January 06, 2019

ہوم اکنامکس کو اردو میں’’گھریلومعاشیات ‘‘کہتے ہیںاور ان دونوںالفاظ سے صاف واضح ہے کہ گھر کو چلانے، بجٹ بنانے اور اخراجات کو منظم کرنے کیلئے جو اقدامات کیے جاتے ہیں وہ گھریلو معاشیات کے زمرے میںآتے ہیں۔ چونکہ ایک خاتون خانہ کو مخصوص بجٹ میںرہتے ہوئے اپنے گھر کا خرچ چلانا ہوتا ہے، اسی وجہ سے ہمارے یہاںیہ شعبۂ تعلیم لڑکیوںکیلئے مخصوص سمجھا جاتاہے اور ملک میںدرجنوںکالجز ہیں، جو لڑکیوں کو ہوم اکنامکس کی تعلیم فراہم کرتے ہیں۔

گھریلو معاشیا ت بحیثیت ایک سرگرمی اسی دن وجود میں آگئی تھی، جب روئے زمین پر پہلا گھر بنا یا پھر پہلے خاندان کی تشکیل ہوئی۔ تب سے لے کر اب تک گھریلو معاشیات نے بھی ترقی کے ساتھ ساتھ جدت اختیار کی اور طرزِ زندگی کا معیار بلند ہوتا چلا گیا۔ روایتی طور پرزیادہ تر انسانی سرگرمیوں اور پیشوں کی آگہی ایک نسل سے اگلی نسل کو منتقل ہونے والی معلومات اور مہارت پر منحصر ہوتی ہے۔

جب ان معلومات کا انبار جمع ہوتا چلا گیا تو اس کو منظم کرکے ایک روایتی شکل یا علم کی صورت دینا ناگزیر ہوگیا۔ بہرحال یہ اچنبھے کی بات نہیں تھی کہ اس پر توجہ تعلیم کی پالیسی بنانے والوں نے دی، جنھوں نے پرانی نسل سے ساری معلومات اور مہارتوں کو جمع کرکے گھریلو معاشیات کو ایک پیشہ ورانہ فیلڈ کی شکل دے دی۔

گھریلو معاشیات کا مقصد

اس علم کا مقصد انفرادی، خاندانی اور کمیونٹی کی سطح پر بہتری لانا ہے۔ اس کی حکمت عملی میں فزیکل اور سوشل سائنسز اور آرٹس کے ایسے موضوعات پر روشنی ڈالی جاتی ہے ، جن کے ذریعے انفرادی طورپر اور گھریلوسطح پر روزمرہ زندگی کیلئے مدبرانہ فیصلے کیے جائیں۔ گھریلو معاشیات کا علم گھر کو انسانی ترقی اور خاندان کی سالمیت کی بنیاد تسلیم کرتاہے۔

گھریلو معاشیات کی تعریف

گھریلو معاشیات کا مطلب گھر کو زیادہ کارگر طریقے سے چلانا اور گھر کے افراد کی بہتری کیلئے دستیاب معلومات اور مہارت کا بہترین فائدہ اٹھانا ہے۔ گھر بنانے یا چلانے والےافراد خاص طورپر خاتون خانہ کی مہارت کی ضرورت کبھی کم نہیںہوتی۔ اس بات سے قطع نظر کہ گھر کے افرا د کی تعلیم، ملازمت یا ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کا آرام، جینا اور مرنا آپ کے اختیار میں نہیںہوتا، پھر بھی اس کیلئے سوچ بچار کرنا ماہر امور خانہ یا سربراہ کی ذمہ داریوںمیںہوتاہے۔ انسانی تہذیب ان اکائیوں کے بغیر نہ پہلے پنپ سکی تھی اور نہ ہی آئندہ آگے بڑھ سکے گی۔ تہذیب اس وقت تک ہی اپنے قدم جمائے رکھے گی جب تک یہ اکائیاں مضبوط ہیں، جنہیں ہم گھر یا خاندان کہتے ہیں۔

پاکستان ہوم اکنامکس ایسوسی ایشن

پاکستان ہوم اکنامکس ایسوسی ایشن 1956ء میں ہوم اکنامکس (گھریلو معاشیات) کی آگاہی کیلئے قائم کی گئی تھی۔ تمام تر مشکلات کے باوجود ماہر معاشیات، ہوم اکنامکس کا اسٹیٹس قائم رکھنے میںکامیاب رہے۔ سب سے بڑا چیلنج سیکھنے والوں اور پیشہ وروں کو شہادتوںکی بنیاد پر تازہ ترین معلومات فراہم کرنے والی ریسرچز کو فروغ دینا اور اس شعبہ کیلئے مشاورت فراہم کرنا تھا۔

گھریلو معاشیات کا نصاب

گھریلو معاشیات کے نصاب کی بات کی جائےتو سندھ ، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے تعلیمی نصاب میںتھوڑا بہت فرق نظرآتاہے۔ اگر ایف ایس سی کی بات کی جائے تو سال اوّل اوردوم میں درج ذیل مضامین کی تعلیم دی جاتی ہے:

اردو، انگریزی، غذا اور غذائیت، اطلاقی قانون، قالین سازی اور لباس، کیمسٹری، فزکس ، انتظام طعام و تحفظ غذا، گھریلو انتظام ، گھریلو ملبوسات کے مسائل ، خاندانی تعلقات ، بچوںکی نشوونما، مطالعہ پاکستان اور معارف اسلامیہ ۔

گریجویٹ لیول پر پڑھائے جانے والے مضامینمیں درج ذیل شامل ہیں :

اسلامک آئیڈیالوجی یا تحریک پاکستان، انگریزی، غذائیت، متعلقہ فنون، سوشل سائنسز، نامیاتی و حیاتی کیمیا، خاندانی و طبقاتی ترقی، فنون اور تاریخ، گھریلو انتظام ( رہائش اور مکان)، لباس اور پارچہ بافی (اعلیٰ) ، سوشل سائنسز ، بچپن و بلوغت ، گھریلو معاشیات۔

ان کے علاوہ طالبات کو درج ذیل مضامین میں سے کسی دو کا انتخاب کرنا ہوتاہے۔

تجرباتی غذائیں، فنون دستکاری، مدرستہ اطفا ل کا انتظام، تعلیم برائے گھریلو معاشیات، بچوں کی دیکھ بھال، پارچہ بافی اورملبوسات میں تخلیقی اثرات، انتظام ادارہ اور زبان و ادب۔

کیریئر کے مواقع

ہوم اکنامکس کی تعلیم حاصل کرکے آپ کو کیریئر کی نئی راہوں میں جیسے کہ فوڈز، نیوٹریشن ، ہائوسنگ اور کلوتھنگ وغیر ہ میںصلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملتاہے۔ ہوم اکنامکس میں ماہر اساتذہ تعلیمی اداروںمیں تدریس و تربیت کےفرائض بھی انجام دیتی ہیں۔ بہت سی ڈگری ہولڈرز صارفین کے رویے سے متعلق ریسرچ اورمصنوعات کے فروغ کیلئے میڈیا کے ساتھ کام کرتی ہیں۔ آپ ریسرچ کے میدان میںبھی خود کو منوا سکتی ہیں۔ اس کےعلاوہ انٹیریئر پلاننگ، ڈیزائن اینڈ ڈیکوریشن، مینجمنٹ آف ریسورسز، فیملی کائونسلنگ جیسے شعبوں میں کام کرنے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔