منی بجٹ اور عوام کی معاشی مشکلات

January 12, 2019

2018-19ءکے وفاقی بجٹ کے مقررہ ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی اور محاصل میں 160ارب روپے کا اضافہ کرنے کے لئے پی ٹی آئی کی حکومت کی طرف سے آئندہ چند روز میں پیش کئے جانے والے منی بجٹ میں اقتصادی اہداف پر اوپر سے نیچے تک نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں حقیقی جی ڈی پی شرح نمو میں کمی کرنا بھی شامل ہے۔ اس کیساتھ ساتھ حکومت نے پارلیمنٹ میں 5سالہ اقتصادی فریم ورک کی رونمائی کا بھی فیصلہ کیا ہے، جو امکان ہےکہ رواں ماہ کے آخر میں پیش کر دیا جائیگا۔ اس پروگرام کے تحت پہلے دو سال مالی استحکام لانے پر زیادہ توجہ ہو گی۔ اس مشکل عرصہ میں اقتصادی سست روی کے باعث شرح نمو 3.9سے 4.4فیصد کے درمیان رہے گی۔ یہ سب فیصلے قومی معیشت کو سنبھالا دینے میں مددگار ہونے سے قطع نظر عوامی نقطہ نظر سے خاصے سخت سمجھے جا رہے ہیں۔ حکومت نے بعض غیر ضروری اخراجات پر جو کٹ لگایا ہے اس میں اضافے کی ابھی بہت گنجائش ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ وفاقی ٹیکسوں کی تعداد بتدریج گھٹائی جائے گی تاہم ٹیکس نیٹ بڑھانے کا سوال اب بھی اپنی جگہ موجود ہے۔ سیاحت کا شعبہ دہشت گردی کے بڑی حد تک خاتمے کے باوجود نظر انداز ہو رہا ہے حالانکہ بہت سے ممالک میں اسے محاصل کی مد میں کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستانی یونیورسٹیوں کی تعدادمیں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جن میں سے کچھ جامعات کو انٹرنیشنل گریڈ دیتے ہوئے غیر ملکی طلبہ کو بہت سے شعبوں میں داخلہ دیا جا سکتا ہے جس سے حکومت کے محاصل میں اضافہ ہو گا۔ اکتوبر 2016میں آئی ایم ایف کے سربراہ نے پاکستان کے اقتصادی بحران سے آزاد ہو جانے کا اعلان کیا تھا، اس طرح 2002کے مقابلے میں 2014میں ملک میں غربت کی شرح 64.3فیصد سے کم ہو کر 29.5فیصد کی سطح پر آگئی تھی۔ یہ شرح دوبارہ بڑھ کر 2018میں 39فیصد پر آگئی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ متذکرہ تمام امور کا بنظر غائر جائزہ لیتے ہوئے حکومت اپنی نئی ترجیحات کا تعین کرے ۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998