جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ، ڈیم فنڈ میں گراوٹ

January 19, 2019

اسلام آباد (وسیم عباسی) سپریم کورٹ کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے بعد پہلے ہی روز ان کی جانب سے قائم ڈیمز فنڈ میں ناقابل یقین تخفیف سامنے آئی ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق اٹھارہ جنوری کو سپریم کورٹ اور وزیر اعظم کے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم فنڈ اکاؤنٹ میں محض 14 اعشاریہ 43 ملین روپے عطیہ کئے گئے۔ اس خبر کے فائل کرنے تک یہ فنڈ 9 اعشاریہ 28 ارب روپے تھا اور 6 جولائی 2018 کو اس وقت کے چیف جسٹس کی جانب سے اس فنڈ کے قیام کے وقت سے اوسطاً روزانہ کی بنیاد پر اس فنڈ میں 47 اعشاریہ 6 ملین کا اضافہ ہوتا تھا ۔ جمعہ کے روز کے اعداد و شمار نے ڈیموں کیلئے اکٹھے کئے گئے اوسط فنڈ سے 70 فیصد کمی ظاہر کی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جمعرات تک جب سابق چیف جسٹس اپنے عہدے پر تھے تو ڈیموں کے فنڈ کیلئے ذخیرہ 79 اعشاریہ 52 ملین برقرار تھا جو کہ ان کی ریٹائرمنٹ کے ایک دن بعد کی اکٹھا کی گئی رقم سے پانچ گنا زیادہ تھی۔ قانونی اور اقتصادی ماہرین نے ماضی میں چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد فنڈ کے استحکام کے حوالے سے خبردار کیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مرکزی بینک جو روزانہ کی بنیاد پر اپنی ویب سائٹ پر فنڈ کا تازہ ترین اسٹیٹس ظاہر کرتا تھا، وہ بھی سابق چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ سے دو روز پہلے 15 جنوری سے غیر متحرک ہوگیا ہے۔ پاکستان کے مرکزی بینک کے مطابق سب سے زیادہ فنڈ دینے والے اداروں میں پنجاب حکومت کے ملازمین، پاکستان آرمی، اسٹریٹجک پلاننگ ڈویژن، پاکستان ایئرفورس، ساجد علی ( نیول اکاؤنٹس کنٹرولر)، فرنٹیئر کانسٹیبلری ، بحریہ ٹاؤن، کراچی پورٹ ٹرسٹ اور حبیب بینک لمیٹڈ اسلامک چیرٹی، قرشی انڈسٹریز ،اینگرو کارپوریشن، یو ایس اپیریل اینڈ ٹیکسٹائل مل اور بیسٹ وے سیمنٹ اور اسٹیٹ بینک اور اس کی سبسڈریز کے ملازمین شامل ہیں۔ سب سے زیادہ عطیات دینے والے افراد میں محمد علی طبا، ہاشو گروپ کے سی ای او مرتضیٰ ہاشوانی، سردار تنویر الیاس، ریاض حسین اور یاسمین ریاض مسلم کمرشل بینک، عبد الحنان خان، ضیاء اللہ قریشی سوئٹزرلینڈ، ذیشان احمد، شان عباس عشری سعوی عرب، ظفر صدیقی اور امجد علی خان شامل ہیں۔