وسائل محدود، مگر کامیابیاں لامحدود

January 20, 2019

جگنو کو دن کے وقت پرکھنے کی ضد کریں
بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے
عموماً چالاک سے مراد تیزی یا منفی سوچ کو لیا جاتا ہے، لیکن پروین شاکر کی نظم ’’بارش ہوئی تو پھولوں کے تن چاک ہو گئے‘‘ کے درج بالا شعر میں لفظ ’’چالاک‘‘ کو استعارے کے طور پر ہمارے عہد کے بچوں کے لیے اس لیے استعمال کیا گیا ہے کیوں کہ اس عہد کا بچہ ایسی مشام تیز رکھتا ہے، جو صحراوں میں آہوئے تاتاری کا پتا دیتی ہے۔ آج کا بچہ بچہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس موبائل فون اور کمپیوٹر کمال مہارت سے استعمال کرتا ہے کہ اس حوالے سے ان کے بڑے بھی ان سے تعلیم حاصل کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اس عہد کے بچے تیز رفتار اور دور اندیش ہوگئے ہیں اور ہوں بھی کیوں ناں، موجودہ دور جس تیز رفتاری سے دوڑ رہا ہے، بلاشبہ اس دور میں قدم سے قدم ملانے کے لیے ضروری ہے کہ آنے والی نسل بھی تیز رقتاری اور مہارت کا بہترین عملی مظاہرہ پیش کرے۔ اسی ضمن میں ہم اپنے ننھے ساتھیوں کے لیے چند ایسے بچوں کی مثال پیش کر رہے ہیں جنہوں نے اس سال کم عمری میں وہ کچھ کر دکھایا جسے کرنے میں بڑے بڑوں کو مددتیں لگ جاتیں ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ ان بچوں میں چند بچے ایسے بھی ہیں جن پر رواں سال مہربان رہا، تو غلط نہ ہوگا۔ کیوں کہ ان بچوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو گزشتہ چند برسوں سے مسلسل اپنی قابلیت اور ذہانت کا مظاہرہ کر رہے ہیں، لیکن ان کی کوششوں کو2018ء میں سراہا گیا اور یہ دیگر بچوں کے لیے قابل تحسین نمونہ بن کر اُبھرے۔

٭… پاکستانی طالب علموں نے طلائی اور چاندی کے تمغے حاصل کیے

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی، ایسے ہی بچوں کے لیے کہا گیا ہے جو محدود وسائل میں وہ کچھ کر گزرنے کا جذبہ رکھتے ہیں جس کے بارے میں کسی نے سوچا بھی نہ ہو۔ اپنی ذہانت کے بلبوتے پر ایسا ہی کچھ مکرم فتح اور یاسر جان نے بھی کر دکھایا۔ گزشتہ برس اپریل میں، کینیا میں منعقد ہونے والے گولڈن کلائمیٹ انٹرنیشنل انوائرمنٹ پروجیکٹ اولمپیڈ 2018 کے مقابلوں میں اکیس ممالک سے 210 سائنسی پروجیکٹس طلبا کی جانب سے پیش کیے گئے، بلاشبہ تمام طلب علموں نے اپنی صلاحیتوں کا عملی مظاہرہ کرکے شرکاء سے داد سمیٹی، لیکن پاکستانی ہونہاروں نے طلائی اور چاندی کے تمغے حاصل کر کے ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔

مکرم فتح یاسر جان

جعفرآباد سے تعلق رکھنے والے تیرہ سالہ مکرم فتح نے ڈینگی سے بچاؤ کی خاطر مچھروں کو دور رکھنے کی دوا تیار کرکے پہلا انعام (سونے کا تمغہ اور کیش پرائز) اپنے نام کیا۔ انہوں نے اس پروجیکٹ میں کینو کے چھلکوں سے تیار کردہ سفوف استعمال کیا۔ جب کہ دوسرا انعام (چاندی کا تمغہ) چاغی سے تعلق رکھنے والے سولہ سالہ یاسر جان نے اپنے نام کیا۔ جنگلات میں آگ لگنے کی سب سے بڑی وجہ صنوبر کے درختوں کو قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس سے بچاؤ کی خاطر صنوبر کے درختوں کے فاضل مواد کو کار آمد بناتے ہوئے اس سے لکڑی اور دیگر مصنوعات تیار کیں، جو عام لکڑی کی نسبت زیادہ مضبوط و پائیدار تھیں۔ یاسر جان کے پیش کردہ اس پروجیکٹ کے عملی استعمال سے جنگلات کو پہچنے والے نقصان میں کمی واقعے ہو سکتی ہے۔

٭… پانچ سالہ ننھا اسپائیڈر مین ’’عیسیٰ ظہیر‘‘

پشاور سے تعلق رکھنے والے پانچ سالہ ننھے ’’عیسیٰ ظہیر‘‘ نے بڑا کارنامہ انجام دیا کہ دیکھنے والے دنگ رہ گئے۔ عیسیٰ ظہیر نے چائلڈ لیبر کے موضوع پر ’’آئی ویل بی یور اسپائیڈر مین‘‘ نامی شارٹ فلم پرفارم کیا، اس فلم کو بین الاقوامی ’’گلوبل فلم فیسٹیول‘‘ میں پیش کیا گیا۔ جس کی ہدایتکاری اور پیشکش ان کے والد نے کی، جو ایک ماہر گرافک ڈیزائنر بھی ہیں۔ اس فیسٹیول میں 320 شارٹ فلمیں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھیں، لیکن پہلا انعام ننھے اسپائیڈر مین نے حاصل کیا تو دنیا دیکھتی رہ گئی۔ شارٹ فلم می صلاحتیوں کا لوہا منوانے کے بعد عیسیٰ اپنی آنے والی فلم پر کام کر رہے ہیں، جس کا 80 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔

٭… ہونہار 9 سالہ ’’حافظہ فاطمہ ندیم صابر‘‘ نے ’’خیر کم 2018‘‘ اپنے نام کرلیا

سعودیہ میں مقیم پاکستانی نو سالہ ’’فاطمہ ندیم صابر‘‘ نے کم عمر حافظہ اور بہترین قاریہ کا اعزاز ’’خیر کُم 2018‘‘ اپنے نام کرکے تمام پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ فاطمہ مقامی دینی مدرسے دارالطیبات کی طالبہ ہے، جس نے ڈیڑھ سال قبل تحفیظ قرآن مجید کا آغاز کیا۔

اس نے نہ صرف اٹھارہ ماہ کی قلیل مُدت میں قرآن مجید حفظ کر کے کم عمر حافظہ کا اعزاز حاصل کیا بلکہ قرأت کے میدان میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑ کے بہترین قاریہ کا خطاب بھی اپنے نام کرلیا۔

٭… 8سال ’’ قمر منیر اکبر‘‘نے ملک و قوم کا نام روشن کر دیا

بلاشبہ ہمارے ملک میں ذہین اور قابل طالب علموں کی کمی نہیں ہے۔ اس کی بہترین مثال چنیوٹ سے تعلق رکھنے والا آٹھ سالہ ’’ قمر منیر اکبر‘‘ ہے۔ کمسن طالب علم نے اس عمر میں انٹرنیشنل جنرل سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن کا امتحان پاس کرکے ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیا، صرف یہ ہی نہیں بلکہ ننھے قمر منیر اکبر نے او لیول کیمسٹری کا امتحان سی گریڈ سے پاس کرکے ناقابل یقین کارنامہ انجام دیا ہے۔ قمر منیر تعلیمی میدان میں ہی حیران کن مثال نہیں ہیں بلکہ سماجی سمجھ بُوجھ کے لحاظ سے بھی ایک منفرد مثال ہیں۔وہ سیاست سے لے کر سماجی مسائل تک کے بارے میں حیرت انگیز آگاہی رکھتے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان کے سب بچوں کو اچھی تعلیم کے مساوی مواقع فراہم کئے جائیں تو ایسی کئی اور مثالیں سامنے آسکتی ہیں۔

٭… بین الاقوامی ریاضی مقابلے میں پاکستانی طالبعلم ’’سید جعفر رضا‘‘ نے گولڈ میڈل جیت لیا

میدان چاہے کھیل کا ہو یا تعلیم کا پاکستانی طلبہ کسی سے کم نہیں۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے آٹھویں جماعت کے ’’سید جعفر رضا‘‘ نے ساتویں بین الاقوامی ریاضی کےمقابلوں میں طلائی تمغہ جیت کر پاکستان کا نام روشن کر دیا۔ یہ مقابلے تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک کے نجی اسکول میں منعقد ہوئے۔ جعفر رضا کا شمار ان چھ پاکستانی طالب علموں میں ہوتا ہے، جنہوں نے عالمی سطح پر ہونے والے مقابلوں میں یہ اعزاز حاصل کیا۔ نہ صرف یہ بلکہ لاہور سے تعلق رکھنے والے دیگر طالبِ عملوں نے تین چاندی اور تین کانسی کے تمغے بھی حاصل کیے۔ مقابلے میں پاکستان، سری لنکا، مصر، سنگا پور، نائیجیریا، رومانیہ اور کمبوڈیا سمیت 17 ممالک سے ریاضی میں مہارت رکھنے والی 180 ٹیموں سے 600 امیدواروں نے حصہ لیا تھا۔

٭… ورلڈ جونیئر اسکریبل چیمپئن شپ میں پاکستان نے 6 عالمی ٹائٹلز اپنے نام کرکے نیا ریکارڈ قائم کیا

ورلڈ جونیئر اسکریبل چیمپئن شپ میں پاکستانی کھلاڑیوں نے تاریخ رقم کرتے ہوئے تمام چھ ایونٹس جیت کر کلین سوئپ کیا۔ چیمپئن شپ گزشتہ برس اکتوبر میں انگلینڈ کے شہر ’’تورکوئے ‘‘میں منعقد ہوئی۔ اس سے قبل ان مقابلوں میں کسی ملک نے بیگ وقت چھ اعزاز نہیں جیتے۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس معیذاللہ بیگ لگاتار دوسری بار ورلڈ جونیئر چیمپئن بنے تھے۔ ورلڈ اسکریبل چیمپئن شپ کے گروپ بی کا ٹائٹل پاکستان کے حماد ہادی خان نے اپنے نام کیا۔ صہیب ثناء اللہ انڈر 18 کٹیگری میں جیت کر تیسرے نمبر پر رہے۔ انڈر 16 ٹائٹل حمزہ نعیم، انڈر 14 ٹائٹل سید عماد علی، انڈر 12 مزمل آصف اور انڈر 10 کٹیگری کا ٹائٹل مصباح الرحمن نے اپنے نام کیا۔ واضح رہے کہ، پاکستان نے اس سے قبل پانچ ٹائٹل اپنے نام کیے تھے۔

٭… پاکستانی جونیئر اسٹار ’’حمزہ علی‘‘ایشین جونیئر اسکواش چیمپئن بن گیا

بھارت کے شہر چنائے میں پچیسویں ایشین جونیئر اسکواش چیمپئن شپ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں پاکستان نے شاندار کارکردگی پیش کرتے ہوئے مختلف کیٹیگریز میں 3 طلائی اور ایک چاندی کا تمغہ اپنے نام کرلیا۔ ایشین جونیئر اسکواش چیمپئن شپ، انڈر 15 کیٹیگری کے فائنل میں فیصلہ کن معرکے، کے بعد پاکستان کے محمد حمزہ خان نے بھارتی حریف ارناوسرین کو اسٹریٹ سیٹس میں شکست دے کر طلائی تمغہ اپنے نام کرلیا۔ پاکستانی جونیئر سٹار نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 9-11 ،6-11 اور 7-11 اسکور کیا۔ تاہم انڈر 13 کے فائنل میں پاکستان انس شاہ کو سخت مقابلے کے بعد بھارتی حریف یوراج ودھوانی کے ہاتھوں 11-13، 5-11، 11-6 اور 10-12 کے اسکور سے شکست کے بعد سلور میڈل کے حق دار قرار پائے۔

٭… حافظ ’’محمد حسن‘‘، نے عالمی مقابلہ حُسن قرآت جیت کر ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کردیا

کم سن حافظِ قرآن ’’محمد حسن‘‘ نے 6 اکتوبر 2018ء کو ہونے والے عالمی مقابلہ حُسنِ قرآت میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ سوات سے تعلق رکھنے والے اس بچے کی عمر صرف بارہ سال ہے۔ محمد حسن نے ضلعی، صوبائی اور قومی سطح پر ہونے والے چار مقابلے اپنے نام کرنے کے بعد بعد مسجد نبوی مدینہ منورہ میں منعقد ہونے والے عالمی مقابلہ حُسن قرآت میں پاکستان کی نمائندگی کی، جس میں دنیا بھر سے پچاس ممالک سے دو کیٹیگریز یعنی آٹھ سے تیرہ سال تک اور چودہ سے تیس سال تک کے قاری حضرات نے شرکت کی۔ اس مقابلے کی پہلی کیٹیگری یعنی 8 سے 13 سال کے درمیان ہونے والے مقابلوں میں محمد حسن نے سو میں 86 نمبر حاصل کرکے مقابلہ اپنے نام کر لیا۔ جس کے نتیجے میں امام الحرمین شیخ السدیس نے کم عمر قاری کا ماتھا چوما اور اس کی بھرپور حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اس کے تلفظ کی ادائیگی اور حُسن قرأت کی تعریف کرکے خصوصی انعام سے نوازا۔ جب کہ دوسری کیٹیگری یعنی 14 سے 30 سال کے قراء میں ہونے والے مقابلوں میں کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے ایک قاری نے سو میں سے 80 نمبر حاصل کیے تاہم وہ کوئی پوزیشن حاصل نہ کرسکے۔ محمد حسن اپنے والد اور دادا کے ہمراہ عمرے کی ادائیگی کے بعد وطن واپس آگئے۔

٭… پہاڑیوں کی شہزادی، 9 سالہ ’’سلینہ خواجہ‘‘ نے ہنزہ میں 5 ہزار میٹر بلند چوٹی سر کرلی

ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والی نو سالہ ’’سلینہ خواجہ‘‘ نے صرف دس دن کی مسلسل محنت کے بعد ہنزہ کی 5765 میٹر بلند ’’قزسر‘‘ چوٹی کو سر کر کے کم عمر کوہ پیما بن گئیں۔ ننھی سلینہ کا کہنا ہے کہ، انہیں اس سفر کے دوران تھکاوٹ کا احساس ہوا لیکن والد اور ٹرینر کی بھر پور حوصلہ افزائی کے باعث وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئیں اور بلندی پر پہنچ کر جو خوبصورت نظارے کیے انہیں الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ مستقبل قریب میں سلینہ 6 ہزار میٹر بلند منگ لنگ اور بروڈ چوٹی کو سر کرنا چاہتی ہیں، جن کا شمار دنیا کی بارویں بلند ترین چوٹیوں میں ہوتا ہے۔ نیز وہ دنیا کی بلند ترین چوٹی ماونٹ ایورسٹ کو بھی سر کرنا چاہتی ہیں۔ سلینہ نے آٹھ برس کی عمر سے پہاڑ چڑھنے کی تربیت حاصل کرنا شروع کی اور صرف ایک سال کے مختصر عرصے میں ’’میرانجانی‘‘ چوٹی سر کرنے کے لیے تیار ہوگئی۔ دوسری جانب پاکستان کے بہترین مہم جو عمر حسن نے کم عمر سلینہ کی صلاحیتوں کو داد دیتے ہوئے انہیں ’’پہاڑیوں کی شہزادی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ، اس نے کم عمری میں ہی پاکستان کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔