پاکستان میں پیدا ہونیوالے برطانوی بچوں کیساتھ امتیازی سلوک

January 21, 2019

لندن (مرتضیٰ علی شاہ)امریکا اور آسٹریلیا کے برعکس پاکستان میں پیدا ہونے والے برطانوی بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔پاکستان میں پیدا ہونے والے بچوں کو پاسپورٹ8سے10یوم کے بجائے 6سے 8ماہ میں جاری کیے جاتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق،پاکستا ن میں پیدا ہونے والے برطانوی بچے کو پاسپورٹ حاصل کرنے میں 6سے 8ماہ لگ رہے ہیں ۔جب کہ اگر برطانوی والدین کا کوئی بچہ امریکا یا آسٹریلیا میں پیدا ہوتا ہے تو اسے صرف 8سے 10روز ہی انتظار کرنا ہوتا ہے۔فریڈم آف انفارمیشن(ایف او آئی) درخواست پر دی نیوز کو موصول ہونے والے اعداد وشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی نژاد بچوں کو بڑے پیمانے پر امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔فریڈم آف انفارمیشن کے تحت مذکورہ اعداد وشمار کی درخواست ڈائریکٹر اسپیشلسٹ امیگریشن پریکٹس ، لیگل رائٹس پارٹنر شپ محمد امجد نے کی تھی ۔اعداد وشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2017میں پاکستان میں پیدا ہونے والے برطانوی بچوں کے پاسپورٹ کے اجرا میں جو اوسط وقت لگا وہ 125یوم سے چھ ماہ تک کا تھا ۔جب کہ 2018میں اوسط وقت 96یوم تھا۔اسی مدت میں آسٹریلیا یا امریکا میں پیدا ہونے والے برطانوی بچوں کو پاسپورٹ کے اجرا میں صرف 8سے 10یوم ہی لگے۔ایف او آئی سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ 2017میں پاکستان میں پیدا ہونے والے بچوں کے حوالے سے 1399 درخواستیں موصول ہوئی تھیں ، جب کہ 2018 میں یہ تعداد 1632 تھی۔2017میں آسٹریلیا میں پیدا ہونے والے بچوں کے حوالے سے 4711درخواستیں ، جب کہ 2018میں 3638درخواستیں موصول ہوئیں۔جب کہ 2017میں امریکا میں پیدا ہونے والے بچوں کے حوالے سے 5375 درخواستیں ، جب کہ 2018میں 4267درخواستیں موصول ہوئیں۔اس ضمن میں محمد امجد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پیدا ہونے والے برطانوی بچوں کے پاسپورٹ میں تاخیر کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔بظاہر یہ غیر قانونی اور امتیازی سلوک ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صرف یہ دیکھا جاتا ہے کہ برطانوی والدین کیا برطانوی شہری بھی ہیں یا نہیں۔